Blog
Books
Search Hadith

فصل دوم: بے وقوفوں، نا اہل لوگوں کی حکومت کا بیان، ہم ان سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرتے ہیں

۔ (۱۲۰۹۲)۔ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ مَہْدِیٍّ، حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ یَقُولُ: وَیَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ، أَخْبَرَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ، قَالَ: دَخَلَ عَائِذُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ یَزِیدُ: وَکَانَ مِنْ صَالِحِی أَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، عَلٰی عُبَیْدِ اللّٰہِ بْنِ زِیَادٍ، فَقَالَ: إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((شَرُّ الرِّعَائِ الْحُطَمَۃُ۔)) قَالَ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ: فَأَظُنُّہُ قَالَ: إِیَّاکَ أَنْ تَکُونَ مِنْہُمْ، وَلَمْ یَشُکَّ یَزِیدُ فَقَالَ: اجْلِسْ إِنَّمَا أَنْتَ مِنْ نُخَالَۃِ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ: وَہَلْ کَانَتْ لَہُمْ أَوْ فِیہِمْ نُخَالَۃٌ، إِنَّمَا کَانَتْ النُّخَالَۃُ بَعْدَہُمْ وَفِی غَیْرِہِمْ۔ (مسند احمد: ۲۰۹۱۳)

حسن کہتے ہیں کہ سیدنا عائذبن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جو کہ نیکوکار صحابہ میں سے تھے، عبید اللہ بن زیاد کے ہاں گئے،اور انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سنا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بد ترین حکمران وہ ہوں گے جو لوگوں پر ظلم ڈھائیں گے، پس تو ان میں سے ہونے سے بچ جا۔ آگے سے ابن زیاد نے کہا: بیٹھ جا، تو تو آٹے کے چھانن کی طرح کم تر صحابہ میں سے ہے، انھوں نے کہا: صحابۂ کرام میں سے کم تر کوئی نہیں تھا، یہ کمتری تو بعد والوں میں اور غیر صحابہ میں پائی جاتی ہے۔
Haidth Number: 12092
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۰۹۲) تخریج: اخرجہ مسلم: ۱۸۳۰ (انظر: ۲۰۶۳۷)

Wazahat

فوائد:… امام البانی ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ لکھتے ہیں: الحُطَمَۃُ ایسے بے درد و ظالم چرواہے کو کہتے ہیں جو اونٹوں کو پانی پلانے کے لیے لے جانے اور واپس لے آنے اور ان کو ہانکنے میں ان سے سختی سے پیش آتا ہے اور ان پر ظلم کرتا ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے برے حکمران کے لیے یہ لفظ بطورِ ضرب المثل بیان کیا ہے، جیسا کہ النھایۃ میں ہے۔ (صحیحہ: ۲۸۸۵) ظالم حاکم کے بہت زیادہ مفاسد ہیں، اس کی رعایا کا کوئی بندہ بھی اس سے متأثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا اور ظلم و بربریت کی وجہ سے ایسے حاکموں کے دماغ بھی ماؤف ہو چکے ہوتے ہیں اور کئی مظلوم انسانوں کا بارِ گراں ان کے سر پر ہوتا ہے۔ نیز معلوم ہوا کہ صحابہ کرا م کی جماعت کا ہر فرد اعلی اور بلند پایا ہے، ہم میں سے کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ ان میں سے کسی ہستی پر کوئی تنقید کرے یا ان کو برا بھلا کہے۔