Blog
Books
Search Hadith

فصل چہارم: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا امام علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے حق میں فرمانا: تمہاری میرے ساتھ وہی نسبت ہے، جو حضرت ہارون علیہ السلام کو حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ تھی، …۔

۔ (۱۲۳۱۵)۔ عَنْ مُوسَی الْجُہَنِیِّ قَالَ: دَخَلْتُ عَلٰی فَاطِمَۃَ بِنْتِ عَلِیٍّ فَقَالَ لَہَا رَفِیقِی أَبُو سَہْلٍ: کَمْ لَکِ؟ قَالَتْ: سِتَّۃٌ وَثَمَانُونَ سَنَۃً، قَالَ: مَا سَمِعْتِ مِنْ أَبِیکِ شَیْئًا؟ قَالَتْ: حَدَّثَتْنِی أَسْمَائُ بِنْتُ عُمَیْسٍ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ لِعَلِیٍّ: ((أَنْتَ مِنِّی بِمَنْزِلَۃِ ہَارُونَ مِنْ مُوسٰی إِلَّا أَنَّہُ لَیْسَ بَعْدِی نَبِیٌّ۔)) (مسند احمد: ۲۷۶۲۱)

موسیٰ جہنی سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں فاطمہ بنت علی کی خدمت میں گیا،میرے رفیق ابو سہل نے ان سے کہا: آپ کی عمر کتنی ہے؟ انہوںنے کہا: چھیاسی برس، ابو سہل نے کہا: آپ نے اپنے والد (سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ) کے بارے میں کیا کچھ سنا ہے؟ انہوں نے کہا: سیدہ اسماء بنت عمیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے فرمایا: تمہارا مجھ سے وہی مقام ہے، جو ہارون علیہ السلام کا موسی علیہ السلام سے تھا، الایہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔
Haidth Number: 12315
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۳۱۵) تخریج: اسنادہ صحیح، اخرجہ النسائی فی الکبری : ۸۱۴۳، والطبرانی: ۲۴/۳۸۴(انظر: ۲۷۰۸۱)

Wazahat

فوائد:… ان احادیث سے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا مطلق طور پر افضل ہونا لازم نہیں آتا، بلکہ ان احادیث میں خلیفۂ چہارم کی ایک فضیلت بیان کی گئی ہے اور ان احادیث کا یہ مطلب بھی نہیں کہ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ خلیفۂ بلا فصل ہوں گے، کیونکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اس فرمان کا تعلق اس موقع سے ہے، جب غزوۂ تبوک کے موقع پر ان کو مدینہ میں اپنا نائب مقرر کیا تھا، آپ خود غور کریں کہ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ہارون علیہ السلام سے تشبیہ دی جا رہی ہے، جبکہ اہل تاریخ کے نزدیک ہارون علیہ السلام ، موسی علیہ السلام کی زندگی میں ہی فوت ہو گئے تھے اور موسی علیہ السلام نے ان کو اس وقت اپنا نائب بنایا تھا، جب وہ اپنے ربّ سے سرّ و مناجات کرنے کے لیے گئے تھے۔ خلاصۂ کلام یہ ہے کہ جیسے ہارون علیہ السلام کا استخلاف عارضی طور پر تھا، اسی طرح سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی اس نیابت کا تعلق ان پچاس دنوں سے تھا، جن میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ منورہ میں موجود نہیں تھے۔