Blog
Books
Search Hadith

فصل: حرّہ میں لڑنے والے لشکر کو یزید کا مکہ کی طرف سیدنا ابن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے مقابلہ کے لیے روانہ کرنے اور جا کر کعبہ کو جلانے کا بیان

۔ (۱۲۴۳۱)۔ عَنْ مَیْمُونَۃَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ذَاتَ یَوْمٍ: ((کَیْفَ أَنْتُمْ إِذَا مَرِجَ الدِّینُ، وَظَہَرَتِ الرَّغْبَۃُ، وَاخْتَلَفَتِ الْإِخْوَانُ، وَحُرِّقَ الْبَیْتُ الْعَتِیقُ۔)) (مسند احمد: ۲۷۳۶۶)

سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک دن فرمایا: اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا، جب دین میں فساد پیدا ہو جائے گا، خیر کی بجائی شرّ کی رغبت پیدا ہو جائے گی، بھائیوں میں اختلاف پڑ جائے گا اور بیت اللہ کو جلا دیا جائے گا۔
Haidth Number: 12431
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۴۳۱) تخریج: اسنادہ حسن، اخرجہ الطبرانی فی الکبیر : ۲۴/ ۱۴، وابن ابی شیبۃ: ۱۵/۴۷ (انظر:۲۶۸۲۹)

Wazahat

فوائد:… سیدنا عبد اللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی حکومت مکہ معظمہ میں سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی وفات کے بعد ہی سے قائم تھی اور انھوں نے یزید کے عہد ِ حکومت میں مکہ پر کبھی یزید کی حکومت قائم نہیں ہونے دی، یزید کے مرنے کے بعد انھوں نے لوگوں سے بیعت ِ خلافت کی اور بہت جلد شام کے بعض مقامات کے ساتھ تمام عالم اسلام میں وہ خلیفہ تسلیم کر لیے گئے۔ واقعہ حرّہ سے فارغ ہو کر مسلم بن عقبہ اپنی فوج کو لے کر سیدنا عبد اللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے مقابلے کے لیے مکہ کی جانب روانہ ہوا، راستے میں بیمار پڑ گیا اور حصین بن نمیر کو اپنی جگہ سپہ سالار مقرر کر کے مقام ابواء پر خود مر گیا، مدینہ سے فرار ہونے والے لوگ بھی مکہ پہنچ گئے اور اس موقع پر خوارج نے بھی سیدنا عبد اللہ بن زبیر کی مدد کرنا مناسب سمجھی اور اہل حجاز نے اس سال حج کے موقع پر سیدنا عبد اللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بیعت کر لی۔ بہرحال لشکرِ شام تو مکہ کے قریب پہنچ گیا اور ۲۷ محرم ۶۴ سن ہجری کو لڑائی شروع ہو گئی اور ۳ ربیع الاول تک جاری رہی، اگرچہ فتح و شکست کا فیصلہ تو نہیں ہوا، لیکن شامی فوجوں نے منجنیق نصب کر کے خانہ کعبہ پر سنگ باری شروع کر دی، روئی اور گندھک اور رال کے گولے بنا بنا کر اور جلا جلا کر پھینکے، جس سے خانہ کعبہ کا تمام غلاف جل گیا اور دیواریں سیاہ ہو گئیں، پتھروں کے صدمہ سے خانہ کعبہ کی دیواریں شکستہ ہو گئیں اور چھت گر گئی۔ یہ یزید بن معاویہ کی خلافت کا ایک نہایت نا خوشگوار واقعہ تھا۔ تفصیل کے لیے کتب ِ تاریخ کا مطالعہ کریں۔