Blog
Books
Search Hadith

نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی لونڈی اور مربیہ سیدہ ام ایمن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا تذکرہ

۔ (۱۱۹۹۲)۔ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّ الرَّجُلَ کَانَ جَعَلَ لَہُ، قَالَ عَفَّانُ: یَجْعَلُ لَہُ مِنْ مَالِہِ النَّخَلَاتِ أَوْ کَمَا شَائَ اللّٰہُ حَتَّی فُتِحَتْ عَلَیْہِ قُرَیْظَۃُ وَالنَّضِیرُ، قَالَ: فَجَعَلَ یَرُدُّ بَعْدَ ذٰلِکَ، وَإِنَّ أَہْلِی أَمَرُونِی أَنْ آتِیَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَسْأَلَہُ الَّذِی کَانَ أَہْلُہُ أَعْطَوْہُ أَوْ بَعْضَہُ، وَکَانَ نَبِیُّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَدْ أَعْطَاہُ أُمَّ أَیْمَنَ أَوْ کَمَا شَائَ اللَّہُ، قَالَ: فَسَأَلْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَعْطَانِیہِنَّ فَجَاء َتْ أُمُّ أَیْمَنَ فَجَعَلَتِ الثَّوْبَ فِی عُنُقِی وَجَعَلَتْ تَقُولُ: کَلَّا وَاللّٰہِ الَّذِی لَا إِلٰہَ إِلَّا ہُوَ لَا یُعْطِیکَہُنَّ وَقَدْ أَعْطَانِیہِنَّ، أَوْ کَمَا قَالَ: فَقَالَ نَبِیُّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((لَکِ کَذَا وَکَذَا۔)) وَتَقُولُ: کَلَّا وَاللّٰہِ، قَالَ: وَیَقُولُ: ((لَکِ کَذَا وَکَذَا۔)) قَالَ: حَتّٰی أَعْطَاہَا فَحَسِبْتُ أَنَّہُ قَالَ عَشْرُ أَمْثَالِہَا، أَوْ قَالَ قَرِیبًا مِنْ عَشْرَۃِ أَمْثَالِہَا أَوْ کَمَا قَالَ۔ (مسند احمد: ۱۳۳۲۴)

سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ کوئی آدمی اپنے مال میں سے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے کھجوروں کے چند درخت یا حسب تو فیق کوئی چیز مقرر کر دیتا۔ جب بنو قریظہ اور بنو نضیر پر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فتح نصیب ہوئی تو آپ اس کے بعد لوگوں کی طرف سے دیئے ہوئے اموال ان کو واپس کرنے لگے، میرے گھر والوں نے بھی مجھ سے کہا کہ میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں جا کر آپ سے اس چیز کا یا اس میں سے کچھ کا مطالبہ کروں، جو وہ آپ کو دے چکے تھے۔ میرے گھر والوں کے دیئے ہوئے کھجوروں کے درخت نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ام ایمن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو اور کچھ دوسرے افراد کو دے چکے تھے، سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے جا کرنبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے درختوں کی واپسی کا مطالبہ کیا تو آپ نے مجھے وہ واپس کر دیئے۔ لیکن سیدہ ام ایمن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے آکر میری گردن میں کپڑا ڈال دیااور کہنے لگیں: ہر گز نہیں، اللہ کی قسم! اللہ کے رسول یہ درخت مجھے دے چکے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اب یہ درخت تمہیں نہیں دیں گے۔ یہ سن کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہیں ان کے عوض اتنے درخت دے دیتا ہوں۔ لیکن وہ کہتی جاتیں کہ ہر گز نہیں، اللہ کی قسم! اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان سے کہتے جاتے کہ آپ کوکھجور کے اتنے درخت دے دیتا ہوں، یہاں تک کہ آپ نے حسب وعدہ ان کو عنایت کر دیئے۔ سلیمان کہتے ہیںمیرا خیال ہے کہ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا کہ آپ نے ان کو دس گنا یا دس گنا کے قریب کھجوروں کے درخت عنایت فرمائے تھے۔
Haidth Number: 11992
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۱۹۹۲) تخریج: أخرجہ البخاری: ۳۱۲۸، ۴۰۳۰، ۴۱۲۰،ومسلم: ۱۷۷۱ (انظر: ۱۳۲۹۱)

Wazahat

فوائد:… سیدہ ام ایمن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی لونڈی اور آپ کی مربیہ ہیں، ان کا نام برکہ ہے، نام اور کنیت دونوں سے ان کی شہرت ہے، عام لوگوں میں ان کی کنیت ہی مشہور ہے، اصل میں حبشہ کی رہنے والی تھیں۔ بعض مورخین نے کہا ہے کہ مکہ پر حملہ کرنے والے ہاتھیوں کے لشکر والے ابرہہ کے لشکر کے اسیروں میں سے تھیں،یہ عبدالمطلب کے حصہ میں آئیں، ان کے بعد وہ ان کے بیٹے عبداللہ (نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے والد )کے حصہ میں آئیں اور ان کے بعد بطور وراثت رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے حصہ میں آئیں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدہ خدیجہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے عقد نکاح کے موقع پر ان کو آزاد کرکے بنو حارث بن خزرج کے ایک شخص عبید بن زید سے ان کا نکاح کر دیا، وہ مکہ آئے تھے، ان کے ہاں ان کے بطن سے ان کے فرزند ایمن کی ولادت ہوئی۔ اسی کی نسبت سے ان کی کنیت ہے،شوہر کی وفات کے بعد یہ واپس مکہ آگئیں اور سیدنا زید بن حارثہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے نکاح کر لیا اور ان کے بطن سے اسامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی ولادت ہوئی۔ صحیح مسلم میں امام زہری سے مروی ہے کہ اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی والدہ سیدہ ام ایمن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، عبداللہ بن عبدالمطلب کی لونڈی تھیں، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ولادت ہوئی تو وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی پرورش اور تربیت کیا کرتی تھیں۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو آزاد کرکے سیدنا زید بن حارثہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ان کا نکاح کر دیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وفات سے پانچ ماہ بعد ان کا انتقال ہوا۔ ذہن نشین رہنا چاہیے کہ ام ایمن نام کی ایک اور خاتون بھی ہیں، وہ بھی حبشہ سے تھیں اور ان کا نام بھی برکہ تھا، وہ ام المومنین سیدہ ام حبیبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی خدمت کیا کرتی تھیں۔