Blog
Books
Search Hadith

سیدنا ابو موسی عبداللہ بن قیس اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ

۔ (۱۱۹۵۷)۔ عَن أَبِی مُوسَی الْأَشْعَرِیِّ قَالَ: قُلْتُ لِرَجُلٍ: ہَلُمَّ فَلْنَجْعَلْ یَوْمَنَا ہٰذَا لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ، فَوَاللّٰہِ لَکَأَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شَاہِدٌ ہٰذَا الْیَوْمَ فَخَطَبَ فَقَالَ: ((وَمِنْہُمْ مَنْ یَقُوْلُ ھَلُمَّ فَلْنَجْعَلْ یَوْمَنَا ھٰذَا لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ۔)) فَمَا زَالَ یَقُوْلُھَا حَتّٰی تَمَنَّیْتُ اَنَّ الْاَرْضَ سَاخَتْ بِیْ۔ (مسند احمد: ۱۹۹۹۴)

سیدنا ابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں:میں نے ایک آدمی سے کہا:آئو ہم اپنا آج کا یہ دن اللہ تعالیٰ کے لیے مختص کر یں، اللہ کی قسم یوں محسوس ہوتا ہے کہ اس دن اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی ہمارے ساتھ موجود تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خطاب کیا اور کہا: بعض لوگ ایسے بھی ہیں، جو دوسروں سے کہتے ہیں کہ آئو ہم اپنا آج کا یہ دن اللہ تعالیٰ کے لیے مختص کریں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ بات اس قدر تکرار سے ارشاد فرمائی کہ میں نے تمنا کی کاش کہ زمین مجھے اپنے اندر دھنسا لے۔
Haidth Number: 11957
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۹۵۷) تخریج: اسنادہ ضعیف لابھام من روی عنہ ثابت، اخرجہ البزار: ۳۵۷۷(انظر: ۱۹۷۵۶)

Wazahat

فوائد:… یہ روایت تو ضعیف ہے، سیدنا ابو موسی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی تمنا سے پتہ چلتا ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی اس بات اور عمل کو پسند نہیںکیا، ممکن ہے کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ زندگی کا ہر دن اس اعتدال سے گزارا جائے کہ اللہ تعالیٰ کا ذکر بھی کیا جائے، اس کے احکام بھی پورے کیے جائیں اور دنیا کی ضرورتیں بھی پوری کی جائیں۔ حدیث ضعیف ہونے کی وجہ سے کسی توجیہ کی ضرورت نہیں۔