Blog
Books
Search Hadith

فصل دوم: سیدنا حسین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا قتل اور ان کے سر کے ساتھ ابن زیاد کا سلوک

۔ (۱۲۴۲۲)۔ عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: أُتِیَ عُبَیْدُ اللّٰہِ بْنُ زِیَادٍ بِرَأْسِ الْحُسَیْنِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، فَجُعِلَ فِی طَسْتٍ، فَجَعَلَ یَنْکُتُ عَلَیْہِ، وَقَالَ فِی حُسْنِہِ شَیْئًا، فَقَالَ أَنَسٌ: إِنَّہُ کَانَ أَشْبَہَہُمْ بِرَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، وَکَانَ مَخْضُوبًا بِالْوَسْمَۃِ۔ (مسند احمد: ۱۳۷۸۴)

انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ عبیداللہ بن زیاد کے پاس سیدنا حسین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا سرلایاگیا، وہ ایک تھال میں رکھا ہوا تھا، تو وہ اپنی لاٹھی سے مارنے لگا اور اس نے ان کے حسن کے بارے میں کچھ نازیبا الفاظ بھی کہے، سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: یہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ سب لوگوں سے زیادہ مشابہت رکھتے تھے، ان کے بال وسمہ سے رنگین تھے۔
Haidth Number: 12422
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۴۲۲) تخریج: اخرجہ البخاری: ۳۷۴۸ (انظر: ۱۳۷۴۸)

Wazahat

فوائد:… حافظ ابن حجر نے کہا: اکثر اہل علم کے قول کے مطابق سیدنا حسین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ شعبان سن ۴ ہجری میں پیدا ہوئے اور یوم عاشورا یعنی ۱۰ محرم ۶۱ سن ہجری کو عراق کی سرزمین میں کربلا کے مقام پر شہید ہو گئے، حقیقت ِ حال یہ تھی کہ جب سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے وفات پائی اور ان کے بعد یزید مسند خلافت پر متمکن ہوا تو اہل کوفہ نے سیدنا حسین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے خط و کتابت کی کہ وہ تو ان کی اطاعت کریں گے، نہ کہ یزید کی، پس سیدنا حسین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کوفہ والوں کی طرف روانہ ہو گئے، لیکن ان سے پہلے عبید اللہ بن زیاد کوفہ پہنچ گیا اور اس نے اکثر لوگوں کو سیدنا حسین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے دور کر دیا، بعض لوگ رغبت کی وجہ سے اور بعض ڈر کی وجہ سے سیدنا حسین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا ساتھ چھوڑ گئے اور ابن زیاد نے سیدنا حسین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے چچا زاد سیدنا مسلم بن عقیل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بھی قتل کر دیا، سیدنا حسین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے لوگوں سے بیعت لینے کے لیے ان کو بھیجا تھا، پھر ابن زیاد نے ایک لشکر تیار کیا اور سیدنا حسین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے جنگ شروع کر دی، یہاں تک کہ نواسۂ رسول اور ان کے اہل بیت کے کافی افراد شہید ہو گئے، یہ ایک مشہور واقعہ ہے، ہم اس کی طوالت میں نہیں پڑنا چاہتے۔ (فتح الباری: ۷/ ۹۶) یہ ایک سیاہ دھبہ ہے، جس نے امت ِ مسلمہ کی تاریخ کو سیاہ کر دیا، خاتم النّبیین ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا نواسہ بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی امت کے ظلم کا لقمہ بن گیا۔