Blog
Books
Search Hadith

دونوں شہادتوں کا اقرار کرنے والے کا حکم اور اس امر کا بیان کہ یہ دونوں آدمی کو قتل سے بچاتی ہیں اور ان کے ذریعے ہی بندہ مسلمان ہوتا ہے اور جنت میں داخل ہوتا ہے

۔ (۱۲۳)۔عَنْ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَؓ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتّٰی یَقُوْلُوْا لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ، فَإِذَا قَالُوْہَا عَصَمُوْا دِمَائَہُمْ وَ اَمْوَالَہُمْ إِلَّا بِحَقِّہَا وَ حِسَابُہُمْ عَلَی اللّٰہِ تَعَالٰی۔)) قَالَ: فَلَمَّا کَانَتِ الرَّدَّۃُ، قَالَ عُمَرُ لِأَبِیْ بَکْرٍؓ: تُقَاتِلُہُمْ وَ قَدْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ کَذَا وَ کَذَا، قَالَ: فَقَالَ أَبُوْ بَکْرٍؓ: نُقَاتِلُہُمْ وَ اللّٰہِ، لَا أُفَرِّقُ بَیْنَ الصَّلَاۃِ وَ الزَّّکَاۃِ وَ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَیْنَہُمَا، قَالَ: فَقَاتَلْنَا مَعَہُ فَرَأَیْنَا ذَالِکَ رَشَدًا۔ (مسند أحمد: ۶۷)

سیدنا ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ جب تک لوگ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کا اقرار نہیں کریں، میں ان سے لڑتا رہوں، جب وہ یہ کلمہ کہہ لیں گے تو اپنے خون اور مال بچا لیں گے، مگر ان کے حق کے ساتھ، اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہو گا۔ جب سیدنا ابو بکر ؓ کے زمانے میں زکاۃ کے انکار کا سلسلہ شروع ہوا اور (سیدنا ابو بکر ؓ نے ایسے لوگوں سے لڑنا چاہا تو) سیدنا عمر ؓ نے ان سے کہا: آپ ان لوگوں سے کیسے قتال کریں گے، جب کہ میں نے تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو اس طرح ارشاد فرماتے ہوئے سنا تھا (کہ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کے بعد مال اور خون محفوظ ہو جاتے ہیں)، لیکن سیدنا ابو بکرؓ نے کہا: اللہ کی قسم! ہم ایسے لوگوں سے لڑیں گے، میں نماز اور زکوۃ میں کوئی فرق نہیں کرتا اور میں اس سے لڑوں گا جو ان کے درمیان فرق کرے گا۔ سیدنا عمر ؓ نے کہا: پھر ہم نے سیدنا ابو بکر ؓ کے ساتھ مل کر ایسے لوگوں سے قتال کیا اور ہمیں یہ سمجھ آ گئی تھی کہ یہی معاملہ ہدایت والا ہے۔
Haidth Number: 123
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۳) تخریج: أخرجہ البخاری: ۶۹۲۴، ۶۹۲۵، ۷۲۸۵، ومسلم: ۲۰(انظر: ۶۷)

Wazahat

فوائد: …سیدنا ابو بکر صدیق کے دورِ خلافت میں دو قسم کے مرتدین پیدا ہو گئے تھے، ایک وہ جو اسلام سے مرتد ہو گئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی نبوت کا ہی انکار کر دیا، جیسے مسیلمہ اور اسود عنسی اور ان کے پیروکار، خلیفۂ اول نے ان سے جہاد کیا، یہ دونوں قتل ہو گئے اور ان کا شیرازہ بکھر گیا، دوسرے وہ جنھوں نے نماز اور زکاۃ میں فرق کیا اور زکاۃ کی فرضیت کا انکار کر دیا، سیدنا ابو بکر ؓنے ان سے بھی قتال کیا، شروع میں سیدنا عمر ؓنے اس پر موافقت نہیں کی تھی، لیکن بعد میں وہ قائل ہو گئے تھے۔