Blog
Books
Search Hadith

سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی ذہانت، فطانت، علم اور فضیلت کا بیان

۔ (۱۲۱۷۷)۔ عَنِ ابْنِ أَبِی الْمُعَلَّی، عَنْ أَبِیہِ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خَطَبَ یَوْمًا فَقَالَ: ((إِنَّ رَجُلًا خَیَّرَہُ رَبُّہُ عَزَّ وَجَلَّ بَیْنَ أَنْ یَعِیشَ فِی الدُّنْیَا مَا شَائَ أَنْ یَعِیشَ فِیہَا، وَیَأْکُلَ فِی الدُّنْیَا مَا شَائَ أَنْ یَأْکُلَ فِیہَا، وَبَیْنَ لِقَائِ رَبِّہِ فَاخْتَارَ لِقَائَ رَبِّہِ، فَاخْتَارَ لِقَائَ رَبِّہٖ۔)) قَالَ: فَبَکٰی أَبُو بَکْرٍ، فَقَالَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: أَلَا تَعْجَبُونَ مِنْ ہٰذَا الشَّیْخِ، أَنْ ذَکَرَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَجُلًا صَالِحًا، خَیَّرَہُ رَبُّہُ عَزَّ وَجَلَّ بَیْنَ لِقَائِ رَبِّہِ وَبَیْنَ الدُّنْیَا، فَاخْتَارَ لِقَائَ رَبِّہِ، وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ أَعْلَمَہُمْ بِمَا قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ: بَلْ نَفْدِیکَیَا رَسُولَ اللّٰہِ! بِأَمْوَالِنَا وَأَبْنَائِنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: ((مَا مِنَ النَّاسِ أَحَدٌ أَمَنُّ عَلَیْنَا فِی صُحْبَتِہِ وَذَاتِ یَدِہِ مِنِ ابْنِ أَبِی قُحَافَۃَ، وَلَوْ کُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِیلًا لَاتَّخَذْتُ ابْنَ أَبِی قُحَافَۃَ، وَلٰکِنْ وُدٌّ وَإِخَائُ إِیمَانٍ، وَلٰکِنْ وُدٌّ وَإِخَائُ إِیمَانٍ مَرَّتَیْنِ، وَإِنَّ صَاحِبَکُمْ خَلِیلُ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ۔)) (مسند احمد: ۱۸۰۰۶)

سیدنا ابو معلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک دن خطاب کیا اور فرمایا: ایک بندے کو اس کے رب نے اختیار دیا ہے کہ و ہ چاہے تو دنیا میں زندہ رہے اور جو چاہے کھائے پئے، اور اگر وہ چاہے تو اپنے ربّ سے جاملے، اس بندے نے اپنے رب کی ملاقات کو پسند کرلیا ہے۔ یہ سن کر سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ رونے لگ گئے، صحابہ نے کہا: اس بزرگ کو دیکھو،رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کسی صالح بندے کا ذکر کیا ہے کہ اس کے رب نے اسے اپنی ملاقات یا دنیا میں رہنے میں سے ایک بات کو منتخب کرنے کا اختیار دیا ہے اور اس نے اپنے رب کی ملاقات کو منتخب کیا۔ (اور ابو بکر نے رونا شروع کر دیا)۔ دراصل سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بات کو سب سے زیادہ سمجھنے والے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بات سن کر سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم اپنے اموال اور اولاد سمیت آپ پر فدا ہوں، پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگوں میں سے کوئی اپنی صحبت اور مال کے لحاظ سے ابن ابی قحافہ سے بڑھ کر میرا محسن نہیں، اگر میں نے کسی کو خلیل بنانا ہوتا تو ابن ابی قحافہ کو بناتا، البتہ محبت اور ایمانی بھائی چارہ قائم ہے،البتہ ہمارے درمیان محبت اور اخوّت ِ ایمانی کا تعلق قائم ہے، تمہارا یہ ساتھی اللہ تعالیٰ کا خلیل ہے۔
Haidth Number: 12177
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۱۷۷) تخریج: صحیح لغیرہ، اخرجہ الترمذی: ۳۶۵۹ (انظر: ۱۷۸۵۲)

Wazahat

فوائد:… سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اپنی ذہانت کی بنا پر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ارشاد کو سمجھ گئے اور اس ارشاد کے نتیجے میں کیا ہونے والا تھا، اس منظر کو دیکھ کر رونے لگ گئے۔