Blog
Books
Search Hadith

باب ششم: واقعہ نہروان اور وہاں پر خوارج کا قتل نیز خوارج کی مذمت اور ان کو قتل کرنے کے بارے میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ارشادات کا بیان اس باب میں کئی فصلیں ہیں فصل اول: خوارج کی بنیاد کا بیان

۔ (۱۲۳۵۵)۔ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ، أَنَّ أَبَا بَکْرٍ جَائَ إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ یَا رَسُولَ اللّٰہِ! إِنِّی مَرَرْتُ بِوَادِی کَذَا وَکَذَا، فَإِذَا رَجُلٌ مُتَخَشِّعٌ حَسَنُ الْہَیْئَۃِیُصَلِّی، فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: ((اذْہَبْ إِلَیْہِ فَاقْتُلْہُ۔))قَالَ: فَذَہَبَ إِلَیْہِ أَبُو بَکْرٍ فَلَمَّا رَآہُ عَلٰی تِلْکَ الْحَالِ کَرِہَ أَنْ یَقْتُلَہُ فَرَجَعَ إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِعُمَرَ: ((اذْہَبْ فَاقْتُلْہُ۔)) فَذَہَبَ عُمَرُ فَرَآہُ عَلٰی تِلْکَ الْحَالِ الَّتِی رَآہُ أَبُو بَکْرٍ، قَالَ: فَکَرِہَ أَنْ یَقْتُلَہُ، قَالَ: فَرَجَعَ، فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! إِنِّی رَأَیْتُہُیُصَلِّی مُتَخَشِّعًا فَکَرِہْتُ أَنْ أَقْتُلَہُ، قَالَ: (یَا عَلِیُّ! اذْہَبْ فَاقْتُلْہُ۔)) قَالَ: فَذَہَبَ عَلِیٌّ فَلَمْ یَرَہُ فَرَجَعَ عَلِیٌّ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! إِنَّہُ لَمْ یُرَہْ، قَالَ: فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ ہَذَا وَأَصْحَابَہُ یَقْرَئُ وْنَ الْقُرْآنَ لَا یُجَاوِزُ تَرَاقِیَہُمْ،یَمْرُقُونَ مِنْ الدِّینِ کَمَا یَمْرُقُ السَّہْمُ مِنْ الرَّمِیَّۃِ، ثُمَّ لَا یَعُودُونَ فِیہِ حَتَّییَعُودَ السَّہْمُ فِی فُوقِہِ، فَاقْتُلُوہُمْ ہُمْ شَرُّ الْبَرِیَّۃِ۔)) (مسند احمد: ۱۱۱۳۵)

سیدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں تشریف لائے اور کہا: اللہ کے رسول! میرا فلاں وادی میں گزر ہوا تو وہاں ایک حسین وجمیل آدمی انتہائی خشوع و خضوع کے ساتھ نماز ادا کررہا تھا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم جا کر اسے قتل کردو۔ ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اس کی طرف واپس گئے تو اسے اسی حالت میں پایا، آپ نے اسے قتل کرنا مناسب نہ سمجھا،آپ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس واپس آگئے، تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے فرمایا: تم جا کر اسے قتل کرآؤ۔ عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ وہا ں گئے، تو اسے اسی حالت میں پایا جس حالت میں ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اسے دیکھا تھا، انہوں نے بھی اسے قتل کر ناٹھیک نہ سمجھا، انہوں نے واپس آکر کہا: اللہ کے رسول! میں نے اسے انتہائی خشوع کے ساتھ نماز ادا کرتے دیکھا اس لیے اس کو قتل کرنا ٹھیک نہ سمجھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: علی! تم جاؤ اور اسے قتل کردو۔ علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ گئے تو آپ نے اسے وہاں نہ دیکھا، علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے واپس آکر کہا: اللہ کے رسول! وہ مجھے تو نظر نہیں آیا، تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ اور اس کے ساتھی قرآن کی تلاوت خوب کریں گے، مگر وہ ان کے سینے سے نیچے نہ اترے گا اور یہ دین سے یوں نکل جائیں گے جیسے کمان میں سے تیر نکل جاتا ہے، یہ دین میں واپس نہیں آئیں گے حتی کہ تیر اپنی کمان میں واپس آجائے، تم انہیں قتل کر دینا، یہ تمام لوگوںمیں سے بد ترین لوگ ہوں گے۔
Haidth Number: 12355
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۳۵۵) تخریج: اسنادہ ضعیف، ابو رؤبۃ شداد بن عمران القیسی مجھول الحال (انظر: ۱۱۱۱۸)

Wazahat

Not Available