Blog
Books
Search Hadith

باب ششم: واقعہ نہروان اور وہاں پر خوارج کا قتل نیز خوارج کی مذمت اور ان کو قتل کرنے کے بارے میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ارشادات کا بیان اس باب میں کئی فصلیں ہیں فصل اول: خوارج کی بنیاد کا بیان

۔ (۱۲۳۵۶)۔ عَنْ مِقْسَمٍ أَبِی الْقَاسِمِ مَوْلَی عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ، قَالَ: خَرَجْتُ أَنَا وَتَلِیدُ بْنُ کِلَابٍ اللَّیْثِیُّ، حَتّٰی أَتَیْنَا عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، وَہُوَ یَطُوفُ بِالْبَیْتِ مُعَلِّقًا نَعْلَیْہِ بِیَدِہِ، فَقُلْنَا لَہُ: ہَلْ حَضَرْتَ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حِینَیُکَلِّمُہُ التَّمِیمِیُّیَوْمَ حُنَیْنٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، أَقْبَلَ رَجُلٌ مِنْ بَنِی تَمِیمٍیُقَالُ لَہُ: ذُو الْخُوَیْصِرَۃِ، فَوَقَفَ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَہُوَ یُعْطِی النَّاسَ، قَالَ: یَا مُحَمَّدُ! قَدْ رَأَیْتَ مَا صَنَعْتَ فِی ہٰذَا الْیَوْمِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَجَلْ، فَکَیْفَ رَأَیْتَ؟)) قَالَ: لَمْ أَرَکَ عَدَلْتَ، قَالَ: فَغَضِبَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثُمَّ قَالَ: ((وَیْحَکَ إِنْ لَمْ یَکُنِ الْعَدْلُ عِنْدِی فَعِنْدَ مَنْ یَکُونُ؟)) فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَلَا نَقْتُلُہُ؟ قَالَ: ((لَا، دَعُوہُ فَإِنَّہُ سَیَکُونُ لَہُ شِیعَۃٌ،یَتَعَمَّقُونَ فِی الدِّینِ حَتّٰییَخْرُجُوا مِنْہُ، کَمَا یَخْرُجُ السَّہْمُ مِنَ الرَّمِیَّۃِ،یُنْظَرُ فِی النَّصْلِ فَلَا یُوجَدُ شَیْئٌ، ثُمَّ فِی الْقِدْحِ فَلَا یُوجَدُ شَیْئٌ، ثُمَّ فِی الْفُوقِ فَلَایُوجَدُ شَیْئٌ، سَبَقَ الْفَرْثَ وَالدَّمَ۔)) قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمٰنِ: أَبُو عُبَیْدَۃَ ہٰذَا اسْمُہُ مُحَمَّدٌ ثِقَۃٌ، وَأَخُوہُ سَلَمَۃُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارٍ، لَمْ یَرْوِ عَنْہُ إِلَّا عَلِیُّ بْنُ زَیْدٍ، وَلَا نَعْلَمُ خَبَرَہُ، وَمِقْسَمٌ لَیْسَ بِہِ بَأْسٌ، وَلِہٰذَا الْحَدِیثِ طُرُقٌ فِی ہٰذَا الْمَعْنَی، وَطُرُقٌ أُخَرُ فِی ہٰذَا الْمَعْنَی صِحَاحٌ، وَاللّٰہُ سُبْحَانَہُ وَتَعَالٰی أَعْلَمُ۔ (مسند احمد: ۷۰۳۸)

مقسم ابو القاسم مولی عبداللہ بن حارث بن نوفل سے مروی ہے کہ میں اور تلید بن کلاب لیثی روانہ ہوئے اور ہم عبداللہ بن عمرو بن العاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس پہنچے، وہ اپنے جوتے ہاتھوں میں اٹھائے ہوئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے، میں نے ا ن سے کہا: کہ کیا آ پ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس حنین کے دن اس وقت موجود تھے، جب ایک تمیمی آپ سے محو کلام تھا؟ انہوںنے کہا: ہاں، بنوتمیم کاایک آدمی آیا تھا، جسے ذوالخویصر، کہا جاتا ہے: وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آکر کھڑا ہوگیا، آپ اس وقت لوگوں میں عطیات تقسیم فرمارہے تھے، اس نے کہا: اے محمد آپ آج جو کام کر رہے ہیں، میں نے دیکھ لیا ہے، تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں تم نے کیا دیکھا ہے؟ اس نے کہا:میں نے آپ کو دیکھا ہے کہ آپ نے انصاف سے کام نہیں لیا، اس کی اس بات پر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غضبناک ہوگئے اور فرمایا: تجھ پر افسوس ہے، اگر میرے پاس عدل نہیں تو اور کس کے پاس ہوگا؟ تو عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے گزارش کی: اللہ کے رسول! کیا ہم اسے قتل نہ کردیں؟ آپ نے فرمایا: نہیںاسے چھوڑ دو، کچھ لوگ اس کے معاون ہوںگے اور وہ دین میں اس حد تک گہرائی میں جائیں گے کہ دین میں سے یوںنکل جائیں گے جیسے شکار میں سے تیر نکل جاتا ہے، تیرکو اچھی طرح دیکھیں تو اس کے کسی بھی حصہ پر خون کا نشان تک نہیں ہوتا، وہ خون اور گو بر کے درمیان سے تیزی سے نکل جاتا ہے۔ ابوعبدالرحمن نے کہا ہے: اس حدیث کے راوی ابو عبیدہ کا نام محمد ہے اور وہ ثقہ راوی ہے اس کے بھائی سلمہ بن محمد بن عمار سے صرف علی بن زید نے روایت حدیث کی ہے ہم اس کے حالات سے واقف نہیں، مقسم بھی مقبول راوی ہے۔ اس حدیث کے بہت سے طرق صحیح ہیں۔واللہ سبحانہ و تعالیٰ اعلم۔
Haidth Number: 12356
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۳۵۶) تخریج: صحیح (انظر: ۷۰۳۸)

Wazahat

Not Available