Blog
Books
Search Hadith

فصل سوم: سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے علم کی وسعت، قوتِ دین، ان کی نیکی اورزہد کا بیان

۔ (۱۲۱۹۹)۔ وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((بَیْنَمَا أَنَا نَائِمٌ، رَأَیْتُ أَنِّی أَنْزِعُ عَلٰی حَوْضِی، أَسْقِی النَّاسَ، فَأَتَانِی أَبُو بَکْرٍ، فَأَخَذَ الدَّلْوَ مِنْ یَدِی، لِیُرَفِّہَ حَتّٰی نَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَیْنِ، وَفِی نَزْعِہِ ضَعْفٌ، قَالَ: فَأَتَانِی ابْنُ الْخَطَّابِ، وَاللّٰہُ یَغْفِرُ لَہُ، فَأَخَذَہَا مِنِّی فَلَمْ یَنْزِعْ رَجُلٌ حَتّٰی تَوَلَّی النَّاسُ، وَالْحَوْضُ یَتَفَجَّرُ۔)) (مسند احمد: ۸۲۲۲)

سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں سویا ہوا تھا، میں نے دیکھا کہ میں اپنے حوض پر کھڑا پانی کھینچ کھینچ کر لوگوں کو پلا رہا ہوں، اتنے میں ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ میرے پاس آئے، انہوں نے مجھے راحت دلانے کے لیے میرے ہاتھ سے ڈول لے لیا، انہو ں نے ایک دو ڈول کھینچے، ان کے اس عمل میں کچھ کمزوری تھی، اس کے بعدابن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھ سے ڈول لے لیا، اللہ ان کی مغفرت فرمائے،وہ تو مسلسل کھینچتے رہے، یہاں تک کہ سب لوگ سیراب ہو کر واپس چلے گئے، اور حوض جو ش مارہا تھا۔
Haidth Number: 12199
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۱۹۹) تخریج: اخرجہ البخاری: ۴۶۶۴، ۷۰۲۱، ۷۴۷۵، ومسلم: ۲۳۹۲(انظر: ۸۲۳۹)

Wazahat

فوائد:… اس خواب کی تعبیر سیدنا ابوبکر صدیق ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا عمر فاروق ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بالترتیب خلافت ہے۔ اول الذکر کی کمزوری اور ایک دو ڈول سے مراد یہ ہے کہ وہ زیادہ دیر تک مسلمانوں کی خدمت نہ کر سکیں گے، انکارو ارتداد اور اختلاف و اضطراب جیسے مسائل کھڑے ہو جائیں گے اور جلدی فوت ہو جائیں گے۔ یہ ساری کم و کاست سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے پوری کر دی، ان کا دورِ خلافت تعظیمِ دین اور اعلائے کلمۃ اللہ کا زمانہ تھا اور شرق و غرب میں پرچم توحید لہرانے لگا۔ غَرْبًا اس بڑے ڈول کو کہتے ہیں جو بھینس یا بیل کی کھال سے بنایا جاتا ہے، اس سے کھیتوں یا باغوں کی آبیاری کرتے ہیں۔ حدیث کے آخری جملے کا معنی یہ ہے کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی خلافت میں اسلام پھیلے گا اور فتوحات اتنی بے شمار ہوں گی کہ لوگ مال و دولت سے سیراب ہو جائیں گے۔