Blog
Books
Search Hadith

فصل اول: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیعت لینے کی کیفیت کا بیان

۔ (۱۲۱۳۶)۔ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الْوَلِیدِ بْنِ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِیہِ، عَنْ جَدِّہِ قَالَ: بَایَعْنَا رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی السَّمْعِ وَالطَّاعَۃِ، فِی عُسْرِنَا وَیُسْرِنَا، وَمَنْشَطِنَا وَمَکْرَہِنَا، وَالْأَثَرَۃِ عَلَیْنَا، وَأَنْ لَا نُنَازِعَ الْأَمْرَ أَہْلَہُ، وَنَقُومَ بِالْحَقِّ حَیْثُ کَانَ، وَلَا نَخَافَ فِی اللّٰہِ لَوْمَۃَ لَائِمٍ))۔ (مسند احمد: ۲۳۱۰۴)

سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیعت کی کہ ہم مشکل میں اور آسانی میں، چستی میں اور سستی میں اپنے اوپر دوسروں کو ترجیح دئیے جانے کے باوجود حاکم کی بات مانیں گے اور اس کی اطاعت کریں گے اور حکومت کے معاملے میں حکومت کے افراد سے جھگڑا نہیں کریں گے اور ہم حق کے ساتھ کھڑے ہوں گے، وہ جہاں بھی ہو گا، اور ہم اللہ تعالیٰ کے بارے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پروا نہیں کریں گے۔
Haidth Number: 12136
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۱۳۶) تخریج: اخرجہ البخاری: ۷۰۵۵، ومسلم: ص ۱۴۷۰(انظر: ۲۲۷۲۵)

Wazahat

فوائد:… احادیث اپنے مفہوم میں واضح ہیں کہ ہر صورت میں وقت کے امیر اور حاکم کی اطاعت کرنا فرض ہے، جب تک وہ اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نافرمانی کا حکم نہیں دیتا۔ اس وقت تک اس کی امارت و ملوکیت کو قابل تسلیم اور قابل اطاعت سمجھا جائے جب تک اس میں واضح کفر نظر نہیں آ جاتا۔ اس حدیث کے آخری حصے میں انتہائی اہم نصیحت کی گئی ہے مسلمانوں کو شریعت کے اٹل فیصلوں پر برقرار رہنا چاہئے، ان کے طرزِ حیات میں استقامت اور سنجیدگی ہونی چاہئے، زمان و مکان سے متاثر نہیں ہونا چاہئے، اسی بات کو حق مانا جائے جو شریعت کے ہاں حق ہے اور جہاں بھی اس کے اعلان کی ضرورت پڑے، کسی قسم کی جھجک کے بغیر اس کا اظہار کر دیا جائے۔