Blog
Books
Search Hadith

باب دوم: سیدنا عثمان کے مناقب اور اس میں کئی فصلیں ہیں فصل اول: سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی فضیلت کا بیان، نیز نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی آزمائشوں کی طرف اشارہ کرنا اور ان میں ان کا حق پر ہونا

۔ (۱۲۲۴۴)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ شَقِیقٍ، عَنِ ابْنِ حَوَالَۃَ قَالَ: أَتَیْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہُوَ جَالِسٌ فِی ظِلِّ دَوْمَۃٍ، وَعِنْدَہُ کَاتِبٌ لَہُ یُمْلِی عَلَیْہِ، فَقَالَ: ((أَلَا أَکْتُبُکَ یَا ابْنَ حَوَالَۃَ؟)) قُلْتُ: لَا أَدْرِی مَا خَارَ اللّٰہُ لِی وَرَسُولُہُ، فَأَعْرَضَ عَنِّی، وَقَالَ إِسْمَاعِیلُ مَرَّۃً فِی الْأُولٰی: ((نَکْتُبُکَ؟ یَا ابْنَ حَوَالَۃَ!)) قُلْتُ: لَا أَدْرِی فِیمَیَا رَسُولَ اللّٰہِ! فَأَعْرَضَ عَنِّی فَأَکَبَّ عَلٰی کَاتِبِہِ یُمْلِی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ: ((أَنَکْتُبُکَ یَا ابْنَ حَوَالَۃَ؟)) قُلْتُ: لَا أَدْرِی مَا خَارَ اللّٰہُ لِی وَرَسُولُہُ، وَفِیْ رِوَایَۃٍ: ((نَکْتُبُکَ یَا ابْنَ حَوَالَۃَ!)) قُلْتُ: لَا اَدْرِیْ فِیْمَیَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، فَأَعْرَضَ عَنِّی فَأَکَبَّ عَلٰی کَاتِبِہِ یُمْلِی عَلَیْہِ، قَالَ: فَنَظَرْتُ فَإِذَا فِی الْکِتَابِ عُمَرُ فَقُلْتُ: إِنَّ عُمَرَ لَا یُکْتَبُ إِلَّا فِی خَیْرٍ، ثُمَّ قَالَ: ((أَنَکْتُبُکَ یَا ابْنَ حَوَالَۃَ؟)) قُلْتُ: نَعَمْ، فَقَالَ: ((یَا ابْنَ حَوَالَۃَ! کَیْفَ تَفْعَلُ فِی فِتْنَۃٍ تَخْرُجُ فِی أَطْرَافِ الْأَرْضِ، کَأَنَّہَا صَیَاصِی بَقَرٍ۔)) قُلْتُ: لَا أَدْرِی مَا خَارَ اللّٰہُ لِی وَرَسُولُہُ، قَالَ: ((وَکَیْفَ تَفْعَلُ فِی أُخْرٰی، تَخْرُجُ بَعْدَہَا کَأَنَّ الْأُولٰی فِیہَا انْتِفَاجَۃُ أَرْنَبٍ؟)) قُلْتُ: لَا أَدْرِی مَا خَارَ اللّٰہُ لِی وَرَسُولُہُ، قَالَ: ((اتَّبِعُوا ہٰذَا۔)) قَالَ: وَرَجُلٌ مُقَفٍّ حِینَئِذٍ، قَالَ: فَانْطَلَقْتُ فَسَعَیْتُ وَأَخَذْتُ بِمَنْکِبَیْہِ، فَأَقْبَلْتُ بِوَجْہِہِ إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: ہٰذَا؟ قَالَ: ((نَعَمْ۔)) قَالَ: وَإِذَا ہُوَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ۔ (مسند احمد: ۱۷۱۲۹)

سیدنا عبداللہ بن حوالہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں:میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک ٹیلہ کے سائے میں تشریف فرماتھے، ایک کاتب آپ کے پاس بیٹھا ہوا تھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسے کچھ لکھوا رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ابن حوالہ! کیا میں تیرا نام بھی لکھوا دوں۔ میں نے کہا: میں اس بارے کچھ نہیں جانتا کہ اللہ اور اس کے رسول نے میرے لیے کیا پسند ہے؟ اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے اعراض کر لیا، اسماعیل راوی نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ابن حوالہ! کیا ہم تیرا اندراج بھی کر لیں؟ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نہیں جانتا کہ کس چیز میں اندراج کیا جا رہا ہے، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے سے اعراض کر لیا، ایک روایت میں ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ابن حوالہ! کیا ہم تیرا نام بھی لکھ لیں؟ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نہیں جانتا کہ کس چیز میں نام لکھے جا رہے ہیں، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے کاتب کی طرف متوجہ ہوئے اور اسے املاء کرواتے رہے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ابن حوالہ! کیا ہم تیرا نام بھی لکھ لیں؟ میں نے کہا: میں نہیں جانتا کہ اللہ اور اس کا رسول میرے لیے کیا پسند کر رہے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے اعراض کر لیا اور اپنے کاتب پر متوجہ ہو کر لکھواتے رہے۔ پھر جب میں نے دیکھا تو اس کتاب میں سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا نام لکھا ہوا تھا، میں نے دل میں کہا: سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا نام تو خیر والے امور میں ہی لکھا جا سکتا ہے، اتنے میں پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: اے ابن حوالہ! کیا ہم تیرا نام بھی لکھ لیں؟ میں نے کہا: جی ہاں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ابن حوالہ! اس فتنے میں تو کیا کرے گا، جو گائے کے سینگوں کی طرح (بہت سخت اور مشکلات والا) ہو گا اور زمین کے اطراف و اکناف میں پھیل جائے گا؟ میں نے کہا: میں نہیں جانتا کہ اللہ اور اس کے رسول میرے لیے کس چیز کو ترجیح دیتے ہیں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اچھا تو اس دوسرے فتنے میں کیا کرے گا، جو اس کے بعد رونما ہو گا اور (وہ اس قدر سخت ہو گا کہ پہلا تو اس کے مقابلے میں خرگوش کی چھلانگ (کی طرح بہت ہلکا اور مختصر) ہی نظر آئے گا؟ میں نے کہا: مجھے پتہ نہیں ہے کہ اللہ اور اس کا رسول میرے لیے کیا پسند کرتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس وقت اس شخص کی پیروی کرنا۔ اس وقت ایک آدمی جا رہا تھا اور اس کی پیٹھ ہماری طرف تھی، میں چلا اور دوڑا اور اس کے کندھوں کو پکڑ کر اس کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف متوجہ کیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! یہ آدمی؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔ پس وہ سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تھے۔
Haidth Number: 12244
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۲۴۴) تخریج: اسنادہ صحیح، اخرجہ الطیالسی: ۱۲۴۹(انظر: ۱۷۰۰۴)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث ِ مبارکہ میںدو فتنوں کی وضاحت کی گئی ہے، حدیث نمبر (۱۲۲۴۷) سے معلوم ہوتا ہے کہ سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے جس فتنے میں شہید ہونا تھا، اس سے مراد پہلا فتنہ تھا، اس فتنے کے بعد تو فتنوں کا ایسا تسلسل شروع ہوا کہ جس نے تھمنے کا نام تک نہیں لیا۔ ہم اللہ تعالیٰ سے دنیا و آخرت میں عافیت کا سوال کرتے ہیں۔