Blog
Books
Search Hadith

سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا تذکرہ

۔ (۱۱۹۲۵)۔ عَنْ أَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ رَأٰی رُؤْیَا أَنَّہُ یَکْتُبُ صٓ فَلَمَّا بَلَغَ إِلٰی سَجْدَ تِہَا، قَالَ: رَأَی الدَّوَاۃَ وَالْقَلَمَ وَکُلَّ شَیْئٍ بِحَضْرَتِہِ انْقَلَبَ سَاجِدًا، قَالَ فَقَصَّہَا عَلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَلَمْ یَزَلْ یَسْجُدُ بِہَا بَعْدُ۔ (مسند احمد: ۱۱۷۶۳)

سیدناابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے یہ خواب دیکھا کہ وہ سورۂ ص لکھ رہے ہیں، جب اس کی سجدہ والی آیت کے پاس پہنچے تو انہوں نے دوات،قلم اور اپنے پاس والی ہر چیز کودیکھا کہ وہ سجدے کی حالت میں ہو گئی، پھر جب انہوں نے یہ خواب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر بیان کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس میں سجدہ کرنا شروع کر دیا۔
Haidth Number: 11925
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۹۲۵) تخریج: اسنادہ ضعیف لانقطاعہ، بکر بن عبد اللہ المزنی لم یسمع من ابی سعید الخدری، أخرجہ الحاکم: ۲/ ۴۳۲، والبیھقی فی السنن : ۲/ ۳۲۰ (انظر: ۱۱۷۴۱)

Wazahat

فوائد:… سورۂ ص میں سجدے والی آیت سے یہ آیت مراد ہے:{وَظَنَّ دَاودُ اَنَّمَا فَتَنَّاہُ فَاسْتَغْفَر رَبَّہٗوَخَرَّرَاِکِعاًوَاَنَابَ} (سورۂص: ۶۴) یہ روایت تو منقطع ہے، لیکن اس موضوع سے متعلقہ درج ذیل دو روایات صحیح ہیں: سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رَاَیْتُ فِیْمَایُرٰی النَّائِمُ کَاَنِّي تَحْتَ شَجَرَۃٍ، وَکَأَنَّ الشَّجَرَۃَ تَقْرَأُ ص۔ فَلَمَّا اَتَتْ عَلَی السَّجْدَۃِ سَجَدَتْ،فَقَالَتْ فِي سُجُوْدِھَا: اَللّٰھُمَّ اکْتُبْ لِي بِھَا اَجْرًا، وَحُطَّ عَنِّي بِھَا وِزْرًا، وَاَحْدِثْ لِي بِھَا شُکْرًا، وَتَقَبَّلْھَا مِنِّیْ کَمَا تَقَبَّلْتَ مِنْ عَبْدِکَ دَاوٗدَسَجْدَتَہُ۔فَلَمَّااَصْبَحْتُ غَدَوْتُ عَلَی النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَاَخْبَرْتُہُ بِذٰلِکَ،فَقَالَ: ((سَجَدَتَّ اَنْتَ یَا اَبَاسَعِیْدٍ؟)) فَقُلْتُ: لَا۔ قَالَ: ((اَنْتَ کُنْتَ اَحَقَّ بِالسُّجُوْدِ مِنَ الشَّجَرَۃِ۔)) فَقَرَاَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سُوْرَۃَ ص حَتّٰی اَتٰی عَلَی السَّجْدَۃِ ،فَقَالَ فِي سُجُوْدِہِ مَاقَالَتِ الشَّجَرَۃُفيِ سُجُوْدِھَا۔ میں نے خواب دیکھا کہ میں ایک درخت کے نیچے ہوں اور درخت سورۂ ص کی تلاوت کر رہا ہے، جب اس نے سجدہ والی آیت پڑھی تو اس نے سجدۂ تلاوت کیا اور اس میں یہ دعا پڑھی: اے اللہ! میرے لیے اس سجدے کی وجہ سے اجر لکھ، اس کے ذریعے مجھ سے گناہ دور کر دے، اس کے ذریعے مجھے شکر کرنے کی از سرِ نو توفیق دے اور یہ سجدہ مجھ سے اس طرح قبول کر، جس طرح کہ تو نے اپنے بندے داود ( علیہ السلام ) سے اس کا سجدہ قبول کیا تھا۔ جب صبح ہوئی تو میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور ساری بات بتائی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ابو سعید! کیا تو نے بھی سجدہ کیا تھا؟ میں نے کہا: نہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو تو درخت کی بہ نسبت سجدہ کرنے کا زیادہ حقدار تھا۔ پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سورۂ ص کی تلاوت کی،یہاں تک کہ سجدہ والی آیت تک پہنچے، (پھر سجدہ کیا اور) اس میں وہی دعا پڑھی جو درخت نے پڑھی تھی۔ (مسند ابو یعلی: ۱/۲۹۸، معجم اوسط: رقم ۴۹۰۴، صحیحہ: ۲۷۱۰) عَنْ اَبِيْ ھُرَیْرَۃَ، اَنَّ النَّبِيَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کُتِبَتْ عِنْدَہٗسُوْرَۃُ النَّجْمِ، فَلَمَّا بَلَغَ السَّجْدَۃَ سَجَدَ، وَسَجَدْنَا مَعَہُ، وَسَجَدتِ الدَّوَاۃُ وَالْقَلَمُ۔ …سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سورۂ نجم لکھی گئی، جب سجدہ والی آیت تک پہنچے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اور ہم نے سجدہ کیا اور دوات اور قلم نے بھی سجدہ کیا۔ (مسند بزار:۱/۳۶۰/۷۵۳، صحیحہ:۳۰۳۵) دراصل کائنات کی ہر چیز اللہ تعالیٰ کے سامنے سجدہ ریز ہوتی ہے اور اس کی تسبیح و تعریف بیان کرتی ہے، جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَلِلّٰہِ یَسْجُدُ مَا فِی السَّمٰوَاتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ} (سورۂ نحل: ۴۹) … آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے وہ اللہ تعالیٰ کو سجدہ کرتا ہے۔ مزید ارشاد فرمایا: {وَاِنْ مِنْ شَیْئٍ اِلَّا یُسَبِّحُ بِحَمْدِہٖوَلٰکِنْلَا تَفْقَہُوْنَ تَسْبِیْحَھُمْ} (سورۂ اسرائ: ۴۴) … ہر چیز اس کی تعریف کے ساتھ اس کی تسبیح بیان کرتی ہے، لیکن تم لوگ ان کی تسبیح کو نہیں سمجھ پاتے۔ انسان کے سامنے جتنی مخلوقات ہیں، وہ ان کی بندگی کا یہ انداز نہیں سمجھ سکتا، بسا اوقات اللہ تعالیٰ معجزانہ طور پر دکھا دیتے ہیں، جیساکہ ان احادیث سے پتہ چل رہا ہے۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا نام سعد بن مالک بن سنان انصاری خزرجی ہے، غزوۂ احد کے موقع پر ان کی عمر تیرہ سال تھی، ان کو کم عمر قرار دے کر غزوہ میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی تھی، ان کے والد مالک بن سنان غزوۂ احد میں شہادت کی سعادت سے ہم کنار ہوئے تھے، سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے غزوۂ خندق اور اس کے بعد والے غزوات میں شرکت کی سعادت حاصل کی،یہ بہت ساری احادیث کے راوی ہیں، ان کی وفات مدینہ منورہ میں (۶۳یا۶۴یا۶۵) سن ہجری میں ہوئی اور ایک قول کے مطابق (۷۴)سن ہجری میں ہوئی۔