Blog
Books
Search Hadith

باب پنجم: سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا محاصرہ اور اس موقع پر ان کی طرف سے اور ان سے کی جانے والی گفتگو کا بیان اس باب کی کئی فصلیں ہیں فصل اول: محاصرہ کے دنوں میں بعض صحابہ کے سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف میلان رکھنے کا بیان

۔ (۱۲۲۶۹)۔ عَنِ ابْنِ أَبْزٰی، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ: قَالَ لَہُ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ الزُّبَیْرِ حِینَ حُصِرَ: إِنَّ عِنْدِی نَجَائِبَ قَدْ أَعْدَدْتُہَا لَکَ، فَہَلْ لَکَ أَنْ تَحَوَّلَ إِلٰی مَکَّۃَ؟ فَیَأْتِیَکَ مَنْ أَرَادَ أَنْ یَأْتِیَکَ، قَالَ: لَا، إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ: ((یُلْحِدُ بِمَکَّۃَ کَبْشٌ مِنْ قُرَیْشٍ اسْمُہُ عَبْدُ اللّٰہِ، عَلَیْہِ مِثْلُ نِصْفِ أَوْزَارِ النَّاسِ۔)) (مسند احمد: ۴۶۱)

ابن ابزیٰ سے روایت ہے کہ جب سیدنا عثمان بن عفان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو محصور کر دیا گیا تو سیدنا عبداللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: میرے پاس عمدہ قسم کی اونٹنیاں ہیں، میں نے ان کو آپ کے لیے تیار کر رکھا ہے، اگر آپ چاہیں تو مکہ تشریف لے چلیں، اس کے بعد جو آپ کے پاس آنے کا ارادہ رکھتا ہوگا، وہ آ کر مل لے گا؟ سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: نہیں، میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ مکہ مکرمہ میں عبد اللہ نامی ایک قریشی آدمی الحاد کرے گا، اس پر تمام لوگوں کے گناہوں کے نصف کے بقدر گناہ ہوں گے۔
Haidth Number: 12269
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۲۶۹) تخریج: اسنادہ ضعیف، ومتنہ منکر شبہ موضوع، اخرجہ البزار: ۳۷۵(انظر: ۴۶۱)

Wazahat

فوائد:… حافظ ابن کثیر ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ نے یہ حدیث قلم بند کرنے کے بعد(البدایۃ: ۸/ ۳۳۹) میں کہا: یہ حدیث منکر جدا ہے، اس کی سند میں ضعف ہے، یعقوب بن القمی میں شیعیت ہے، اس قسم کے راوی کا تفرد قبول نہیں ہوتا، اگر اس حدیث کو صحیح فرض کر بھی لیں تو اس سے مراد سیدنا عبد اللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نہیں ہیں، کیونکہ وہ خصائلِ حمیدہ سے متصف تھے اور ان کی امارت اللہ تعالیٰ کے لیے تھی، پھر معاویہ بن یزید کے بعد بہر صورت حاکم بننا ان ہی کا حق تھا اور وہ مروان بن حکم سے زیادہ اہل تھے۔