Blog
Books
Search Hadith

فصل چہارم: سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی حق کی موافقات یا آپ کا الہام والے لوگوں میں سے ہونا

۔ (۱۲۲۰۹)۔ عَنْ أَبِی وَائِلٍ قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ: فَضَلَ النَّاسَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالَی عَنْہُ بِأَرْبَعٍ، بِذِکْرِ الْأَسْرٰییَوْمَ بَدْرٍ أَمَرَ بِقَتْلِہِمْ، فَأَنْزَلَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ: {لَوْلَا کِتَابٌ مِنَ اللّٰہِ سَبَقَ لَمَسَّکُمْ فِیمَا أَخَذْتُمْ عَذَابٌ عَظِیمٌ} وَبِذِکْرِہِ الْحِجَابَ أَمَرَ نِسَائَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یَحْتَجِبْنَ، فَقَالَتْ لَہُ زَیْنَبُ: وَإِنَّکَ عَلَیْنَایَا ابْنَ الْخَطَّابِ، وَالْوَحْیُیَنْزِلُ فِی بُیُوتِنَا، فَأَنْزَلَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ: {وَإِذَا سَأَلْتُمُوہُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوہُنَّ مِنْ وَرَائِ حِجَابٍ} وَبِدَعْوَۃِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَہُ: ((اللَّہُمَّ أَیِّدِ الْإِسْلَامَ بِعُمَرَ۔)) وَبِرَأْیِہِ فِی أَبِی بَکْرٍ کَانَ أَوَّلَ النَّاسِ بَایَعَہُ۔ ((مسند احمد: ۴۳۶۲)

سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ چار امور میں لوگوں پر فضیلت لے گئے، انہو ں نے بدر کے قیدیوں کو قتل کرنے کا مشورہ دیا تھا، اللہ تعالیٰ نے سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ چار امور میں لوگوں پر فضیلت لے گئے، انہو ں نے بدر کے قیدیوں کو قتل کرنے کا مشورہ دیا تھا، اللہ تعالیٰ نے
Haidth Number: 12209
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۲۰۹) تخریج: حسن لغیرہ، اخرجہ البزار: ۲۵۰۵، والطیالسی: ۲۵۰(انظر: ۴۳۶۲)

Wazahat

فوائد:… اس آیت سے پہلے والی آیت یہ تھی: {مَا کَانَ لِنَبِیٍّ اَنْ یَّکُوْنَ لَہٓ اَسْرٰی حَتّٰی یُثْخِنَ فِی الْاَرْضِ تُرِیْدُوْنَ عَرَضَ الدُّنْیَا وَاللّٰہُ یُرِیْدُ الْاٰخِرَۃَ وَاللّٰہُ عَزِیْزٌ حَکِیْمٌ۔} … کسی نبی کے لیے یہ زیبا نہیں ہے کہ اس کے پاس قیدی ہوں جب تک کہ وہ زمین میں دشمنوں کو اچھی طرح کچل نہ دے۔ تم لوگ دنیا کے فائدے چاہتے ہو، حالانکہ اللہ کے پیشِ نظر آخرت ہے، اور اللہ غالب اور حکیم ہے۔ (سورۂ انفال: ۶۷) جنگ بدر میں ستر کافر مارے گئے اور ستر ہی قیدی بنا لیے گئے، غزوۂ بدر چونکہ کفر و اسلام کا پہلا معرکہ تھا، اس لیے قیدیوں کے بارے میں میں کیاطرز عمل اختیار کیا جائے؟ ان کی بابت احکام پوری طرح واضح نہیں تھے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مشورہ کیا تو جواز کی حد تک تو دونوں صورتیں جائز تھیں کہ قیدیوں کو قتل کر دیا جائے یا فدیہ لے کر چھوڑ دیا جائے، عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی رائے یہ تھی کہ کفر کی قوت و شوکت توڑنے کے لیے ضروری ہے کہ ان قیدیوں کو قتل کر دیا جائے، کیونکہ یہ کفر اور کافروں کے سرغنے ہیں، جبکہ سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی رائے یہ تھی کہ فدیہ لے کر ان کو چھوڑ دیا جائے، مزید وضاحت اگلی حدیث میں آ رہی ہے۔ اس فیصلے کے بعد جو آیات نازل ہوئیں، ان سے پتہ چلتا ہے کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی رائے زیادہ بہتر تھی، یعنی بدر کے قیدیوں کو قتل کر دینا چاہیے تھا۔ مزید دیکھیں حدیث نمبر (۸۶۱۲) اور اس کے بعد والی حدیث۔