Blog
Books
Search Hadith

سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا تذکرہ

۔ (۱۱۹۶۷)۔ عَنِ الْأَعْرَجِ قَالَ: قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: إِنَّکُمْ تَقُولُوْنَ أَکْثَرَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَاللّٰہُ الْمَوْعِدُ! إِنَّکُمْ تَقُولُوْنَ: مَا بَالُ الْمُہَاجِرِینَ لَا یُحَدِّثُونَ عَنْ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِہٰذِہِ الْأَحَادِیثِ؟ وَمَا بَالُ الْأَنْصَارِ لَا یُحَدِّثُونَ بِہٰذِہِ الْأَحَادِیثِ؟ وَإِنَّ أَصْحَابِی مِنَ الْمُہَاجِرِینَ کَانَتْ تَشْغَلُہُمْ صَفَقَاتُہُمْ فِی الْأَسْوَاقِ، وَإِنَّ أَصْحَابِی مِنَ الْأَنْصَارِ کَانَتْ تَشْغَلُہُمْ أَرْضُوہُمْ وَالْقِیَامُ عَلَیْہَا، وَإِنِّی کُنْتُ امْرَأً مُعْتَکِفًا، وَکُنْتُ أُکْثِرُ مُجَالَسَۃَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَحْضُرُ إِذَا غَابُوْا وَأَحْفَظُ إِذَا نَسُوا، وَإِنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَدَّثَنَا یَوْمًا فَقَالَ: ((مَنْ یَبْسُطُ ثَوْبَہُ حَتّٰی أَفْرُغَ مِنْ حَدِیثِی، ثُمَّ یَقْبِضُہُ إِلَیْہِ فَإِنَّہُ لَیْسَ یَنْسٰی شَیْئًا سَمِعَہُ مِنِّی أَبَدًا۔)) فَبَسَطْتُ ثَوْبِیْ أَوْ قَالَ: نَمِرَتِی، ثُمَّ قَبَضْتُہُ إِلَیَّ فَوَاللّٰہِ! مَا نَسِیتُ شَیْئًا سَمِعْتُہُ مِنْہُ، وَایْمُ اللّٰہِ لَوْلَا آیَۃٌ فِی کِتَابِ اللّٰہِ مَا حَدَّثْتُکُمْ بِشَیْئٍ أَبَدًا، ثُمَّ تَلَا: {إِنَّ الَّذِینَ یَکْتُمُونَ مَا أَنْزَلْنَا مِنَ الْبَیِّنَاتِ وَالْہُدٰی} الْآیَۃَ کُلَّہَا [البقرۃ: ۱۵۹]۔ (مسند احمد: ۷۶۹۱)

اعرج سے روایت ہے کہ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: تم لوگ اعتراض کرتے ہو اور کہتے ہو کہ ابو ہریرہ، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بہت احادیث روایت کرتا ہے، اللہ گواہ ہے، تم کہتے ہو کہ ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بیان کردہ احادیث ایسی ہوتی ہیں، جو نہ تو مہاجرین بیان کرتے ہیں اور نہ انصاری۔ (اب سنو،) حقیقتیہ ہے کہ میرے مہاجر بھائی بازاروں میں خرید و فروخت میں مصروف رہتے اور میرے انصاری بھائی اپنی کھیتی باڑی اور اپنے اموال وغیرہ میں مشغول رہتے اور میں ایک گوشہ نشین بن کر رہا اور میرا بیشتر وقت رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں بسر ہوتا۔ لوگ اپنے کاموں کی وجہ سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی محفلوں سے غیر حاضر رہتے اور میں حاضر ہوتا۔ وہ لوگ احادیث بھول جاتے مگر میںیاد رکھتا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیان کے دوران ایک دن ہم سے فرمایا: کون ہے جو اپنا کپڑا بچھائے یہاں تک کہ جب میں اپنی بات مکمل کرکے فارغ ہو جائوں تو وہ اپنے کپڑے کو اپنی طرف سمیٹ لے، اس کی برکت اس قدر ہوگی کہ وہ مجھ سے سنی ہوئی کوئی بھی بات کبھی بھی نہ بھلا سکے گا۔ چنانچہ میں نے اپنا کپڑا بچھا دیااور پھر اسے اپنے سینے سے لگا لیا۔ اللہ کی قسم! اس کی برکت سے میں آپ سے سنی ہوئی کوئی بھی بات نہیں بھولا۔ اللہ کی قسم! اگر اللہ کی کتاب میں یہ آیت نہ ہوتی تو میں تمہیں کبھی کچھ بیان نہ کرتا، پھر انہوںنے یہ آیت تلاوت کی:{اِنّ الّذینیَکْتُمُونَ مَآ اَنْزَلْنَا مِنَ الْبَیّنَاتِ وَالْھُدیٰ مِنْ بَعْدِ مَا بَیَّنَّاہُ لِلنَّاسِ فِیْ الْکِتَابِ اُولٰئِکَ یَلْعَنُھُمُ اللّٰہُ وَیَلْعَنُھُمُ اللَّاعِنُوْنَ} … بے شک جو لوگ ہمارے نازل کردہ صریح دلائل اور ہدایت کی باتوں کو چھپاتے ہیں بعد اس کے کہ ہم نے لوگوں کے لیے ان کو کتاب میں کھول کر بیان کر دیا ہے ان لوگوں پر اللہ اور سب لعنت کرنے والے لعنت کرتے ہیں۔
Haidth Number: 11967
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۹۶۷) تخریج: أخرجہ مسلم: ۲۴۹۲ (انظر: ۷۷۰۵)

Wazahat

فوائد:… سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ زیادہ احادیث بیان کرنے کی وجوہات بیان کر رہے ہیں۔