Blog
Books
Search Hadith

باب سوم: ہر امام، امیر اور لوگوں کے معاملات کا مسئول بننے والے کی ذمہ داری ہے کہ وہ رعایا کے امور میں عدل و انصاف سے کام لے اور ظلم و جور سے بچے، بیشک اس سے اس بارے میں پوچھ گچھ ہوگی

۔ (۱۲۰۴۶)۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: ((إِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّۃٌ یُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِہِ، وَیُتَّقٰی بِہِ، فَإِنْ أَمَرَ بِتَقْوٰی وَعَدَلَ فَإِنَّ لَہُ بِذٰلِکَ أَجْرًا، وَإِنْ أَمَرَ بِغَیْرِ ذٰلِکَ فَإِنَّ عَلَیْہِ فِیہِ وِزْرًا۔)) (مسند احمد: ۱۰۷۸۷)

سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: امام اور حکمران ایک ڈھال ہے، جس کے پیچھے سے دشمن سے لڑاجاتا ہے اور اس کے ذریعہ دشمن کے وار سے بچاجاتا ہے، اگر وہ تقویٰ کا حکم دے اور عدل سے کام لے تو اسے ان کاموں کا اجر ملے گا اور اگر اس کے سوا کسی دوسری بات کا حکم دے تو اسے اس کا گناہ ہوگا۔
Haidth Number: 12046
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۰۴۶) تخریج: اخرجہ البخاری: ۲۹۵۷، ومسلم: ۱۸۴۱ (انظر: ۱۰۷۷۷)

Wazahat

فوائد:…تمام اجتماعی معاملات کا دار ومدار امام اور حکمران پر ہے،ا گر حکمران صالح ہو تو شرپسند عناصر بھی دب جاتے ہیں، لیکن اگر حکمران برا ہو تو خیر والے لوگ پس پردہ چلے جاتے ہیں۔