Blog
Books
Search Hadith

باب سوم: سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے بعض فتووں، فیصلوں اور ان کے دور خلافت میں پیش آنے والے بعض واقعات کا بیان اس باب کی کئی فصلیں ہیں فصل اول: سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے بعض فتووں اور فیصلوں کا بیان

۔ (۱۲۲۱۶)۔ حَدَّثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرِو سَمِعَ بَجَالَۃَیَقُوْلُ: کُنْتُ کَاتِبًا لِجَزْئِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ عَمِّ الْأَحْنَفِ بْنِ قَیْسٍ فَأَتَانَا کِتَابُ عُمَرَ قَبْلَ مَوْتِہِ بِسَنَۃٍ: أَنِ اقْتُلُوْا کُلَّ سَاحِرٍ، وَرُبَمَا قَالَ سُفْیَانُ: وَسَاحِرَۃٍ، وَفَرِّقُوْا بَیْنَ کُلِّ ذِیْ مَحْرَمٍ مِنَ الْمَجُوْسِ وَانْہَوْھُمْ عَنِ الْزَمْزَمَۃِ، فَقَتَلْنَا ثَلَاثَۃَ سَوَا حِرَ،وَجَعَلْنَا نُفَرِّقُ بَیْنَ الرَّجُلِ وَبَیْنَ حَرِیْمَتِہِ فِی کِتَابِ اللّٰہِ، وَصَنَعَ جَزْئٌ طَعَامًا کَثِیْرًا وَعَرَضَ السَّیْفَ عَلٰی فَخِذِہِ وَدَعَا الْمَجُوْسَ فَأَلْقَوْا وِقْرَ بَغْلٍ أَوْ بَغْلَیْنِ مِنْ وَرِقٍ فَأَکَلُوْا مِنْ غَیْرِ زَمْزَمَۃَ وَلَمْ یَکُنْ عُمَرُ أَخَذَ، وَرُبَمَا قَالَ سُفْیَانُ: قَبِلَ الْجِزْیَۃَ مِنَ الْمَجُوْسِ حَتّٰی شَہِدَ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ عَوْفٍ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَخَذَھَا مِنْ مَجُوْسِ ھَجَرَ، وَقَالَ اَبِیْ: قَالَ سُفْیَانُ: حَجَّ بَجَالَۃُ مَعَ مُصْعَبٍ سَنَۃَ سَبْعِیْنَ۔ (مسند احمد: ۱۶۵۷)

بجالہ کہتے ہیں: میں جزء بن معاویہ کا کاتب تھا، وہ احنف بن قیس کے چچا تھے، ہمارے پاس سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا خط آیا، یہ ان کی وفات سے ایک سال پہلے کی بات ہے، اس میں یہ بات تحریر کی گئی تھی کہ ہر جادو گر اور جادو گرنی کو قتل کر دو اور مجوسیوں بجالہ کہتے ہیں: میں جزء بن معاویہ کا کاتب تھا، وہ احنف بن قیس کے چچا تھے، ہمارے پاس سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا خط آیا، یہ ان کی وفات سے ایک سال پہلے کی بات ہے، اس میں یہ بات تحریر کی گئی تھی کہ ہر جادو گر اور جادو گرنی کو قتل کر دو اور مجوسیوں
Haidth Number: 12216
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۲۱۶) تخریج: أخرجہ البخاری: ۳۱۵۶ (انظر: ۱۶۵۷)

Wazahat

فوائد:… سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے اپنی لونڈی کو جادو کرنے کی وجہ سے قتل کروا دیا تھا۔ (مؤطا امام مالک: ۲/ ۸۷۱) بسا اوقات جادو کبیرہ گناہ ہوتا ہے اور بسا اوقات کفر، ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَمَا کَفَرَ سُلَیْمَانُ وَلٰکِنَّ الشَّیَاطِیْنُ کَفَرُوْا یُعَلِّمُوْنَ النَّاسَ السِّحْرَ} … سلیمان ( علیہ السلام ) نے تو کفر نہیں کیا تھا، بلکہ یہ کفر شیطانوں نے کیا تھا، وہ لوگوں کو جادو سکھایا کرتے تھے۔ (سورۂ بقرہ: ۱۰۲) جادو کی جو قسم کفر ہے، اگر جادو گر مسلمان ہو تو اس سے ارتداد لازم آتا ہے اور اس طرح وہ واجب القتل ٹھہرتا ہے۔ امام شافعی نے کہا: جادو گر کو اس وقت قتل کیا جائے گا، جب وہ ایسا جادو کرے، جو کفر تک پہنچاتا ہے، ورنہ اس کو قتل نہیں کیا جائے گا۔ امام ابو حنیفہ، امام احمد اور امام مالک کی رائے کے مطابق جادو گر کو قتل کیا جائے گا۔ امام شافعی کی رائے راجح معلوم ہوتی ہے۔ لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی ذات ِ مبارکہ پر جادو کرنے والے لبید کو قتل کیوں نہیں کروایا؟ دیکھیں حدیث نمبر (۶۸۰۶) کے فوائد۔ زمزمہ: یہ ایک قسم کا کلام تھا، جو مجوسی لوگ کھانا کھاتے وقت ادا کیا کرتے تھے، ان کے دین میں اس کے بغیر کھانا کھانا حلال نہیں ہوتا تھا، دراصل وہ اس کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی تعظیم کرتے تھے، یہ ان کی بیوقوفی اور تکلف تھا۔ یہ باتیں ابن حزم نے المحلی میں بیان کیں ہیں۔