Blog
Books
Search Hadith

باب پنجم: سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے خواب کی تعبیر کا ثابت ہونا، عجمی کا ان پر حملہ کرنا، ان کی کچھ وصیتوں کا بیان، لوگوں کا ان کی تعریف کرنا اور ان کے پاس رونا اور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا کسی خلیفہ نامزد نہ کرنا

۔ (۱۲۲۲۹)۔ عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْیَرِیِّ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ بِالْبَصْرَۃِ، قَالَ: أَنَا أَوَّلُ مَنْ أَتٰی عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ حِینَ طُعِنَ، فَقَالَ: احْفَظْ عَنِّی ثَلَاثًا، فَإِنِّی أَخَافُ أَنْ لَا یُدْرِکَنِیالنَّاسُ، أَمَّا أَنَا فَلَمْ أَقْضِ فِی الْکَلَالَۃِ قَضَائً، وَلَمْ أَسْتَخْلِفْ عَلَی النَّاسِ خَلِیفَۃً، وَکُلُّ مَمْلُوکٍ لَہُ عَتِیقٌ، فَقَالَ لَہُ النَّاسُ: اسْتَخْلِفْ، فَقَالَ: أَیَّ ذٰلِکَ أَفْعَلُ فَقَدْ فَعَلَہُ مَنْ ہُوَ خَیْرٌ مِنِّی، إِنْ أَدَعْ إِلَی النَّاسِ أَمْرَہُمْ، فَقَدْ تَرَکَہُ نَبِیُّ اللّٰہِ عَلَیْہِ الصَّلَاۃ وَالسَّلَامُ، وَإِنْ أَسْتَخْلِفْ فَقَدْ اسْتَخْلَفَ مَنْ ہُوَ خَیْرٌ مِنِّی أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، فَقُلْتُ لَہُ: أَبْشِرْ بِالْجَنَّۃِ، صَاحَبْتَ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَأَطَلْتَ صُحْبَتَہُ وَوُلِّیتَ أَمْرَ الْمُؤْمِنِینَ، فَقَوِیتَ وَأَدَّیْتَ الْأَمَانَۃَ، فَقَالَ: أَمَّا تَبْشِیرُکَ إِیَّایَ بِالْجَنَّۃِ، فَوَاللّٰہِ! لَوْ أَنَّ لِی قَالَ عَفَّانُ: فَلَا، وَاللّٰہِ الَّذِی لَا إِلَہَ إِلَّا ہُوَ، لَوْ أَنَّ لِی الدُّنْیَا بِمَا فِیہَا لَافْتَدَیْتُ بِہِ مِنْ ہَوْلِ مَا أَمَامِی قَبْلَ أَنْ أَعْلَمَ الْخَبَرَ، وَأَمَّا قَوْلُکَ فِی أَمْرِ الْمُؤْمِنِینَ فَوَاللّٰہِ، لَوَدِدْتُ أَنَّ ذٰلِکَ کَفَافًا لَا لِیوَلَا عَلَیَّ، وَأَمَّا مَا ذَکَرْتَ مِنْ صُحْبَۃِ نَبِیِّ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَذٰلِکَ۔ (مسند احمد: ۳۲۲)

سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پر قاتلانہ حملہ ہوا تو میں سب سے پہلے ان کے پاس گیا اور انہوں نے مجھ سے کہا: تم میری تین باتیں یادرکھنا، مجھے اندیشہ ہے کہ لوگ مجھے نہ مل سکیں گے، ایک یہ کہ میں نے کلالہ کی بابت کوئی حتمی فیصلہ نہیںکیا۔ دوسری یہ کہ میںنے کسی کو لوگوں پر خلیفہ نامزد نہیں کیا اور تیسری یہ کہ تمام غلام جو میری ملکیت میں ہیں، وہ سب آزاد ہیں۔پھر لوگوں نے ان سے کہا: آپ کسی کو خلیفہ نامزد کردیں۔ انہوں نے کہا: میں دو امور میں سے جو بھی کروں، وہی کام مجھ سے افضل ہستی کر چکی ہے، اگر میں خلافت کے معاملے کو لوگوں کے سپرد کر جاؤں تو اللہ کے نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بھی ایسے ہی کیا تھا،اور اگر میں کسی کو خلیفہ نامزد کر جاؤں تو مجھ سے پہلے سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یہ کام کر چکے ہیں، جبکہ وہ مجھ سے بہتر ہیں۔میں نے ان سے کہا: آپ کو جنت کی بشارت ہو، آپ کو طویل عرصہ تک رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مصاحبت کا شرف حاصل رہا، آپ کو امیر المومنین کا منصب سونپا گیا تو آپ نے قوت کا مظاہرہ کیااور امانت کا خوب حق ادا کیا۔ یہ سن کر سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جہاں تک تمہارا مجھے جنت کی بشارت دینے کا تعلق ہے، تو اللہ کی قسم ہے کہ مجھے آخرت کا اس قدرڈر ہے کہ اس بارے حتمی خبر جاننے سے قبل اگر میرے پاس دنیا بھر کی دولت بھی ہوتو میں اس ڈر سے بچنے کی خاطر ساری دولت بطور فدیہ دے دوں، اہل ایمان پر خلافت و امارت کے بارے میں جو کچھ تم نے کہا ہے، میں تو یہ پسند کرتاہوں کہ اگر حساب برابر سرابر ہو جائے، یعنی نہ مجھے کچھ ملے اور نہ مجھ پہ کوئی جرم لگایا جائے تو اس چیز کو میں اپنے حق میں کافی سمجھوں گا، البتہ تم نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی صحبت جو ذکر کیا ہے، وہ شرف باعث ِ اعزاز ہے۔
Haidth Number: 12229
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۲۲۹) تخریج: اسنادہ صحیح، اخرجہ الطیالسی: ۲۶ (انظر: ۳۲۲)

Wazahat

فوائد:… کلالہ کی تفصیل جاننے کے لیے دیکھیں احادیث نمبر (۶۳۸۳، ۸۵۷۲)