Blog
Books
Search Hadith

باب سوم: سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے بعض فتووں، فیصلوں اور ان کے دور خلافت میں پیش آنے والے بعض واقعات کا بیان اس باب کی کئی فصلیں ہیں فصل اول: سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے بعض فتووں اور فیصلوں کا بیان

۔ (۱۲۲۱۴)۔ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ الْکِنْدِیِّ، أَنَّہُ رَکِبَ إِلٰی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ یَسْأَلُہُ عَنْ ثَلَاثِ خِلَالٍ، قَالَ: فَقَدِمَ الْمَدِینَۃَ فَسَأَلَہُ عُمَرُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ مَا أَقْدَمَکَ؟ قَالَ: لِأَسْأَلَکَ عَنْ ثَلَاثِ خِلَالٍ، قَالَ: وَمَا ہُنَّ؟ قَالَ: رُبَّمَا کُنْتُ أَنَا وَالْمَرْأَۃُ فِی بِنَائٍ ضَیِّقٍ، فَتَحْضُرُ الصَّلَاۃُ، فَإِنْ صَلَّیْتُ أَنَا وَہِیَ کَانَتْ بِحِذَائِی، وَإِنْ صَلَّتْ خَلْفِی خَرَجَتْ مِنَ الْبِنَائِ، فَقَالَ عُمَرُ: تَسْتُرُ بَیْنَکَ وَبَیْنَہَا بِثَوْبٍ، ثُمَّ تُصَلِّی بِحِذَائِکَ إِنْ شِئْتَ، وَعَنْ الرَّکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ، فَقَالَ: نَہَانِی عَنْہُمَا رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَعَنْ الْقَصَصِ فَإِنَّہُمْ أَرَادُونِی عَلَی الْقَصَصِ، فَقَالَ: مَا شِئْتَ کَأَنَّہُ کَرِہَ أَنْ یَمْنَعَہُ، قَالَ: إِنَّمَا أَرَدْتُ أَنْ أَنْتَہِیَ إِلَی قَوْلِکَ، قَالَ: أَخْشٰی عَلَیْکَ أَنْ تَقُصَّ، فَتَرْتَفِعَ عَلَیْہِمْ فِی نَفْسِکَ، ثُمَّ تَقُصَّ فَتَرْتَفِعَ حَتّٰییُخَیَّلَ إِلَیْکَ أَنَّکَ فَوْقَہُمْ بِمَنْزِلَۃِ الثُّرَیَّا، فَیَضَعَکَ اللّٰہُ تَحْتَ أَقْدَامِہِمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ بِقَدْرِ ذٰلِکَ۔ (مسند احمد: ۱۱۱)

حارث بن معاویہ کندی سے مروی ہے ، وہ کہتے ہیں: میں تین باتیں دریافت کرنے کے لیے سوار ہو کر سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف گیا، جب میں مدینہ منورہ پہنچا تو سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھ سے کہا: تم کیوں آئے ہو؟ میں نے بتلایا کہ آپ سے تین امور کے بارے میں دریافت کرنا چاہتا ہوں، انہوں نے کہا: وہ کون سے امور ہیں؟ میں نے کہا: بسااوقات ایسا ہوتا ہے کہ میں اور میری اہلیہ کسی تنگ مکان میں ہوتے ہیں، اتنے میں نماز کا وقت ہو جاتا ہے، لیکن اگر میں نماز پڑھوں تو وہ میرے سامنے آ جاتی ہے اور اگر وہ میرے پیچھے نماز ادا کرے تو مکان سے باہر نکل جاتی ہے، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: تم اپنے اور ا س کے درمیان کپڑا لٹکا لیا کرو، پھر وہ تمہارے سامنے نماز پڑھتی رہے، اگر چاہے تو۔ پھر میں نے ان سے عصر کے بعد دورکعتیں ادا کرنے کے بارے میں پوچھا، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے ان دورکعتوں سے منع فرمایا تھا، پھر میں نے کہا: تیسری بات یہ ہے کہ میں آپ سے وعظ و تقریر کے بارے میں پوچھنا چاہتا ہوں، لوگ چاہتے ہیں کہ میں ان کے سامنے وعظ و تقریر کیا کروں، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جو تم چاہتے ہو، کر لو۔ بس یوں لگا کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس کو اس کام سے روکنے کو ناپسند کیا۔ اس آدمی نے کہا: میں آپ کی رائے جاننا چاہتا ہوں۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: مجھے ڈر ہے کہ تم ان کے سامنے وعظ و تقریر کرو گے اور تم دلی طو رپر اپنے آپ کو دوسروں سے اعلی اور برتر سمجھنے لگو، تم پھر وعظ و تقریر کرو گے اور تم اپنے آپ کو ان کے مقابلہ میں یوں سمجھنے لگو گے کہ گویا تم ثریا ستارے کی طرح اعلی و افضل ہو، لیکن تم اپنے آپ کو ان سے جس قدر برتر سمجھو گے، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسی قدر تمہیں ان کے قدموں کے نیچے ڈالے گا۔
Haidth Number: 12214
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۲۱۴) تخریج: اسنادہ حسن (انظر: ۱۱۱)

Wazahat

Not Available