Blog
Books
Search Hadith

فصل: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے فرمان تم میں سے ہر کوئی نگہبان ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے پوچھ گچھ ہو گی کی وضاحت

۔ (۱۲۰۴۸)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّہُ سَمِعَ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ: ((کُلُّکُمْ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِیَّتِہِ، الْإِمَامُ رَاعٍ وَہُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِیَّتِہِ، وَالرَّجُلُ فِی أَہْلِہِ رَاعٍ وَہُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِیَّتِہِ، وَالْمَرْأَۃُ رَاعِیَۃٌ فِی بَیْتِ زَوْجِہَا وَہِیَ مَسْئُولَۃٌ عَنْ رَعِیَّتِہَا، وَالْخَادِمُ فِی مَالِ سَیِّدِہِ رَاعٍ وَہُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِیَّتِہِ۔)) قَالَ: سَمِعْتُ ہٰؤُلَائِ مِنَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَأَحْسَبُ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((وَالرَّجُلُ فِی مَالِ أَبِیہِ رَاعٍ وَہُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِیَّتِہِ، فَکُلُّکُمْ رَاعٍ وَکُلُّکُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِیَّتِہِِِِِ۔)) (مسند احمد: ۶۰۲۶)

سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں ہر کوئی نگران ہے اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں باز پرس ہوگی، حکمران ذمہ دار ہے، اس سے اس کی رعایا کے متعلق پوچھا جائے گا، مرد اپنے اہل وعیال کا ذمہ دار ہے، اس سے اس سے متعلقہ افراد کے بارے میں پوچھ گچھ ہوگی، عورت اپنے شوہر کے گھر کی ذمہ دار ہے، اس سے اس کی ذمہ داریوں کے متعلق سوال وجواب ہوگا، خادم اپنے آقا کے مال پر نگران ہے، اس سے اس کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میںنے یہ الفاظ تو نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنے ہیں۔ اور میرا خیال ہے کہ نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ انسان اپنے والد کے مال کا ذمہ دار اور نگران ہے، پس اس سے اس کے بارے میں بھی پوچھ گچھ ہوگی، غرضیکہ تم میں سے ہر آدمی نگران ہے اور اس سے اس کی رعایا کے متعلق پوچھا جائے گا۔
Haidth Number: 12048
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۰۴۸) تخریج: اخرجہ البخاری: ۲۴۰۹، ۲۵۵۸(انظر: ۶۰۲۶)

Wazahat

فوائد:…یہ ہر شخص کو آخرت کے معاملے میں فکر مند کر دینے والی حدیث ہے، عصر حاضر میں لوگوں نے دنیا کے ہر قسم کے یا بیشتر تقاضے پورے کر دیئے، لیکن غفلت برتی گئی تو ان ذمہ داریوں سے، جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی طرف سے ہم پر عائد ہوتی تھیں، اولاد کی اسلامی تربیت، بیوی پر شریعت کا نفاذ، والدین اور دوسرے رشتہ داروں کے حقوق، شاید ہی کوئی آدمی ایسا ہو جو ان حقوق کو ادا کر رہا ہو۔