Blog
Books
Search Hadith

اویس قرنیlکا تذکرہ

۔ (۱۲۰۱۰)۔ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَیْمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِیکٌ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ أَبِی لَیْلٰی، قَالَ: نَادٰی رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ الشَّامِ یَوْمَ صِفِّینَ: أَفِیکُمْ أُوَیْسٌ الْقَرَنِیُّ؟ قَالُوْا: نَعَمْ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((إِنَّ مِنْ خَیْرِ التَّابِعِینَ أُوَیْسًا الْقَرَنِیَََََّ۔)) (مسند احمد: ۱۶۰۳۸)

عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ سے مروی ہے کہ جنگ صفین کے دن اہل شام میں سے ایک شخص نے بلند آواز سے پکار کر دریافت کیا:آیا تمہارے اندر اویس قرنی نام کا کوئی آدمی موجود ہے؟ لوگوں نے بتلایا: جی ہاں۔ اس نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ تابعین میں سب سے افضل شخص اویس قرنی ہوگا۔
Haidth Number: 12010
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۰۱۰) تخریج: حدیث صحیح لغیرہ اخرجہ الحاکم: ۳/ ۴۰۲، والبیھقی فی الدلائل : ۶/ ۳۷۸ (انظر: ۱۵۹۴۲)

Wazahat

فوائد:… ا ویس ایکیمنی باشندہ تھا، اپنی والدہ کی خدمت کرنے کی وجہ سے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر نہ سکا، ایسے شخص کو محدثین کی اصطلاح میں مُخَضْرَم کہتے ہیں۔ جبیہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آئے تو آپ نے ان سے پوچھا: اب آپ کہاں جانا چاہتے ہیں؟ انھوں نے کہا: کوفہ کی طرف۔ آپ نے کہا: کیا میں کوفہ کے عامل کی طرف خط لکھ دوں (تاکہ وہ آپ کو عزت دے)؟ انھوں نے کہا: مفلس اور فقیر لوگوںمیں رہنا مجھے زیادہ پسند ہے۔ اگلے سال اس قبیلے کا ایک معزز آدمی حج کرنے کے لیے آیا اور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے اس کی ملاقات ہوئی۔ آپ نے اس سے اویس کے بارے میں پوچھا۔ اس نے کہا: اویس کے پاس تھوڑا سا سامان ہے اور ایک ردّی گھر میں سکونت پذیر ہیں۔ (مسلم) اویسl دور رسالت میں اسلام قبول کرچکے تھے، ان دنوں ان کی والدہ حیات تھیں، ان کے سوا اس کی خدمت کرنے والا اور کوئی نہ تھا، وہ اپنی والدہ کی خدمت کی وجہ سے شرف صحابیت حاصل نہ کر سکے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صحابہ کو ان کی تفصیل بتا دی تھی، جس کا ذکر مذکورہ بالا احادیث میں گزرا ہے، ساری علامات کی تصدیق کے بعد سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے دعا کی درخواست کی۔ جناب اویسl نے عاجزی کے طور پر کہا کہ آپ صحابی ٔ رسول ہیں۔ آپ میرے حق میں دعا فرمائیں، جب سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ساری بات بتلائی تو انہوںنے سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے حق میں دعا کی اور پھر لوگوں کے ہجوم میں کہیں غائب ہوگئے تاکہ لوگوں میں ان کی اس انداز سے شہرت نہ ہو۔