Blog
Books
Search Hadith

فصل سوم: حکمرانوں کی خیر خواہی کرنے کے وجوب اوران کو بھی نیکی کا حکم دینے اور برائی سے منع کرتے رہنے کا بیان

۔ (۱۲۱۲۸)۔ وعن شُرَیْحِ بْنِ عُبَیْدٍ الْحَضْرَمِیِّ وَغَیْرِہِ قَالَ: جَلَدَ عِیَاضُ بْنُ غَنْمٍ صَاحِبَ دَارٍ حِینَ فُتِحَتْ، فَأَغْلَظَ لَہُ ہِشَامُ بْنُ حَکِیمٍ الْقَوْلَ حَتّٰی غَضِبَ عِیَاضٌ، ثُمَّ مَکَثَ لَیَالِیَ فَأَتَاہُ ہِشَامُ بْنُ حَکِیمٍ، فَاعْتَذَرَ إِلَیْہِ، ثُمَّ قَالَ ہِشَامٌ لِعِیَاضٍ: أَلَمْ تَسْمَعِ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ: ((إِنَّ مِنْ أَشَدِّ النَّاسِ عَذَابًا أَشَدَّہُمْ عَذَابًا فِی الدُّنْیَا لِلنَّاسِ۔)) فَقَالَ عِیَاضُ بْنُ غَنْمٍ: یَا ہِشَامُ بْنَ حَکِیمٍ! قَدْ سَمِعْنَا مَا سَمِعْتَ، وَرَأَیْنَا مَا رَأَیْتَ، أَوَلَمْ تَسْمَعْ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ: ((مَنْ أَرَادَ أَنْ یَنْصَحَ لِسُلْطَانٍ بِأَمْرٍ فَلَا یُبْدِلَہُ عَلَانِیَۃً، وَلٰکِنْ لِیَأْخُذْ بِیَدِہِ فَیَخْلُوَ بِہِ، فَإِنْ قَبِلَ مِنْہُ فَذَاکَ، وَإِلَّا کَانَ قَدْ أَدَّی الَّذِی عَلَیْہِ لَہُ۔)) وَإِنَّکَ یَا ہِشَامُ! لَأَنْتَ الْجَرِیئُ إِذْ تَجْتَرِئُ عَلٰی سُلْطَانِ اللّٰہِ، فَہَلَّا خَشِیتَ أَنْ یَقْتُلَکَ السُّلْطَانُ، فَتَکُونَ قَتِیلَ سُلْطَانِ اللّٰہِ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی۔ (مسند احمد: ۱۵۴۰۸)

شریح بن عبید حضرمی وغیرہ سے مروی ہے کہ ایک علاقہ فتح ہوا اور سیدنا عیاض بن غنم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ایک گھر کے مالک کی پٹائی کردی، سیدنا ہشام بن حکیم بن حزام نے ان کو سخت قسم کی باتیں کہہ دیں، عیاض ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ناراض ہوگئے، کچھ دنوں کے بعد سیدنا ہشام بن حکیم نے آکر معذرت کی، پھر سیدنا ہشام نے عیاض ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا:کیا تم نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے سنا تھا کہ لوگوں میں سب سے زیادہ سخت عذاب ان لوگوں کو دیا جائے گا، جو دنیا میں لوگوں کو سخت عذاب دیتے ہیں۔ سیدناعیاض بن غنم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: ہشام! جو کچھ تم نے سنا، وہ ہم بھی سن چکے ہیںاور جو کچھ تم نے دیکھا، وہ ہم بھی دیکھ چکے ہیں۔ کیا تم نے نہیں سنا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی بادشاہ کے ساتھ خیر خواہی کرنے کا ارادہ کرے، وہ لوگوں کے سامنے کچھ نہ کہے، بلکہ اس کا ہاتھ پکڑ کر خلوت میں لے جائے، اگر وہ حکمران اس کی بات کو قبول کر لے تو بہتر، ورنہ اس آدمی نے اپنا فریضہ ادا کر دیا۔ اے ہشام! تم بڑے جرأت مند ہو،کیونکہ تم نے تو اللہ کے سلطان پر جرأت کی ہے، کیا تمہیں اس بات سے ڈر نہیں لگتا کہ اللہ تعالیٰ کا بادشاہ تم کو قتل کر دے اور اس طرح تم اللہ کے بادشاہ کے مقتول بن جاؤ۔
Haidth Number: 12128
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۱۲۸) تخریج: صحیح لغیرہ، اخرجہ الطبرانی فی الکبیر : ۱۷/ ۱۰۰۷، والحاکم: ۳/ ۲۹۰(انظر: ۱۵۳۳۳)

Wazahat

فوائد:… نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حکمران کو سمجھانے کا بڑا خوبصورت طریقہ بیان کیا ہے، راوی نے اس طریقہ کو نہ اپنانے کا انجام بھی بیان کر دیا ہے۔