Blog
Books
Search Hadith

فصل سوم: سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا سیدنا طلحہ بن عبید اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ایک سوال کرنا اور ان کا ان کو ڈانٹنا

۔ (۱۲۲۷۵)۔ حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّہِ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ عَبِیدَۃَ، حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ مُجَبَّرٍ، عَنْ أَبِیہِ، عَنْ جَدِّہِ، أَنَّ عُثْمَانَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَشْرَفَ عَلَی الَّذِینَ حَصَرُوہُ فَسَلَّمَ عَلَیْہِمْ فَلَمْ یَرُدُّوا عَلَیْہِ، فَقَالَ عُثْمَانُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ: أَفِی الْقَوْمِ طَلْحَۃُ؟ قَالَ طَلْحَۃُ: نَعَمْ، قَالَ: فَإِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُونَ، أُسَلِّمُ عَلٰی قَوْمٍ أَنْتَ فِیہِمْ فَلَا تَرُدُّونَ، قَالَ: قَدْ رَدَدْتُ، قَالَ: مَا ہٰکَذَا الرَّدُّ أُسْمِعُکَ وَلَا تُسْمِعُنِییَا طَلْحَۃُ! أَنْشُدُکَ اللّٰہَ أَسَمِعْتَ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ: ((لَا یُحِلُّ دَمَ الْمُسْلِمِ إِلَّا وَاحِدَۃٌ مِنْ ثَلَاثٍ، أَنْ یَکْفُرَ بَعْدَ إِیمَانِہِ، أَوْ یَزْنِیَ بَعْدَ إِحْصَانِہِ، أَوْ یَقْتُلَ نَفْسًا فَیُقْتَلَ بِہَا۔)) قَالَ: اللَّہُمَّ نَعَمْ، فَکَبَّرَ عُثْمَانُ فَقَالَ: وَاللّٰہِ! مَا أَنْکَرْتُ اللّٰہَ مُنْذُ عَرَفْتُہُ، وَلَا زَنَیْتُ فِی جَاہِلِیَّۃٍ وَلَا إِسْلَامٍ، وَقَدْ تَرَکْتُہُ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ تَکَرُّہًا وَفِی الْإِسْلَامِ تَعَفُّفًا، وَمَا قَتَلْتُ نَفْسًا یَحِلُّ بِہَا قَتْلِی۔ (مسند احمد: ۱۴۰۲)

مجبر کہتے ہیں: جن لوگوں نے سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے مکان کا محاصرہ کیا ہوا تھا، سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مکان کے اوپر سے ان کی طرف جھانک کر انہیں سلام کہا، لیکن ان لوگوں نے سلام کا جواب نہیں دیا، سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے پوچھا کہ تم لوگوں میں سیدنا طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ موجود ہیں؟ سیدنا طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جی ہاں، سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُونَ، میں لوگوںکو سلام کہہ رہا ہوں، جبکہ تم ان میں موجود ہو اور تم سلام کا جواب نہیں دے رہے؟ یہ کس قدر افسوسناک بات ہے، سیدنا طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جی میں نے جواب دیا ہے، سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: طلحہ! جواب اس طرح نہیں دیا جاتا، تم میری آواز سن رہے ہو اور میں تمہاری آواز نہیں سن رہا، اچھا طلحہ! میں تمہیں اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں کیا تم نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے سنا تھا کہ اِن تین صورتوں کے علاوہ کسی بھی صورت میں کسی مسلمان کاخون بہانا جائز نہیں: ایمان کے بعد کفر کرنا یعنی مرتدّ ہو جاتا، شادی شدہ ہو کر زنا کرنا، یا کسی کو قتل کرنا، قتل کے بدلے قاتل کو قتل کر دیا جائے گا۔ سیدنا طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اللہ گواہ ہے کہ میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ حدیث سنی ہے، سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اللہ اکبر، میں نے جب سے اللہ کو پہچانا ہے، میں نے اس کا انکار نہیں کیا، اور نہ میں نے جاہلیت کے دور میں زنا کیا اور نہ اسلام قبول کرنے کے بعد، میں تو قبل از اسلام بھی اس کو انتہائی ناپسند سمجھتا تھا اور بعد ازاسلام گناہ سے بچتے ہوئے میں نے اس کا ارتکاب نہیں کیااور میں نے کسی ایسی جان کو قتل نہیں کیا، جس کے بدلے میں مجھے قتل کیا جائے۔
Haidth Number: 12275
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۲۷۵) تخریج: حسن لغیرہ (انظر: ۱۴۰۲)

Wazahat

Not Available