Blog
Books
Search Hadith

سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی ماں، سیدنا ابو طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بیوی سیدہ ام سلیم رمیصاء (یاغمیصائ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا تذکرہ

۔ (۱۱۹۸۱)۔ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((دَخَلْتُ الْجَنَّۃَ فَسَمِعْتُ خَشَفَۃً فَقُلْتُ: مَا ہٰذِہِ الْخَشَفَۃَ؟ فَقِیلَ ہٰذِہِ الرُّمَیْصَائُ بِنْتُ مِلْحَانَ۔)) (مسند احمد: ۱۳۸۶۵)

سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں جنت میں گیا تو میں نے وہاں چلنے کی آہٹ سنی، میں نے پوچھا کہ یہ کیسی آہٹ ہے؟ تو مجھے بتلایا گیا کہ یہ رمیصاء بنت ملحان کے چلنے کی آواز ہے۔
Haidth Number: 11981
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۹۸۱) تخریج: أخرجہ مسلم: ۲۴۵۶(انظر: ۱۳۸۲۹)

Wazahat

فوائد:… سیدہ ام سلیم بنت ملحان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ایک انصاری جلیل القدر صحابیہ ہیں،یہ خادم رسول سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی والدہ ہیں، ان کی زیادہ شہرت کنیت سے ہے، ان کے نام کے بارے میں اختلاف ہے۔سہلہ، زمیلہ، انیسہ، رمیثہ، رمیصاء اور عمیصاء نام کے اقوال پائے جاتے ہیں، انہوںنے قبل از اسلام دور جاہلیت میں مالک بن نضر سے نکاح کیا، اس سے سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی ولادت ہوئی، انصار میں سے جو لوگ شروع شروع میں دائرہ اسلام میں داخل ہوئے، یہ بھی ان کے ساتھ مسلمان ہوگئیں، ان پر ان کا شوہر ناراض ہو کر سر زمین شام کی طرف نکل گیا اور وہیں اسے موت آ گئی، سیدہ ام سلیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس کے بعد ابو طلحہ نے نکاح کیا۔ سنن نسائی وغیرہ میں ہے کہ ابو طلحہ نے ان کو نکاح کا پیغام بھیجا تو ام سلیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے واپسی پیغام بھیجا کہ آپ جیسے آدمی کے ساتھ نکاح سے انکار تو نہیں کرنا چاہیے مگر مشکل یہ ہے کہ میں مسلمان ہوں اور آپ کافر ہیں، میرے لیے آپ سے نکاح کرنا حلال نہیں، آپ اگر اسلام قبول کر لیں تو یہی چیز میرے لیے مہر ہوگی اور میں اس کے علاوہ کسی بھی چیز کا بطور مہر مطالبہ نہ کروں گی، چنانچہ انھوںنے اسلام قبول کر لیا اور یہی عمل ان کا مہر قرار پایا۔ ثابت کہتے ہیں کہ میں نے نہیں سنا کہ کسی خاتون کا مہر ام سلیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے مہر سے زیادہ بہتر ہو۔ سیدہ ام سلیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ غزوات میں بھی شریک ہوتی تھیں، ان کے بہت سے کارنامے ہیں جو ان کے کمال ایمان، ان کی دانش مندی اور قوت فیصلہ پر دلالت کرتے ہیں۔ یہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی رضاعی خالہ تھیں۔