Blog
Books
Search Hadith

باب سوم: یزید بن معاویہ کے عہد میں وقوع پذیر ہونے والے ایک انتہائی المناک واقعہ حرہ کا بیان

۔ (۱۲۴۲۸)۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ مَوْلَی الْمَہْرِیِّ، أَنَّہُ جَائَ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ لَیَالِیَ الْحَرَّۃِ، فَاسْتَشَارَہُ فِی الْجَلَائِ مِنَ الْمَدِینَۃِ، وَ شَکَا إِلَیْہِ أَسْعَارَہَا وَکَثْرَۃَ عِیَالِہِ، وَأَخْبَرَہُ أَنَّہُ لَا صَبْرَ لَہُ عَلٰی جَہْدِ الْمَدِینَۃِ، فَقَالَ: وَیْحَکَ! لَا آمُرُکَ بِذٰلِکَ، إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ: ((لَا یَصْبِرُ أَحَدٌ عَلٰی جَہْدِ الْمَدِینَۃِ وَلَأْوَائِہَا فَیَمُوتُ إِلَّا کُنْتُ لَہُ شَفِیعًا أَوْ شَہِیدًایَوْمَ الْقِیَامَۃِ إِذَا کَانَ مُسْلِمًا۔)) (مسند احمد: ۱۱۵۷۵)

مولائے مہری ابو سعید سے روایت ہے کہ وہ واقعہ حرہ کے دوران سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گئے اور مدینہ منورہ سے باہر کسی دوسری جگہ جانے کی بابت ان سے مشورہ طلب کیا اور بطور شکوہ کہا کہ اس کے اہل و عیال بہت ہیں اور یہاں کافی مہنگائی ہے، اس لیے وہ یہاں کی مشقت کو برداشت نہیں کرسکتا، انہوں نے فرمایا: تجھ پر افسوس ہے،میں تمہیں اس بات کا مشورہ نہیں دے سکتا، کیونکہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے سنا ہے: جو مسلمان مدینہ منورہ میں پیش آنے والی مشکلات و مصائب کو برداشت کرے اور اسی حال میں وفات پا جائے تو میں قیامت کے روز اس کے حق میں سفارشی ہوں گا، یا یوں فرمایا کہ اس کے حق میں گواہ ہوں گا۔
Haidth Number: 12428
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۴۲۸) تخریج: اخرجہ مسلم: ۱۳۷۴(انظر: ۱۱۵۵۴)

Wazahat

فوائد:… یزید کی بیعت سے دستبردار ہونے والے لوگ اہل مدینہ ہیں، پھر اسی کے نتیجے میں حرّہ کی جنگ پیش آ ئی تھی اور امت ِ مسلمہ کی تاریخ متأثر ہو گئی۔ جب یزید بن معاویہ کو اصل حالات کا علم ہوا تو اس نے مسلم بن عقبہ سے کہا: ایک ہزار چیدہ جنگ جو ہمراہ لے کر مدینہ پہنچو، لوگوں کو اطاعت کی طرف بلاؤ، اگر وہ اطاعت اختیار کر لیں تو بہتر ہے، ورنہ جنگ کر کے سب کو سیدھا کر دو، اس حکم سے تیسرے روز یہ فوج دمشق سے روانہ ہوئی، یزید نے رخصت کرتے وقت مسلم کو نصیحت کی جہاں تک ممکن ہو نرمی اور درگزر سے کام لینا، بصورت ِ دیگر کشت و خون اور قتل و غارت کی عام اجازت ہے۔ شامی لشکر مدینہ منورہ پہنچ گیا اور بیعت کی دعوت دی، مگر اہل مدینہ لڑائی پر آمادہ ہو گئے، آخر مسلم حرّ کی جانب سے مدینہ پر حملہ آور ہوا، اہل مدینہ نے بڑی بہادری سے مقابلہ کیا اور لشکر شام کا منہ پھیر پھیر دیا، لیکن مسلم بن عقبہ کی بہادری اور تجربہ کاری سے اہل مدینہ کو شکست ہوئی، بہت سے سرداران مدینہ جنگ میںکام آئے، کل ایک ہزار کے قریب آدمی مارے گئے، جن میںتین سو سے زائد شرفائے قریش و انصار شامل تھے، فتح مند فوج نے مدینہ میں داخل ہو کر تین دن تک تو قتل عام کیا، چوتھے دن بیعت کا حکم دیا گیا، جس نے مسلم کے ہاتھ پر بیعت کی، وہ بچ گیا اور جس نے بیعت سے انکار کیا، وہ قتل ہوا، یہ واقعہ ذوالحجہ سنہ ۶۳ ہجری میں پیش آیا۔