Blog
Books
Search Hadith

باب پنجم: سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے خواب کی تعبیر کا ثابت ہونا، عجمی کا ان پر حملہ کرنا، ان کی کچھ وصیتوں کا بیان، لوگوں کا ان کی تعریف کرنا اور ان کے پاس رونا اور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا کسی خلیفہ نامزد نہ کرنا

۔ (۱۲۲۲۸)۔ عَنْ جُوَیْرِیَۃَ بْنِ قُدَامَۃَ، قَالَ: حَجَجْتُ فَأَتَیْتُ الْمَدِینَۃَ الْعَامَ الَّذِی أُصِیبَ فِیہِ عُمَرُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، قَالَ: فَخَطَبَ فَقَالَ: إِنِّی رَأَیْتُ کَأَنَّ دِیکًا أَحْمَرَ نَقَرَنِی نَقْرَۃً أَوْ نَقْرَتَیْنِ، شُعْبَۃُ الشَّاکُّ، فَکَانَ مِنْ أَمْرِہِ أَنَّہُ طُعِنَ فَأُذِنَ لِلنَّاسِ عَلَیْہِ، فَکَانَ أَوَّلَ مَنْ دَخَلَ عَلَیْہِ أَصْحَابُ النَّبِیِّ صَلَّیاللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ أَہْلُ الْمَدِینَۃِ، ثُمَّ أَہْلُ الشَّامِ، ثُمَّ أُذِنَ لِأَہْلِ الْعِرَاقِ فَدَخَلْتُ فِیمَنْ دَخَلَ، قَالَ: فَکَانَ کُلَّمَا دَخَلَ عَلَیْہِ قَوْمٌ أَثْنَوْا عَلَیْہِ وَبَکَوْا، قَالَ: فَلَمَّا دَخَلْنَا عَلَیْہِ،قَالَ: وَقَدْ عَصَبَ بَطْنَہُ بِعِمَامَۃٍ سَوْدَائَ، وَالدَّمُ یَسِیلُ، قَالَ: فَقُلْنَا: أَوْصِنَا، قَالَ: وَمَا سَأَلَہُ الْوَصِیَّۃَ أَحَدٌ غَیْرُنَا، فَقَالَ: عَلَیْکُمْ بِکِتَابِ اللّٰہِ، فَإِنَّکُمْ لَنْ تَضِلُّوا مَا اتَّبَعْتُمُوہُ، فَقُلْنَا: أَوْصِنَا، فَقَالَ: أُوصِیکُمْ بِالْمُہَاجِرِینَ، فَإِنَّ النَّاسَ سَیَکْثُرُونَ وَیَقِلُّونَ، وَأُوصِیکُمْ بِالْأَنْصَارِ فَإِنَّہُمْ شِعْبُ الْإِسْلَامِ الَّذِی لَجِئَ إِلَیْہِ، وَأُوصِیکُمْ بِالْأَعْرَابِ فَإِنَّہُمْ أَصْلُکُمْ وَمَادَّتُکُمْ، وَأُوصِیکُمْ بِأَہْلِ ذِمَّتِکُمْ فَإِنَّہُمْ عَہْدُ نَبِیِّکُمْ، وَرِزْقُ عِیَالِکُمْ، قُومُوْا عَنِّی، قَالَ: فَمَا زَادَنَا عَلٰی ہَؤُلَائِ الْکَلِمَاتِ، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ: قَالَ شُعْبَۃُ: ثُمَّ سَأَلْتُہُ بَعْدَ ذٰلِکَ، فَقَالَ فِی الْأَعْرَابِ: وَأُوصِیکُمْ بِالْأَعْرَابِ، فَإِنَّہُمْ إِخْوَانُکُمْ وَعَدُوُّ عَدُوِّکُمْ۔ (مسند احمد: ۳۶۲)

جو یریہ بن قدامہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جس سال سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پر قاتلانہ حملہ ہوا، اس سال میں نے حج کیا اور پھر میںمدینہ منورہ آیا، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے لوگوں سے خطاب کیا اور کہا: میں نے خواب میں دیکھا کہ گویا ایک سرخ مرغ نے مجھے ایک دو ٹھونگیں ماری ہیں۔ ، پھر ہوا یوں کہ واقعی ان پر قاتلانہ حملہ ہو گیا، جب لوگوں کو ان کی خدمت میں حاضر ہونے کی اجازت دی گئی تو سب سے پہلے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اصحاب ان کے پاس گئے، ان کے بعد باقی اہل مدینہ، ان کے بعد اہل شام اور ان کے بعد اہل عراق، میں بھی ان لوگوں میں موجود تھا، جب لو گ ان کے پاس جاتے تو ان کی تعریف کرتے اور رونے لگ جاتے، جب ہم گئے تو ان کے پیٹ کو ایک سیاہ پگڑی کے ساتھ باندھا گیا تھا اور خون بہہ رہا تھا۔ ہم نے کہا: آپ ہمیں وصیت فرمائیں، ہمارے گروہ کے سوا کسی نے وصیت کرنے کی درخواست نہیں کی تھی، ہماری درخواست سن کر انہوں نے کہا: تم اللہ کی کتاب کو لازم پکڑو، تم جب تک اس کی پیروی کرتے رہوگے، اس وقت تک گمراہ نہیں ہوگے۔ ہم نے کہا: آپ ہمیں مزید وصیت کریں، انھوں نے کہا: میں تمہیں مہاجرین کے بارے میں وصیت کرتاہوں، لوگوں کی تعداد بڑھ رہی اور مہاجرین کی تعداد کم ہوتی جا رہی ہے اور میں تمہیں انصار کے بارے میں بھی وصیت کرتا ہوں، یہ وہ گھاٹی ہیں، جس میں اسلام نے آکر پناہ لی،میں تمہیں بادیہ نشینوں کے متعلق بھی وصیت کرتاہوں، کیونکہ وہ مسلمانوں کی اصل او ربنیادی جوہر ہیں اور میں تمہیں ذمی لوگوں کے بارے میں بھی وصیت کرتا ہوں،تمہارے نبی نے ان کو امان دی ہے اور یہ لوگ تمہارے اہل وعیال کی روزی کا ذریعہ بھی ہیں، اب تم میرے پاس سے اٹھ جاؤ۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے زیادہ ہم سے باتیں نہیں کیں۔ شعبہ کہتے ہیں:اس کے بعد ایک بار میں نے ان سے سوال کیا تو انھوں نے بدوؤں کے بارے میں کہا: میں تمہیں بادیہ نشینوں کے بارے میں وصیت کرتا ہوں، کیونکہ یہ تمہارے بھائی ہیں اورتمہارے دشمنوں کے دشمن ہیں۔
Haidth Number: 12228
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۲۲۸) تخریج: أخرجہ البخاری: ۳۱۶۲ (انظر: ۳۶۲)

Wazahat

فوائد:… بدھ کے دن سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پر قاتلانہ حملہ کیا گیا اور ہفتہ کے روز آپ ؓ انتقال کر گئے، ان تین دنوں میں سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف سے وعظ و نصیحت اور پند و نصائح کا سلسلہ جاری رہا۔