Blog
Books
Search Hadith

باب چہارم: حکمرانی طلب کرنے سے ممانعت اور اس سے نفرت دلانے کا بیان

۔ (۱۲۰۶۱)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ سَمُرَۃَ، قَالَ: قَالَ لِی رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یَا عَبْدَ الرَّحْمٰنِ! لَا تَسْأَلِ الْإِمَارَۃَ، فَإِنَّکَ إِنْ أُعْطِیتَہَا عَنْ مَسْأَلَۃٍ وُکِلْتَ إِلَیْہَا، وَإِنْ أُعْطِیتَہَا عَنْ غَیْرِ مَسْأَلَۃٍ أُعِنْتَ عَلَیْہَا، وَإِذَا حَلَفْتَ عَلٰییَمِینٍ، فَرَأَیْتَ غَیْرَہَا خَیْرًا مِنْہَا، فَأْتِ الَّذِی ہُوَ خَیْرٌ، وَکَفِّرْ عَنْ یَمِینِکَ۔)) (مسند احمد: ۲۰۸۹۸)

سیدنا عبدالرحمن بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: اے عبدالرحمن! حکمرانی یا ذمہ داری طلب نہ کرنا، اگر تجھے تیرے طلب کرنے کے بعد حکمرانی ملی تو تجھے اس کے سپرد کر دیا جائے گا اور اگر تجھے طلب کرنے کے بغیر حکمرانی ملی تو اس بارے میں تیری مدد کی جائے گی اور جب تو کسی کام پر قسم اٹھائے، اسکے بعد تمہیں معلوم ہو کہ اس کے برعکس کام زیادہ بہتر ہے تو وہ کام کر لینا جو زیادہ بہتر ہو اور اپنے حلف کا کفارہ دے دینا۔
Haidth Number: 12061
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۰۶۱) تخریج: اخرجہ البخاری: ۷۱۴۷، ومسلم: ص ۱۴۵۶(انظر: ۲۰۶۲۲)

Wazahat

فوائد:… اب اسلامی مملکتوں اور ان کے باسیوں کے مسائل کیسے حل ہوں گے، جبکہ اقتدار کے حصول کیے حریصانِ اقتدار یوں جھپٹ پڑتے ہیں، جیسے ہفتوں کے بھوکے دستر خوان پر ٹوٹ پڑتے ہیں۔ جب پوری مملکت کا نظام ان کے سپرد کر دیا جائے گا اور اللہ تعالیٰ کی تائید و نصرت بھی شامل حال نہیں ہو گی تو عوام الناس کے مسائل کیسے حل ہوں گے، ایک تانت نہیں، پورا تانا بانا بگڑ گیا ہے۔ لیکن یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ جب مسلمانوں کے حالات ناسازگار نہ ہوں اور مستقبل میں زیادہ مسائل پیدا ہو جانے کا خطرہ ہو تو وہ آدمی مسئولیت کا مطالبہ کر سکتا ہے، جس کا مقصد پرخلوص انداز میں اہل اسلام کی خدمت اور امت مسلمہ کی ڈوبتی کشتی کو سہارا دینا ہو، جبکہ وہ اپنے اندر اتنی صلاحیت اور قابلیت کو محسوس بھی کرتا ہو، جیسا کہ یوسف علیہ السلام نے طویل قحط اور اس کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل سے نبٹنے کے لیے وزارت کا سوال کیا تھا، ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَقَالَ الْمَلِکُ ائْتُوْنِیْ بِہٖٓ اَسْتَخْلِصْہُ لِنَفْسِیْ فَلَمَّا کَلَّمَہ قَالَ اِنَّکَ الْیَوْمَ لَدَیْنَا مَکِیْنٌ اَمِیْنٌ۔ قَالَ اجْعَلْنِیْ عَلٰی خَزَایِنِ الْاَرْضِ اِنِّیْ حَفِیْظٌ عَلِیْمٌ۔} … اور بادشاہ نے کہا اسے میرے پاس لاؤ کہ میں اسے اپنے لیے خاص کر لوں، پھر جب اس نے اس سے بات کی تو کہا بلاشبہ تو آج ہمارے ہاں صاحب اقتدار، امانتدار ہے۔اس نے کہا مجھے اس زمین کے خزانوں پر مقرر کر دے، بے شک میں پوری طرح حفاظت کرنے والا، خوب جاننے والا ہوں ۔ (سورہ ٔ یوسف: ۵۴، ۵۵)