Blog
Books
Search Hadith

باب ششم: سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی وفات ، ان کی نمازجنازہ اور سیدنا علی بن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف سے ان کی مدح سرائی کا بیان

۔ (۱۲۲۳۲)۔ عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ، أَنَّہُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ: وُضِعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ عَلَی سَرِیرِہِ، فَتَکَنَّفَہُ النَّاسُ یَدْعُونَ وَیُصَلُّونَ قَبْلَ أَنْ یُرْفَعَ، وَأَنَا فِیہِمْ فَلَمْ یَرُعْنِی إِلَّا رَجُلٌ، قَدْ أَخَذَ بِمَنْکِبِی مِنْ وَرَائِی، فَالْتَفَتُّ فَإِذَا ہُوَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، فَتَرَحَّمَ عَلَی عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فَقَالَ: مَا خَلَّفْتَ أَحَدًا أَحَبَّ إِلَیَّ أَنْ أَلْقَی اللّٰہَ تَعَالٰی بِمِثْلِ عَمَلِہِ مِنْکَ، وَایْمُ اللّٰہِ! إِنْ کُنْتُ لَأَظُنُّ لَیَجْعَلَنَّکَ اللّٰہُ مَعَ صَاحِبَیْکَ، وَذٰلِکَ أَنِّی کُنْتُ أُکْثِرُ أَنْ أَسْمَعَ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((فَذَہَبْتُ أَنَا وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ، وَدَخَلْتُ أَنَا ٔوَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ، وَخَرَجْتُ أَنَا وَأَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ۔)) وَإِنْ کُنْتُ لَأَظُنُّ لَیَجْعَلَنَّکَ اللّٰہُ مَعَہُمَا۔ (مسند احمد: ۸۹۸)

سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ جب سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ان کی چارپائی پر رکھا گیا تو ان کو اٹھائے جانے سے قبل لوگوں نے ان کی چارپائی کو گھیر لیا اور ان کے حق میں دعائیں اور رحمت کی التجائیں کرنے لگے، میں بھی ان لوگوں میں شامل تھا، اچانک ایک آدمی نے پیچھے سے میرے ! سالم مولیٰ ابی حذیفہ، ابوبکر کی خلافت میں جنگ یمامہ میں شہید ہوگئے تھے اور ابو عبیدہ بن جراح عہد فاروقی میں ۱۸ ھ میں فوت ہو گئے تھے۔ عمر بن خطاب نے اپنے اس فرمان میں ان دو شخصیات کی عظمت و جلالت کا اعتراف کیا ہے۔ (عبداللہ رفیق) کندھوں کو پکڑا، جب میں اُدھر متوجہ ہوا تو کیا دیکھا کہ وہ سیدنا علی ابن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تھے۔ انہوں نے سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے حق میں دعائے رحمت کی اور کہا: آپ نے اپنے بعد کوئی ایسا آدمی نہیں چھوڑا کہ جس کے بارے میں میں یہ تمنا کرسکوں کہ جب اللہ تعالیٰ سے ملوں تو میرے اعمال اس کے اعمال جیسے ہوں، اللہ کی قسم!مجھے یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو آپ کے دونوں ساتھیوں کے ساتھ ضرور ملائے گا، اس لیے کہ میں کثرت سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کرتا تھا کہ ’‘میں، ابوبکر اور عمر گئے۔ میں، ابو بکر اور عمر داخل ہوئے۔ میں، ابو بکر اور عمر باہر گئے۔ مجھے یقین تھا کہ اللہ آپ کو ان کے ساتھ ضرور ملائے گا۔
Haidth Number: 12232
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۲۳۲) تخریج: اخرجہ البخاری: ۳۶۸۵، ومسلم: ۲۳۸۹(انظر: ۸۹۸)

Wazahat

Not Available