Blog
Books
Search Hadith

سیدنا معاویہ بن ابی سفیان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی خلافت سے متعلقہ ابواب باب اول: سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی خلافت کا بیان

۔ (۱۲۴۱۱)۔ عَنْ عَمْروِ بْنِ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ قَالَ: سَمِعْتُ جَدِّییُحَدِّثُ أَنَّ مُعَاوِیَۃَ أَخَذَ الْإِدَاوَۃَ بَعْدَ أَبِی ہُرَیْرَۃَیَتْبَعُ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِہَا، وَاشْتَکٰی أَبُوہُرَیْرَۃَ فَبَیْنَا ہُوَ یُوَضِّیئُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَفَعَ رَأْسَہُ إِلَیْہِ مَرَّۃً أَوْ مَرَّتَیْنِ، فَقَالَ: ((یَا مُعَاوِیَۃُ! إِنْ وُلِّیتَ أَمْرًا فَاتَّقِ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ وَاعْدِلْ۔)) قَالَ: فَمَا زِلْتُ أَظُنُّ أَنِّیمُبْتَلًی بِعَمَلٍ لِقَوْلِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَتَّی ابْتُلِیتُ۔ (مسند احمد: ۱۷۰۵۷)

ابو امیہ عمرو بن یحییٰ بن سعید کہتے ہیں: میں نے اپنے دادا سے سنا وہ بیان کرتے تھے کہ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیمار پڑ گئے تھے اوران کے بعد سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے وضو کا برتن سنبھال لیا اور وہ برتن لے کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ساتھ رہنے لگے، ایک دن وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو وضو کرا رہے تھے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک دو دفعہ اپنا سرمبارک ان کی طرف اٹھایا اور فرمایا: معاویہ! گرتجھے حکومت ملے تو اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہنا اور عدل کا دامن تھامے رکھنا۔ سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اس بات کے پیش نظر مجھے یقین تھا کہ مجھے حکومت کے معاملے میں آزمایا جائے گا، بالآخر یہی ہوا۔
Haidth Number: 12411
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۴۱۱) تخریج: رجالہ ثقات رجال الصحیح، غیر ان جد عمرو بن یحیی، وھو سعید بن عمرو، لم یتبین لنا سماعہ من معاویۃ، وجزم الھیثمی فی المجمع ۵/ ۱۸۶ بارسالہ، وضعّفہ الذھبی فی جملۃ ما ضعّفہ من احادیث فضائل معاویۃ فی السیر ۳/ ۳۳۱، وذکر منھا ھذا الحدیث، اخرجہ ابویعلی: ۷۳۸۰، وابن بی شیبۃ: ۱۱/ ۱۴۷، والطبرانی فی الکبیر : ۱۹/ ۸۵۰ (انظر: ۱۶۹۳۳)

Wazahat

فوائد:… یہ روایت تو ضعیف معلوم ہوتی ہے، لیکن درج ذیل حدیث ِ مبارکہ میں مسلمانوں کی جن دو جماعتوں کا ذکر ہے، ان میں سے ایک جماعت سیدنا حسن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی تھی اور ایک سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی، سیدنا حسن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا معاویہ کے حق میں دستبرداری کا اعلان کر دیا تھا اور اس طرح سے امت ِ مسلمہ کا پھر ایک بار ایک حکمران پر اتفاق ہو گیا تھا۔ سیدنا ابو بکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ سیدنا حسن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آ گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے بارے میں فرمایا:: ((اِبْنِیْ ھٰذَا سَیِّدٌ وَلَعَلَّ اللّٰہُ اَنْ یُّصْلِحَ بِہٖ بَیْنَ فِئَتَیْنِ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ۔)) (صحیح بخاری: ۷۱۰۹ ) یہ میرا بیٹا سردار ہے، شاید اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے مسلمانوں کی دو جماعتوں کے مابین صلح کر وا دے۔ پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی پیشین گوئی پوری ہوئی اور جب سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے بعد سیدنا حسن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو مسلمانوں کا خلیفہ منتخب کیا گیا تو وہ چھ ماہ بعد اپنی خلافت سے مستعفی ہو گئے اور سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے حق میں دستبردار ہو گئے۔