Blog
Books
Search Hadith

سیدہ اسماء بنت عمیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا تذکرہ

۔ (۱۱۹۷۷)۔ عَن أَبِی مُوسٰی قَالَ: لَقِیَ عُمَرُ أَسْمَائَ بِنْتَ عُمَیْسٍ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالَی عَنْہُمَا فَقَالَ: نِعْمَ الْقَوْمُ أَنْتُمْ لَوْلَا أَنَّکُمْ سُبِقْتُمْ بِالْہِجْرَۃِ وَنَحْنُ أَفْضَلُ مِنْکُمْ، قَالَتْ: کُنْتُمْ مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُعَلِّمُ جَاہِلَکُمْ وَیَحْمِلُ رَاجِلَکُمْ وَفَرَرْنَا بِدِینِنَا، فَقَالَتْ: لَا أَنْتَہِی حَتّٰی أَدْخُلَ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَدَخَلَتْ: فَذَکَرَتْ مَا قَالَ لَہَا عُمَرُ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالَی عَنْہُ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((بَلْ لَکُمُ الْہِجْرَۃُ مَرَّتَیْنِ ہِجْرَتُکُمْ ھِجْرَتُکُمْ إِلَی الْحَبْشَۃِ وَھِجْرَتُکُمْ إِلَی الْمَدِیْنَۃِ۔)) (مسند احمد: ۱۹۹۳۰)

سیدنا ابو موسیٰ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی سیدہ اسماء بنت عمیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے ملاقات ہو گئی تو انھوں نے کہا: تم بڑے اچھے لوگ ہو، بس یہ بات ہے کہ لوگ تم سے پہلے ہجرت کر آئے ہیں اور ہم تم سے افضل ہیں۔ سیدہ اسماء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: آپ لوگ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ہوتے تھے، تمہیں جس چیز کا علم نہ ہوتا، اللہ کے رسول تمہیں تعلیم دیتے اور تم میں سے جس کے پاس سواری نہ ہوتی، اللہ کے رسول اسے سواری عنایت کر دیتے اور ہم اپنے دین کو بچاتے ہوئے فرار ہوگئے تھے۔ بہرحال میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جا کر آپ سے ضرور اس بات کا ذکر کروں گی، چنانچہ انہوںنے جا کر سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی ساری بات رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ذکر کی، تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہیں دو ہجرتوں کا ثواب ملے گا، ایک حبشہ کی طرف اور ایک مدینہ کی طرف۔
Haidth Number: 11977
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۹۷۷) تخریج: أخرجہ البخاری: ۴۲۳۰، ۴۲۳۱،ومسلم: ۲۵۰۳(انظر: ۱۹۶۹۴)

Wazahat

فوائد:… سیدہ اسماء بنت عمیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، ام المومنین سیدہ میمونہ بنت الحارث کی مادری بہن ہیں اور یہ بہت سی صحابیات کی پدری،یا مادری،یا سگی بہن ہیں۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دار ارقم میں جانے سے پہلے انہوںنے اسلام قبول کیا اور سیدنا جعفر بن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ حبشہ کی طرف ہجرت کر گئیں اور وہیں عبداللہ، محمد اور عون کو جنم دیا۔ غزوۂ موتہ میں سیدنا جعفر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ شہید ہو گئے، ان کے بعد سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے نکاح کیا، انھوں نے ان سے محمد نامی بچہ جنم دیا، ان کے بعد سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے نکاح کیا اور ان سے عون اور یحییٰ پیدا ہوئے۔