Blog
Books
Search Hadith

فصل دوم: سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بصرہ میں تشریف آوری اور لوگوں کو جنگ جمل کے لیے بلانا

۔ (۱۲۳۳۷)۔ وَعَنْ سَہْلِ بْنِ أَبِی الصَّلْتِ قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ یَقُولُ: إِنَّ عَلِیًّا بَعَثَ إِلَی مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَۃَ فَجِیْئَ بِہِ، فَقَالَ: مَا خَلَّفَکَ عَنْ ہَذَا الْأَمْرِ؟ قَالَ: دَفَعَ إِلَیَّ ابْنُ عَمِّکَ یَعْنِی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سَیْفًا فَقَالَ: ((قَاتِلْ بِہِ مَا قُوتِلَ الْعَدُوُّ، فَإِذَا رَأَیْتَ النَّاسَ یَقْتُلُ بَعْضُہُمْ بَعْضًا، فَاعْمَدْ بِہِ إِلَی صَخْرَۃٍ، فَاضْرِبْہُ بِہَا، ثُمَّ الْزَمْ بَیْتَکَ حَتَّی تَأْتِیَکَ مَنِیَّۃٌ قَاضِیَۃٌ أَوْ یَدٌ خَاطِئَۃٌ۔)) قَالَ: خَلُّوا عَنْہُ۔ (مسند احمد: ۱۸۱۴۲)

حسن سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے محمد بن مسلمہ کو بلوایا، جب ان کو لایا گیا تو سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے فرمایا: تم اس لڑائی سے پیچھے کیوں ہو؟ انہوں نے جواب دیا: آپ کے چچا زاد یعنی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے ایک تلوار عنایت کی تھی اور فرمایا تھا: جب تک دشمنان اسلام کے ساتھ قتال ہوتا رہے تو تم اس تلوار کے ذریعے قتال کرتے رہنا اور جب تم دیکھو کہ لوگ یعنی مسلمان آپس میں لڑ رہے ہیں اور ایک دوسرے کی خون ریزی کر رہے ہیں تو تم اسے پتھر پر مار کر توڑ ڈالنا اور پھر اپنے گھر کے اند رہی رہنا تاآنکہ تمہیں موت آجائے یا کوئی ظالم ہاتھ تمہارے اوپر آئے۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: انہیں چھوڑ دو۔
Haidth Number: 12337
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۳۳۷) تخریج: حسن بمجموع طرقہ، اخرجہ الطبرانی فی الکبیر : ۱۹/ ۵۲۳(انظر: ۱۷۹۷۹)

Wazahat

Not Available