Blog
Books
Search Hadith

باب پنجم: سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا محاصرہ اور اس موقع پر ان کی طرف سے اور ان سے کی جانے والی گفتگو کا بیان اس باب کی کئی فصلیں ہیں فصل اول: محاصرہ کے دنوں میں بعض صحابہ کے سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف میلان رکھنے کا بیان

۔ (۱۲۲۶۸)۔ عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ أَنَّہُ دَخَلَ عَلٰی عُثْمَانَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ وَہُوَ مَحْصُورٌ، فَقَالَ: إِنَّکَ إِمَامُ الْعَامَّۃِ، وَقَدْ نَزَلَ بِکَ مَا تَرٰی، وَإِنِّی أَعْرِضُ عَلَیْکَ خِصَالًا ثَلَاثًا اخْتَرْ إِحْدَاہُنَّ، إِمَّا أَنْ تَخْرُجَ فَتُقَاتِلَہُمْ، فَإِنَّ مَعَکَ عَدَدًا وَقُوَّۃً وَأَنْتَ عَلَی الْحَقِّ وَہُمْ عَلَی الْبَاطِلِ، وَإِمَّا أَنْ نَخْرِقَ لَکَ بَابًا سِوَی الْبَابِ الَّذِی ہُمْ عَلَیْہِ، فَتَقْعُدَ عَلٰی رَوَاحِلِکَ، فَتَلْحَقَ بِمَکَّۃَ فَإِنَّہُمْ لَنْ یَسْتَحِلُّوکَ وَأَنْتَ بِہَا، وَإِمَّا أَنْ تَلْحَقَ بِالشَّامِ، فَإِنَّہُمْ أَہْلُ الشَّامِ، وَفِیہِمْ مُعَاوِیَۃُ، فَقَالَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ: أَمَّا أَنْ أَخْرُجَ فَأُقَاتِلَ فَلَنْ أَکُونَ أَوَّلَ مَنْ خَلَفَ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی أُمَّتِہِ بِسَفْکِ الدِّمَائِ، وَأَمَّا أَنْ أَخْرُجَ إِلٰی مَکَّۃَ، فَإِنَّہُمْ لَنْ یَسْتَحِلُّونِی بِہَا، فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ: ((یُلْحِدُ رَجُلٌ مِنْ قُرَیْشٍ بِمَکَّۃَیَکُونُ عَلَیْہِ نِصْفُ عَذَابِ الْعَالَمِ۔)) فَلَنْ أَکُونَ أَنَا إِیَّاہُ، وَأَمَّا أَنْ أَلْحَقَ بِالشَّامِ، فَإِنَّہُمْ أَہْلُ الشَّامِ، وَفِیہِمْ مُعَاوِیَۃُ، فَلَنْ أُفَارِقَ دَارَ ہِجْرَتِی، وَمُجَاوَرَۃَ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔ (مسند احمد: ۴۸۱)

سیدنا مغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ محصور ہوچکے تھے، میں ان کی خدمت میں گیا اور کہا:آپ لوگوں کے امام اور حاکم ہیں اور آپ کے ساتھ جو حالات پیش آچکے ہیں، وہ بھی آ پ کے سامنے ہیں، میں آپ کے سامنے تین صورتیں پیش کرتا ہوں، آپ ان سے کسی ایک کا انتخاب کر لیں، یا تو آپ باہر نکل کر ان باغیوں سے لڑائی کریں، آپ کے پاس طاقت ہے اور بہت سے افرد آپ کے ساتھ ہیں، اس سے بڑھ کر یہ کہ آپ حق پر ہیں اور ان لوگوں کا موقف باطل ہے، دوسری صورت یہ ہے کہ وہ لوگ جس دروازے پر موجود ہیں، اسے چھوڑ کر آپ گھر کی کسی دیوار میں راستہ بنا کر باہر نکل جائیں اور اپنی سواری پر سوار ہو کر مکہ پہنچ جائیں، یہ وہاں آپ کو مارنے کی جسارت نہیں کریں گے، تیسری صورت یہ ہے کہ آپ بلا د شام کی طرف چلے جائیں، وہ لوگ اہل شام ہونے کی وجہ سے اچھے ہیں، سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی وہاں موجود ہیں، سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے یہ باتیں سن کر کہا: رہا مسئلہ تمہارے بیان کردہ پہلی صورت کا کہ میں باہر نکل کر قتال کروں، تو یہ نہیں ہوسکتا کہ میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بعد سب سے پہلا خون بہانے والا بنو ں، دوسری صورت کہ میںمکہ مکرمہ چلا جاؤں، کیونکہ یہ لوگ وہاں مجھے قتل نہیں کریںگے، تو گزارش ہے کہ میںنے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک قریشی آدمی مکہ میں الحاد کامرتکب ہوگا، ساری دنیا کا نصف عذاب صرف اس ایک آدمی کو دیا جائے گا۔ پس میں وہ آدمی نہیں بنوں گا اور تمہاری بیان کردہ تیسری صورت کہ میں سرزمین شام کی طرف چلا جاؤں کہ شام والے لوگ اچھے ہیں اور سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی وہاں موجود ہیں ہیں، تو گزارش ہے کہ میں اپنی ہجرت گاہ اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پڑوس کو نہیں چھوڑوں گا۔
Haidth Number: 12268
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۲۶۸) تخریج: اسنادہ ضعیف لانقطاعہ، محمد بن عبد الملک قتل سنۃ ۱۳۲ھـ، والمغیرۃ بن شعبۃ مات سنۃ ۵۰ھـ، فیبعد ان یسمع منہ، ولذا قال ابن حجر: وما اظن ان روایتہ عن المغیرۃ الا مرسلۃ، أخرجہ البخاری فی التاریخ الکبیر : ۱/ ۱۶۳ (انظر: ۴۸۱)

Wazahat

Not Available