Blog
Books
Search Hadith

فصل دوم: اس امر کا بیان کی بیعت کرنا اور اس پر پابند رہنا ضروری ہے اور بیعت کے بغیر رہنا درست نہیں

۔ (۱۲۱۴۷)۔ (وَعَنْہُ اَیْضًا) قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ خَرَجَ مِنَ الطَّاعَۃِ، وَفَارَقَ الْجَمَاعَۃَ، فَمَاتَ فَمِیتَتُہُ جَاہِلِیَّۃٌ، وَمَنْ قَاتَلَ تَحْتَ رَایَۃٍ عِمِّیَّۃٍیَغْضَبُ لِعَصَبَتِہِ وَیُقَاتِلُ لِعَصَبَتِہِ وَیَنْصُرُ عَصَبَتَہُ فَقُتِلَ فَقِتْلَۃٌ جَاہِلِیَّۃٌ، وَمَنْ خَرَجَ عَلٰی أُمَّتِییَضْرِبُ بَرَّہَا وَفَاجِرَہَا لَا یَتَحَاشٰی لِمُؤْمِنِہَا وَلَا یَفِی لِذِی عَہْدِہَا فَلَیْسَ مِنِّی وَلَسْتُ مِنْہُ۔)) (مسند احمد: ۷۹۳۱)

سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی امام اور حاکم کی اطاعت سے نکل گیا اور مسلمانوں کی جماعت کو چھوڑ گیا اور اسی حالت میں اس کو موت آ گئی تو وہ جاہلیت کی موت مرے گا، جو اندھا دھند جھنڈے کے نیچے لڑا، جس میں وہ عصبیت کی بنا پر غصے ہوتا ہے اور تعصب کی بنا پر مدد کرتا ہے اور پھر اسی حالت میں قتل ہو جاتا ہے تو اس کا قتل بھی جاہلیت والا ہو گا او رجو آدمی میری امت پر بغاوت کرتے ہوئے نکلا اور نیکوں اور بروں کو مارتا گیا،نہ اس نے اہل ایمان کا لحاظ کیا اور نہ عہد والے کا عہد پورا کیا، اس کا مجھ سے اور میرا اس سے کوئی تعلق نہیں۔
Haidth Number: 12147
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۱۴۷) تخریج: اخرجہ مسلم: ۱۸۴۸(انظر: ۷۹۴۴)

Wazahat

فوائد:… جو آدمی امام کی اطاعت ترک کر دیتاہے، اسلامی جماعت سے دور ہو جاتا ہے اورمسلمانوں کے اتفاق و اتحاد کی مخالفت کرتا ہے اور اسی حالت میں مر جاتا ہے تو وہ جاہلیت کی موت مرتا ہے، کیونکہ وہ اس وقت بھی شتر بے مہار تھا اور اب بھی ہے۔ اس دور میں خاندانی عصبیت اور قبائلی انانیت عروج پر ہے، اللہ تعالیٰ کے نام پر دوستی و یاری عنقا بن چکی ہے۔ سیاستوں کے چکر ہیں، قومیّتوں کے چکر ہیں، تعلقاتِ قدیمہ کے چکر ہیں، جھوٹی محبتوں کے دعوے ہیں۔ ان چکروں میں پڑ کر اور حق و باطل کو پسِ پشت ڈال کر تیر وکمان کا تبادلہ ہوتا ہے، برس ہا برس قطع تعلقی میں گزر جاتے ہیں، بعض خاندانوں میں عداوت و کدورت وہ مقام حاصل کر چکی ہے کہ شاید اسلام اور کفر کے نام پر بننے والے دشمن اس کے سامنے شرما جائیں۔ قارئین کرام! آؤ اور اسلام کے نام پر جیو، اسی زندگی کو اپنا اعزاز اور منصب ِ انسانی سمجھو۔ حدیث میں باقی بیان کردہ امور واضح ہیں۔