Blog
Books
Search Hadith

باب ششم: واقعہ نہروان اور وہاں پر خوارج کا قتل نیز خوارج کی مذمت اور ان کو قتل کرنے کے بارے میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ارشادات کا بیان اس باب میں کئی فصلیں ہیں فصل اول: خوارج کی بنیاد کا بیان

۔ (۱۲۳۵۴)۔ حَدَّثَنَا رَوْحٌ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ الشَّحَّامُ، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ أَبِی بَکْرَۃَ، عَنْ أَبِیہِ، أَنَّ نَبِیَّ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِرَجُلٍ سَاجِدٍ، وَہُوَ یَنْطَلِقُ إِلَی الصَّلَاۃِ، فَقَضَی الصَّلَاۃَ،وَرَجَعَ عَلَیْہِ وَہُوَ سَاجِدٌ، فَقَامَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: ((مَنْ یَقْتُلُ ہٰذَا؟)) فَقَامَ رَجُلٌ فَحَسَرَ عَنْ یَدَیْہِ فَاخْتَرَطَ سَیْفَہُ وَہَزَّہُ، ثُمَّ قَالَ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! بِأَبِی أَنْتَ وَأُمِّی، کَیْفَ أَقْتُلُ رَجُلًا سَاجِدًا یَشْہَدُ أَنْ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ؟ ثُمَّ قَالَ: ((مَنْ یَقْتُلُ ہٰذَا؟)) فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ: أَنَا، فَحَسَرَ عَنْ ذِرَاعَیْہِ وَاخْتَرَطَ سَیْفَہُ وَہَزَّہُ حَتّٰی أُرْعِدَتْیَدُہُ فَقَالَ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! کَیْفَ أَقْتُلُ رَجُلًا سَاجِدًا یَشْہَدُ أَنْ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ؟ فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: ((وَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ، لَوْ قَتَلْتُمُوہُ لَکَانَ أَوَّلَ فِتْنَۃٍ وَآخِرَہَا۔)) (مسند احمد: ۲۰۷۰۳)

مسلم بن ابی بکرہ اپنے سے والد بیان کرتے ہیں: کہ ایک آدمی سجدہ کی حالت میں تھا کہ نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے پا س سے گزرے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی اس وقت نماز کے لیے تشریف لے جارہے تھے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز ادا کرنے کے بعد واپس ہوئے تووہ ابھی تک سجدہ ہی میں تھا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رک گئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے کون قتل کرے گا،؟ تو ایک آدمی نے اٹھ کر اپنے بازوں سے آستین اوپر کو چڑھائی اور تلوار نکال کر اسے لہرایا، پھر کہا: اللہ کے نبی میرے ماں باپ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر فدا ہوں، میں کیونکر ایسے آدمی کو قتل کروں جو سجدہ میں ہے اور اللہ کی وحدانیت اور محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اللہ کے بندے اور رسول ہونے کی شہادت دیتا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر فرمایا: اسے کون قتل کرے گا؟ تو ایک آدمی نے کھڑے ہو کر کہا: میں، پھر اس نے اپنے آستین چڑھا لیے اور تلوار نکال کر اس قدر لہرایا کہ اس کا ہاتھ کانپنے لگا، اس نے کہا: اللہ کے نبی! میں کیونکر ایسے آدمی کو قتل کروںجو سجدہ کی حالت میں ہے اور وہ اللہ کی توحید اور محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اللہ کے بندے اور اللہ کے رسول ہونے کی شہادت دیتا ہے۔
Haidth Number: 12354
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۳۵۴) تخریج: رجالہ رجال الصححیح، لکن فی متنہ نکارۃ، وقد تفرد بہ مسلم بن ابی بکرۃ عن ابیہ، وعثمان الشحام عن مسلم بن ابی بکرۃ، وعثمان وثقہ غیر واحد، لکن قال فیہ یحیی القطان: تعرف وتنکر، ولم یکن عندی بذاک، وقال النسائی: لیس بالقوی، وقال فی موضع آخر: لیس بہ بأس، اخرجہ ابن ابی عاصم فی السنۃ : ۹۳۸ (انظر: ۲۰۴۳۱)

Wazahat

فوائد:… حافظ ابن حجر نے (فتح الباری: ۱۲/ ۲۹۹) میں اس حدیث کے شواہد ذکر کیے اور یہ استدلال کیا ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جس شخص کو قتل کرنے کا حکم دیا تھا، یہ ذوا لخویصرہ یا ابن ذو الخویصرۃ تھا، یہ وہی آدمی تھا، جس نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی تقسیم پر اعتراض کیا تھا،