Blog
Books
Search Hadith

فصل سوم: سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے شرم و حیا ء اور فرشتوں کا ان سے شرمانے کا بیان

۔ (۱۲۲۵۵)۔ عَنْ حَفْصَۃَ بِنْتِ عُمَرَ قَالَتْ: دَخَلَ عَلَیَّ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ذَاتَ یَوْمٍ، فَوَضَعَ ثَوْبَہُ بَیْنَ فَخِذَیْہِ، فَجَائَ أَبُو بَکْرٍ یَسْتَأْذِنُ فَأَذِنَ لَہُ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلٰی ہَیْئَتِہِ، ثُمَّ جَائَ عُمَرُ یَسْتَأْذِنُ فَأَذِنَ لَہُ وَرَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلٰی ہَیْئَتِہِ، وَجَائَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِہِ فَأَذِنَ لَہُمْ، وَجَائَ عَلِیٌّیَسْتَأْذِنُ فَأَذِنَ لَہُ وَرَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلٰی ہَیْئَتِہِ، ثُمَّ جَائَ عُثْمَانُ فَاسْتَأْذَنَ فَتَجَلَّلَ ثَوْبَہُ ثُمَّ أَذِنَ لَہُ، فَتَحَدَّثُوْا سَاعَۃً ثُمَّ خَرَجُوْا، فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! دَخَلَ عَلَیْکَ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ وَعَلِیٌّ وَنَاسٌ مِنْ أَصْحَابِکَ وَأَنْتَ عَلٰی ہَیْئَتِکَ لَمْ تَتَحَرَّکْ، فَلَمَّا دَخَلَ عُثْمَانُ تَجَلَّلْتَ ثَوْبَکَ، فَقَالَ: ((أَلَا أَسْتَحْیِی مِمَّنْ تَسْتَحْیِی مِنْہُ الْمَلَائِکَۃُ۔)) (مسند احمد: ۲۷۰۰۰)

سیدہ حفصہ بنت عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک روز میرے پاس تشریف لائے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا کپڑا پنی رانوں کے درمیان کرلیا،سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تشریف لائے اور انہوں نے اندر آنے کی اجازت طلب کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں اجازت دے دی اور اپنی اسی حالت میںبیٹھے رہے، ان کے بعد سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آئے اور اندر آنے کی اجازت طلب کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں بھی اندر آنے کی اجازت دے دی اور ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی اسی حالت میں بیٹھے رہے، پھر سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تشریف لائے اور اندر آنے کی اجازت طلب کی، انہیں بھی اجازت دی گئی اور اللہ کے رسول اپنی اسی حالت میں بیٹھے رہے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے کچھ اور صحابہ آئے اور انھوں نے اندر آنے کی اجازت طلب کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو بھی اجازت دے دی، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسی حالت پر تشریف فرما رہے، ان کے بعد جب سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تشریف لائے اور انہوںنے اندر آنے کی اجازت طلب کی، تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے کپڑوں کو سنبھال کر ترتیب دی اور اس کے بعد سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اندر آنے کی اجازت دی، یہ لوگ کچھ دیر باتیں کرتے رہے، اس کے بعد جب یہ لوگ اٹھ کر چلے گئے تو میں عائشہ نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! آپ کی خدمت میں سیدنا ابو بکر، سیدنا عمر ، سیدنا علی اور دوسرے صحابہ تشریف لائے ، لیکن آپ نے کوئی حرکت نہ کی بلکہ اپنی اسی حالت میں بیٹھے رہے، لیکن جب جب سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آئے تو آپ نے کپڑوں کو سمیٹ کر ترتیب دے دی، اس فرق کی کیا وجہ ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا میں ایسے شخص کا حیا نہ کروں کہ جس سے فرشتے بھی حیا کرتے ہیں۔
Haidth Number: 12255
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۲۵۵) تخریج: صحیح لغیرہ، اخرجہ ابویعلی: ۷۰۳۸، والطبرانی فی الکبیر : ۲۳/ ۳۵۵(انظر: ۲۶۴۶۷)

Wazahat

فوائد:… ان فرمودات ِ نبویہ میں سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی فضیلت اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاں ان کی توقیر کا بیان ہے، چونکہ سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ انتہائی حیادار تھے، ان کی طبیعت میں صفت ِ حیا بدرجۂ اتم پائی جاتی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بھی ان کی اس طبیعت کا لحاظ رکھا اور مزید سنجیدگی اختیار کی، ان احادیث سے مطلق طور پر سیدنا عثمان کا صدیق و فاروق پر افضل ہونا لازم نہیں آتا، کیونکہ یہ ان کی جزوی فضیلت ہے، جس کی وجہ سے وہ دوسرے صحابہ سے ممتاز تھے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان ممتاز صحابۂ کرام کی آمد پر جو فرق کیا ہے، ہر سلیم الفطرت اور حیادار آدمی اس کو سمجھتا ہے۔