Blog
Books
Search Hadith

باب سوم: سیدنا معاویہ کے بعض حالات، خطبوں اور حج کا بیان

۔ (۱۲۴۱۵)۔ حَدَّثَنِی أَبُو عَبْدِ رَبِّہِ قَالَ سَمِعْتُ مُعَاوِیَۃَیَقُولُ: عَلٰی ہٰذَا الْمِنْبَرِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((إِنَّ مَا بَقِیَ مِنَ الدُّنْیَا بَلَائٌ وَفِتْنَۃٌ، وَإِنَّمَا مَثَلُ عَمَلِ أَحَدِکُمْ کَمَثَلِ الْوِعَائِ، إِذَا طَابَ أَعْلَاہُ طَابَ أَسْفَلُہُ، وَإِذَا خَبُثَ أَعْلَاہُ خَبُثَ أَسْفَلُہُ۔)) (مسند احمد: ۱۶۹۷۸)

سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے منبر پر کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دنیا کا جو حصہ اب باقی ہے، وہ محض مصائب اور فتنے ہیں اور تمہارے اعمال کی مثال برتن کی مانند ہے، اگر اس کا اوپر والا حصہ پاک ہو تو نیچے والا حصہ بھی پاک ہوگا اور اگر اوپر والا حصہ ناپاک ہو ا تو نیچے والا بھی ناپاک ہوگا۔
Haidth Number: 12415
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۴۱۵) تخریج: اسنادہ حسن، اخرجہ الطبرانی فی الکبیر : ۱۹/ ۸۶۶، وأخرجہ ابن ماجہ مختصرا: ۴۰۳۵ (انظر: ۱۶۸۵۳)

Wazahat

فوائد:… تقریباً ساڑھے چودہ صدیاں پہلے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر وحی کا نزول شروع ہوا تھا، اس وقت سے لے کر اب تک امت مسلمہ کا کثیر وقت مصیبتوں، آزمائشوں اور فتنوں میں گزرا، خوشحالی اور روحانی تسکین والے زمانے کی مقدار بہت کم رہی، موجودہ زمانہ بھی مسلمانوں کے حق میں کسی بار گراں سے کم نہیں ہے، بلکہ اب تو مسلمان کفر کو غالب اور اپنے اسلام کو مغلوب سمجھنے لگ گئے ہیں اور بعض ممالک کے باشندے دشمنوں کے ظلم و ستم کی چکی میں پس رہے ہیں۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کسی آدمی کے نیک اعمال اس کے باطن کے اچھا ہونے پر دلالت کرتے ہیں، یہی معاملہ برے اعمال کا ہے۔ اس سے ان لوگوں کا ردّ ہوتا ہے، جو بعض برائیوں میں ملوث ہونے اور بعض فرائض سے پہلوتہی برتنے کے باوجود اس پراگندہ خیال کے دعویدار ہیں کہ نیکی کرنے اور برائی ترک کرنے کا تعلق تو دل سے ہے، بظاہر نہ بھی کی جائے تو خیر ہے۔ دراصل ایسے لوگوں کے دلوں میں کجی اور ٹیڑھ پن ہے اور یہ دعوی ان کی بد عملی کا بہانہ ہے۔