Blog
Books
Search Hadith

امین الامہ سیدنا ابو عبیدہ بن جراح ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا تذکرہ

۔ (۱۱۹۴۵)۔ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ قَالَ: اسْتَعْمَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَبَا عُبَیْدَۃَ بْنَ الْجَرَّاحِ عَلَی الشَّامِ وَعَزَلَ خَالِدَ بْنَ الْوَلِیدِ، قَالَ: فَقَالَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ: بُعِثَ عَلَیْکُمْ أَمِینُ ہٰذِہِ الْأُمَّۃِ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((أَمِینُ ہٰذِہِ الْأُمَّۃِ أَبُو عُبَیْدۃَ بْنُ الْجَرَّاحِ۔)) قَالَ أَبُو عُبَیْدَۃَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((خَالِدٌ سَیْفٌ مِنْ سُیُوفِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ، وَنِعْمَ فَتَی الْعَشِیرَۃِ۔)) (مسند احمد: ۱۶۹۴۷)

عبدالملک بن عمیر سے مروی ہے کہ جب سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا خالد بن ولید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو معزول کرکے سیدنا ابو عبیدہ بن جراح ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو شام کا عامل مقرر کیا تو سیدنا خالد بن ولید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اس امت کے امین اور انتہائی قابل اعتماد آدمی کو تمہاری طرف بھیجا گیا ہے، میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ اس امت کے امین ابو عبیدہ بن جراح ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہیں۔ سیدنا ابو عبیدہ بن جراح ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے بھی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ خالد بن ولید اللہ تعالیٰ کی تلواروں میں سے ایک تلوار ہے اور اپنے خاندان کا بہترین فرد ہے۔
Haidth Number: 11945
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۹۴۵) تخریج: حدیث صحیح لغیرہ، اخرجہ الطبرانی فی الکبیر : ۳۸۲۵، وفی الاوسط : ۵۸۱۱ (انظر: ۱۶۸۲۳)

Wazahat

فوائد:… ایسے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سیدنا خالد بن ولید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور فتح کو لازم ملزوم قرار دیا ہے اور سیدنا خالد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی ان فتوحات کے سلسلے کی وجہ سے بعض لوگ اس فتنے میں مبتلا ہو گئے کہ اگر سیدنا خالد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی قیادت موجود ہے تو فتح یقینی ہے، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی راسخ توحید نے یہ تقاضا کیا کہ سیدنا خالد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو معزول کر کے لوگوں کو یہ سبق دیا جائے کہ فتح اور مدد صرف اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔ سیدنا عمر بن خطاب کے سیدنا خالد بن ولید کو معزمل کرنے کی وجہ کیا تھی، اس بارے ایک رائے ہمارے فاضل محققn نے ذکر کی ہے۔ اس کی مزید وضاحت کے لیے شاندار بحث دیکھیں تاریخ اسلام جلد اوّل (ص ۳۸۳ تا ۲۸۶) از اکبر شاہ نجیب آبادی۔