Blog
Books
Search Hadith

فصل پنجم: سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی ہیبت اور وقار کا بیان

۔ (۱۲۲۱۱)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ أَبِی بَکْرَۃَ، أَنَّ الْأَسْوَدَ بْنَ سَرِیعٍ قَالَ: أَتَیْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! إِنِّی قَدْ حَمِدْتُ رَبِّی تَبَارَکَ وَتَعَالٰی بِمَحَامِدَ وَمدَحٍ وَإِیَّاکَ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: ((أَمَا إِنَّ رَبَّکَ تَبَارَکَ وَتَعَالٰییُحِبُّ الْمَدْحَ، ہَاتِ مَا امْتَدَحْتَ بِہِ رَبَّکَ۔)) قَالَ: فَجَعَلْتُ أُنْشِدُہُ فَجَائَ رَجُلٌ فَاسْتَأْذَنَ أَدْلَمُ أَصْلَعُ أَعْسَرُ أَیْسَرُ، قَالَ: فَاسْتَنْصَتَنِی لَہُ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَوَصَفَ لَنَا أَبُو سَلَمَۃَ کَیْفَ اسْتَنْصَتَہُ، قَالَ: کَمَا صَنَعَ بِالْہِرِّ، فَدَخَلَ الرَّجُلُ فَتَکَلَّمَ سَاعَۃً ثُمَّ خَرَجَ، ثُمَّ أَخَذْتُ أُنْشِدُہُ أَیْضًا، ثُمَّ رَجَعَ بَعْدُ فَاسْتَنْصَتَنِی رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَوَصَفَہُ أَیْضًا، فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! مَنْ ذَا الَّذِی اسْتَنْصَتَّنِی لَہُ، فَقَالَ: ((ہٰذَا رَجُلٌ لَا یُحِبُّ الْبَاطِلَ ہٰذَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ۔)) (مسند احمد: ۱۵۶۷۵)

سیدنا اسودبن سریع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آیا اور میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے اپنے رب کی تعریفات بیان کی ہیں اور آپ کی بھی مدح سرائی کی ہے،رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یاد رکھو! تمہارے ربّ حمد کو پسند کرتا ہے، تم نے اپنے رب کی جو مدح کی ہے، وہ ذرا سناؤ تو سہی۔ میںآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سنانے لگا، اتنے میں ایک سیاہ فام، دراز قد، گنجا اور اپنے دائیں اور بائیں دونوںہاتھوں سے کام کرنے والا ایک آدمی آگیا۔ اس کے آنے پررسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے چپ کر ادیا۔ ابو سلمہ نے ہمارے سامنے ان کے چپ کرانے کی کیفیت بھی بیان کی کہ جیسے بلی کو آوازدی جاتی ہے، پس وہ آدمی آیا، اس نے کچھ دیر گفتگو کی اور اس کے بعد وہ چلا گیا، اس کے جانے کے بعد میں دوبارہ اپنا کلام پیش کرنے لگا، وہ آدمی دوبارہ آگیا، تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے پھر خاموش کر ادیا۔ ابو سلمہ نے دوبارہ خاموش کرانے کی کیفیت کو دہرایا، دو تین مرتبہ ایسے ہی ہوا۔ میں نے کہا: اللہ کے رسول! یہ کون آدمی ہے جس کی آمد پر آپ نے مجھے خاموش کرادیا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ وہ آدمی ہے جو لغو کو پسند نہیں کرتا، یہ عمر بن خطاب ہیں۔
Haidth Number: 12211
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۲۱۱) تخریج: اسنادہ ضعیف لضعف علی بن زید بن جدعان، وذکر ابن مندہ انہ لا یصح سماع عبد الرحمن ابن ابی بکرۃ من الاسود (انظر: ۱۵۵۹۰)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث میں مذکورہ جملہ أَمَا إِنَّ رَبَّکَ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی یُحِبُّ الْمَدْحَ شواہد کی بنا پر صحیح ہے۔ اکثر لوگ دائیں ہاتھ سے کام کرتے ہیں، جبکہ بعض لوگ بائیں ہاتھ سے کام کرتے ہیں، اس روایت میں دونوں ہاتھوں سے مراد یہ ہے کہ دونوں ہاتھوں سے کام کرنے کی صلاحیت تھی۔