Blog
Books
Search Hadith

سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا اپنے خواب کے بارے خطبہ اور اپنی وفات کے قریب ہونے کی صورت میں اس کی تعبیر کرنا

۔ (۱۲۲۲۷)۔ عَنْ مَعْبَدِ بْنِ اَبِیْ طَلْحَۃَ الْیَعْمُرِیِّ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَامَ عَلَی الْمِنْبَرِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ، فَحَمِدَ اللّٰہَ وَأَثْنٰی عَلَیْہِ، ثُمَّ ذَکَرَ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَذَکَرَ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، ثُمَّ قَالَ: رَأَیْتُ رُؤْیَا، لَا أُرَاہَا إِلَّا لِحُضُورِ أَجَلِی، رَأَیْتُ کَأَنَّ دِیکًا نَقَرَنِی نَقْرَتَیْنِ، قَالَ: وَذَکَرَ لِی أَنَّہُ دِیکٌ أَحْمَرُ، فَقَصَصْتُہَا عَلَی أَسْمَائَ بِنْتِ عُمَیْسٍ، امْرَأَۃِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا، فَقَالَتْ: یَقْتُلُکَ رَجُلٌ مِنَ الْعَجَمِ، قَالَ: وَإِنَّ النَّاسَ یَأْمُرُونَنِی أَنْ أَسْتَخْلِفَ، وَإِنَّ اللّٰہَ لَمْ یَکُنْ لِیُضَیِّعَ دِینَہُ وَخِلَافَتَہُ الَّتِی بَعَثَ بِہَا نَبِیَّہُ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَإِنْ یَعْجَلْ بِی أَمْرٌ فَإِنَّ الشُّورٰی فِی ہٰؤُلَائِ السِّتَّۃِ الَّذِینَ مَاتَ نَبِیُّ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہُوَ عَنْہُمْ رَاضٍ، فَمَنْ بَایَعْتُمْ مِنْہُمْ فَاسْمَعُوا لَہُ وَأَطِیعُوا، وَإِنِّی أَعْلَمُ أَنَّ أُنَاسًا سَیَطْعَنُونَ فِی ہٰذَا الْأَمْرِ، أَنَا قَاتَلْتُہُمْ بِیَدِی ہٰذِہِ عَلَی الْإِسْلَامِ، أُولَئِکَ أَعْدَائُ اللّٰہِ الْکُفَّارُ الضُّلَّالُ، وَایْمُ اللّٰہِ! مَا أَتْرُکُ فِیمَا عَہِدَ إِلَیَّ رَبِّی فَاسْتَخْلَفَنِی شَیْئًا أَہَمَّ إِلَیَّ مِنَ الْکَلَالَۃِ، وَایْمُ اللّٰہِ! مَا أَغْلَظَ لِی نَبِیُّ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی شَیْئٍ مُنْذُ صَحِبْتُہُ أَشَدَّ مَا أَغْلَظَ لِی فِی شَأْنِ الْکَلَالَۃِ حَتّٰی طَعَنَ بِإِصْبَعِہِ فِی صَدْرِی، وَقَالَ: تَکْفِیکَ آیَۃُ الصَّیْفِ الَّتِی نَزَلَتْ فِی آخِرِ سُورَۃِ النِّسَائِ، وَإِنِّی إِنْ أَعِشْ فَسَأَقْضِی فِیہَا بِقَضَائٍ یَعْلَمُہُ مَنْ یَقْرَأُ وَمَنْ لَا یَقْرَأُ، وَإِنِّی أُشْہِدُ اللّٰہَ عَلٰی أُمَرَائِ الْأَمْصَارِ، إِنِّی إِنَّمَا بَعَثْتُہُمْ لِیُعَلِّمُوا النَّاسَ دِینَہُمْ وَیُبَیِّنُوا لَہُمْ سُنَّۃَ نَبِیِّہِمْ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَیَرْفَعُوا إِلَیَّ مَا عُمِّیَ عَلَیْہِمْ، ثُمَّ إِنَّکُمْ أَیُّہَا النَّاسُ! تَأْکُلُونَ مِنْ شَجَرَتَیْنِ لَا أُرَاہُمَا إِلَّا خَبِیثَتَیْنِ ہٰذَا الثُّومُ وَالْبَصَلُ، وَایْمُ اللّٰہِ! لَقَدْ کُنْتُ أَرٰی نَبِیَّ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَجِدُ رِیحَہُمَا مِنَ الرَّجُلِ فَیَأْمُرُ بِہِ فَیُؤْخَذُ بِیَدِہِ فَیُخْرَجُ بِہِ مِنَ الْمَسْجِدِ حَتّٰییُؤْتٰی بِہِ الْبَقِیعَ، فَمَنْ أَکَلَہُمَا لَا بُدَّ فَلْیُمِتْہُمَا طَبْخًا۔ قَالَ: فَخَطَبَ النَّاسَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَأُصِیبَیَوْمَ الْأَرْبِعَائِ۔ (مسند احمد: ۸۹)

معبد بن ابی طلحہ یعمری سے مروی ہے ، وہ کہتے ہیں: سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ جمعہ کے دن منبر پر کھڑے ہوئے،ا للہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان کی۔ اس کے بعد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا تذکرہ کیا اور پھر کہا: میں نے ایک خواب دیکھا ہے، میرے خیال میں اس کی تعبیر یہ ہے کہ اب میری وفا ت کا وقت قریب آچکا ہے، میں نے دیکھا ہے کہ ایک سرـخ مرغ نے مجھے دو ٹھونگیں ماری ہیں، جب میںنے یہ خواب سیدہ اسماء بنت عمیس معبد بن ابی طلحہ یعمری سے مروی ہے ، وہ کہتے ہیں: سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ جمعہ کے دن منبر پر کھڑے ہوئے،ا للہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان کی۔ اس کے بعد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا تذکرہ کیا اور پھر کہا: میں نے ایک خواب دیکھا ہے، میرے خیال میں اس کی تعبیر یہ ہے کہ اب میری وفا ت کا وقت قریب آچکا ہے، میں نے دیکھا ہے کہ ایک سرـخ مرغ نے مجھے دو ٹھونگیں ماری ہیں، جب میںنے یہ خواب سیدہ اسماء بنت عمیس
Haidth Number: 12227
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۲۲۷) تخریج: اسنادہ صحیح علی شرط مسلم، اخرجہ البزار: ۳۱۵، وابویعلی: ۲۵۶، وابوعوانۃ: ۱/ ۴۰۸، وابن حبان: ۲۰۹۱ (انظر: ۸۹)

Wazahat

فوائد:… سیدنا مغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا ایک فیروز نامی پارسی غلام تھا، اس کی کنیت ابو لولو تھی، اس نے سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے اپنے آقا کے بھاری محصول مقرر کرنے کی شکایت کی، چونکہ شکایت بے جا تھی، اس لیے سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے توجہ نہ کی، اس پر وہ اتنا ناراض ہوا کہ صبح کی نماز میں خنجر لے کر اچانک حملہ کر دیا اور متواتر چھ وار کیے، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ زخم کے صدمے سے گر پڑے اور سیدنا عبد الرحمن بن عوف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے نماز پڑھائی۔ یہ ایسا زخم کاری تھا کہ اس سے آپ جانبر نہ ہو سکے اور تین دن بیمار رہنے کے بعد یکم محرم بروز ہفتہ سنہ ۲۴ ہجری کو واصل بحق ہوئے اور اپنے محبوب آقا ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پہلو میں ہمیشہ کے لیے میٹھی نیند سو گئے۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے منصب ِ خلافت کے لیے ان چھ شخصیات کے نام پیش کیے تھے: سیدنا علی، سیدنا عثمان، سیدنا زبیر، سیدنا طلحہ، سیدنا سعد بن ابی وقاص اور سیدنا عبد الرحمن بن عوف ۔ ان میں سے جس کسی پر باقی پانچوں کا اتفاق ہو جائے، اس منصب کے لیے منتخب کر لیا جائے۔