Blog
Books
Search Hadith

سیدہ ام ورقہ بنت عبداللہ بن حارث انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا تذکرہ

۔ (۱۲۰۰۶)۔ عَنْ أُمِّ وَرَقَۃَ بِنْتِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ نَبِیَّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَزُورُہَا کُلَّ جُمُعَۃٍ، وَأَنَّہَا قَالَتْ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! یَوْمَ بَدْرٍ أَتَأْذَنُ فَأَخْرُجُ مَعَکَ أُمَرِّضُ مَرْضَاکُمْ وَأُدَاوِی جَرْحَاکُمْ لَعَلَّ اللّٰہَ یُہْدِی لِی شَہَادَۃً؟ قَالَ: ((قَرِّی فَإِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ یُہْدِی لَکِ شَہَادَۃً۔)) وَکَانَتْ أَعْتَقَتْ جَارِیَۃً لَہَا وَغُلَامًا عَنْ دُبُرٍ مِنْہَا، فَطَالَ عَلَیْہِمَا فَغَمَّاہَا فِی الْقَطِیفَۃِ حَتّٰی مَاتَتْ وَہَرَبَا، فَأَتَی عُمَرُ فَقِیلَ لَہُ إِنَّ أُمَّ وَرَقَۃَ قَدْ قَتَلَہَا غُلَامُہَا وَجَارِیَتُہَا وَہَرَبَا، فَقَامَ عُمَرُ فِی النَّاسِ فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَزُورُ أُمَّ وَرَقَۃَ، یَقُولُ: انْطَلِقُوْا نَزُوْرُ الشَّہِیدَۃَ، وَإِنَّ فُلَانَۃَ جَارِیَتَہَا وَفُلَانًا غُلَامَہَا غَمَّاہَا ثُمَّ ہَرَبَا فَلَا یُؤْوِیہِمَا أَحَدٌ، وَمَنْ وَجَدَہُمَا فَلْیَأْتِ بِہِمَا، فَأُتِیَ بِہِمَا فَصُلِبَا فَکَانَا أَوَّلَ مَصْلُوبَیْنِ۔ (مسند احمد: ۲۷۸۲۵)

سیدہ ام ورقہ بنت عبداللہ بن حارث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہر جمعہ کے دن ان کی ملاقات کے لیے جایا کرتے تھے، بدر کے موقع پر انہوں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! کیا مجھے اجازت ہے کہ میں آپ کے ساتھ چلوں تاکہ مریضوں کی تیمار داری اور زخمیوں کا علاج معالجہ کروں، ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ مجھے مقام شہادت عطا فرما دے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اپنے گھر ہی ٹھہری رہو، اللہ تعالیٰ تمہیںیہیں شہادت سے سرفراز کرے گا۔ سیدہ ام ورقہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنے ایک غلام اور لونڈی کو مدبر کیا تھا (یعنی انہوںنے یہ اعلان کر دیا تھا کہ میری وفات کے بعد یہ دونوں آزاد ہوں گے۔) مگر اللہ کی قدرت کہ سیدہ ام ورقہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی عمر طویل ہو گئی اور ان دو غلام اور لونڈی نے اپنی آزادی کے لالچ میں ان کے منہ اور ناک پر کس کر کپڑا لپیٹ کر ان کا سانس بند کرکے ان کو موت کے گھاٹ اتار دیا اور خود فرار ہوگئے۔ امیر المومنین سیدناعمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہاں مقدمہ گیا اور ان سے کہا گیا کہ ان کو ان کے غلام اور لونڈی نے قتل کیا ہے اور خود فرار ہوگئے ہیں۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے لوگوں میں کھڑے ہو کر خطاب کیا اور کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، سیدہ ام ورقہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی ملاقات کے لیے جایا کرتے اور کہا کرتے تھے کہ آئو شہیدہ کی ملاقات کو جائیں۔ ان کی فلاں لونڈی اور فلاں غلام نے ان کا سانس گھونٹ کر ان کو قتل کر دیا ہے اور فرار ہوگئے ہیں، کوئی بھی آدمی ان دونوں کو پناہ نہ دے اور جسے وہ دونوں ملیں، وہ ان کو ہمارے ہاں پیش کرے۔ چنانچہ ان دونوں کو سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی خدمت میں پیش کیا گیا اور انہیں پھانسی دے دی گئی، سب سے پہلے ان دونوں کو پھانسی دی گئی تھی۔
Haidth Number: 12006
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۰۰۶) تخریج:اسنادہ ضعیف لجھالۃ عبد الرحمن بن خلاد وجدّۃِ الولید بن عبد اللہ، اخرجہ ابوداود: ۵۹۲ (انظر: ۲۷۲۸۲)

Wazahat

Not Available