Blog
Books
Search Hadith

فصل سوم: جب سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پر خوارج کا فساد واضح ہوا تو ان کا نہروان میں خوارج سے قتال کے لیے اپنے لشکر کو لے جانا

۔ (۱۲۳۷۳)۔ عَنْ طَارِقِ بْنِ زِیَادٍ قَالَ: سَارَ عَلِیٌّ إِلَی النَّہْرَوَانِ، فَقَتَلَ الْخَوَارِجَ، فَقَالَ: اطْلُبُوا فَإِنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((سَیَجِیئُ قَوْمٌ یَتَکَلَّمُونَ بِکَلِمَۃِ الْحَقِّ، لَا یُجَاوِزُ حُلُوقَہُمْیَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ کَمَا یَمْرُقُ السَّہْمُ مِنَ الرَّمِیَّۃِ، سِیمَاہُمْ أَوْ فِیہِمْ رَجُلٌ أَسْوَدُ، مُخْدَجُ الْیَدِ، فِییَدِہِ شَعَرَاتٌ سُودٌ۔)) إِنْ کَانَ فِیہِمْ فَقَدْ قَتَلْتُمْ شَرَّ النَّاسِ، وَإِنْ لَمْ یَکُنْ فِیہِمْ فَقَدْ قَتَلْتُمْ خَیْرَ النَّاسِ۔ قَالَ: ثُمَّ إِنَّا وَجَدْنَا الْمُخْدَجَ، قَالَ: فَخَرَرْنَا سُجُودًا وَخَرَّ عَلِیٌّ سَاجِدًا مَعَنَا۔ (احمد: ۸۴۸)

طارق بن زیاد سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی معیت میں خوارج کے مقابلہ کے لیے نکلے، سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کوقتل کیااور پھر کہا: ذرادیکھو، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تھا کہ عنقریب ایک قوم نکلے گی کہ وہ بات تو حق کی کریں گے، لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گی، وہ حق سے یوں نکل جائیں گے، جیسے تیر شکار میںسے گزر جاتا ہے، ان کی نشانی یہ ہے کہ ان میں ایک آدمی سیاہ فام، ناقص ہاتھ والا ہوگا، اس کے ہاتھ پر سیاہ بال ہوں گے۔ اب دیکھو کہ اگر کوئی مقتول ایسا ہو تو تم نے ایک بدترین لوگوں کو قتل کیا اور اگر کوئی مقتول ایسا نہ ہو تو تم نے نیک ترین لوگوں کو قتل کیا۔پھر ہم نے واقعی ناقص ہاتھ والے ایسے مقتول کو پا لیا، پھر ہم سب اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ ریز ہوگئے اور ہمارے ساتھ علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی سجدہ میں گر گئے۔
Haidth Number: 12373
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۳۷۳) تخریج: حسن لغیرہ، اخرجہ البزار: ۸۹۷ (انظر: ۸۴۸)

Wazahat

فوائد:… ظن غالب کی روشنی میں قتال کیا گیا تھا، لیکن جب ناقص ہاتھ والے مقتول کی علامت نظر آئی تو یقین ہو گیا کہ یہ وہی لوگ تھے، جن سے واقعی قتال ہونا چاہیے تھا۔