Blog
Books
Search Hadith

سیدنا ابو موسی عبداللہ بن قیس اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ

۔ (۱۱۹۵۵)۔ وَعَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سَمِعَ صَوْتَ أَبِیْ مُوْسَی الْأَشْعَرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ وَھُوَ یَقْرَأُ فَقَالَ: ((لَقَدْ أُوْتِیَ أَبُوْ مُوْسٰی مِنْ مَزَامِیْرِ آلِ دَاوُدَ۔)) (مسند احمد: ۲۵۸۵۷)

سیدہ عائشہ صدیقہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا ابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو تلاوت کرتے ہوئے سنا تو فرمایا: ابو موسیٰ کو تو آل دائود کی سی خوش الحانی عطا کی گئی ہے۔
Haidth Number: 11955
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۹۵۵) تخریج: أخرجہ النسائی: ۲/۱۸۱(انظر: ۲۵۳۴۳)

Wazahat

فوائد:… مَزَامِیْر کے معانی بانسریوں کے ہیں، لیکن اس سے مراد آواز کا خوبصورت اور سریلا ہونا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے دائود علیہ السلام کو انتہائی خوبصورت اور دل کش آواز عطا کی گئی تھی،سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا دائود علیہ السلام ستر لہجوں میں زبور کی تلاوت کیا کرتے تھے اور وہ اس قدر سریلی اور دل کش آواز سے تلاوت کیا کرتے تھے کہ بخار میں مبتلا آدمی بھی جھومنے لگتا، جب رونے لگتے تو خشکی اور سمندر کا ہر جانور صامت و ساکت ہو کر آپ کی تلاوت کو غور سے سننے لگتا اور رونے لگ جاتا۔ آواز کی اس خوبصورتی کا کچھ حصہ سیدنا ابو موسی اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بھی عطا کیا گیا۔