Blog
Books
Search Hadith

اذان، اذان کہنے والوں اور اماموں کی فضیلت کا بیان

۔ (۱۲۴۵) عَنْ أَبِیْ سَعْیدٍ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَوْ یَعْلَمُ النَّاسُ مَافِی التَّأْذِیْنِ لَتَضَارَبُوْا عَلَیْہِ بِالسُّیُوْفِ۔)) (مسند احمد: ۱۱۲۶۱)

سیّدناابو سعیدخدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر لوگوں کو علم ہو جائے کہ اذان کہنے میں کیا(اجروثواب)ہے تو وہ اس (ثواب کے حصول کے لیے) تلواروں کے ساتھ ایک دوسرے سے لڑ پڑیں۔ سیّدناعقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تیرا ربّ عزوجل پہاڑ کی چوٹی پر اذان کہہ کر نماز ادا کرنے والے بکریوں کے چرواہے پر تعجب کرتا (یعنی خوش ہوتا) ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے اس بندے کی طرف دیکھو کہ اذان کہتا ہے اور اقامت کہتا ہے، یہ کسی ذات سے ڈرتا ہے، یقینا میں نے اسے بخش دیا اور جنت میں داخل کر دیا ہے۔ اوردوسری سند کے ساتھ مروی حدیث کے الفاظ یہ ہیں: وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آپ کا رب تعجب کرتا ہے پھرسابقہ حدیث کا معنی بیان کیا، البتہ آخری الفاظ یوں بیان کیے: یہ مجھ سے ڈرتا ہے، سو میں نے اسے بخش دیا اور جنت میں داخل کر دیا ہے۔
Haidth Number: 1245
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۴۵) تخر یـج: …اسنادہ ضعیف،لضعف دراج، وھو ابن سمعان ابو السمح، فی روایتہ عن ابی الہیثم۔ و ابن لھیعۃ سیء الحفظ۔ أخرجہ عبد بن حمید فی المنتخب : ۹۳۴۔ (انظر: ۱۱۲۴۱)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث ِ مبارکہ میں اس آدمی کا تذکرہ ہو رہا ہے، جو لوگوں سے دور ہے اور کسی مسجد میں پہنچنا اس کے لیے ناممکن ہے۔ وہ نیکی اللہ تعالیٰ کو بہت محبوب ہے جو خلوت میں کی جائے، جہاں سوائے اللہ تعالیٰ کے کوئی دیکھنے والا نہ ہو، جہاں اطاعت و فرمانبرداری کی بنیاد صرف اور صرف خشیت ِ الٰہی ہو۔ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی توفیق دے کہ ہماری خلوتوں اور جلوتوں میںیکسانیت پیدا ہو جائے۔ (آمین) لیکن ذہن نشین رہے کہ اس سلسلے میں اللہ تعالیٰ کے فیصلوں کو مقدم سمجھا جائے، مثلا نمازِ باجماعت ادا کرنا، اس کا تعلق خلوت سے نہیںہے ۔ اب اگر کوئی آدمییہ کہنا شروع کر دے کہ وہ فرضی نماز بھی خلوت میں ادا کرے گا، تو اس کا یہ کہنا درست نہ ہو گا، کیونکہ شرعی فیصلہ جماعت کے حق میں ہے۔ ہاں اگر کسی کو نماز باجماعت کی وجہ سے ریاکاری اور نمود و نمائش کا خطرہ ہو تو وہ تعوذ پڑھے اور اللہ تعالیٰ سے خلوص کی توفیق طلب کرے، نہ یہ کہ وہ جماعت ہی ترک کر دے۔ امام البانی ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ فرماتے ہیں: فقہ الحدیثیہ ہے کہ اکیلے آدمی کو بھی اذان کہنی چاہیے، امام نسائی نے اس حدیث پر یہی باب قائم کیا ہے۔ مسيء الصلاۃ والی حدیث کے بعض طرق کے مطابق نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے اذان اور اقامت کہنے کا بھی حکم دیا تھا۔ لہٰذا ان دونوں چیزوں میں تساہل نہیں برتنا چاہیے۔ (صحیحہ: ۴۱)