Blog
Books
Search Hadith

مختار ثقفی کا ظہور

۔ (۱۲۴۵۳)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّہُ کَانَ عِنْدَہُ رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ الْکُوفَۃِ، فَجَعَلَ یُحَدِّثُہُ عَنِ الْمُخْتَارِ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: إِنْ کَانَ کَمَا تَقُولُ فَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((إِنَّ بَیْنَیَدَیِ السَّاعَۃِ ثَلَاثِینَ کَذَّابًا۔)) (مسند احمد: ۵۹۸۵)

سیدناابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کسی کوفی کے ہاں تھے، وہ ان کو مختار کے بارے میںکچھ باتیں سنانے لگا، سیدناابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے سنا کہ قیامت سے پہلے تیس جھوٹے دجال پیدا ہوں گے۔
Haidth Number: 12453
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۴۵۳) تخریج: صحیح لغیرہ (انظر: ۵۹۸۵)

Wazahat

فوائد:… رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((إِنَّ فِی ثَقِیْفٍ کَذَّاباً وَمُبِیْراً۔)) وَرَدَ مِنْ حَدِیْثِ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیْقِ، وَعَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُمَرَ، وَسَلَامَۃَ بِنْتِ الْحَرِّ الْجَعْفِیَّۃِ فَعَنْ أَسْمَائَ أَنَّھَا قَالَتْ لِلْحُجَّاجِ: أَمَا إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَدَّثَنَا: ((إِنَّ فِی ثَقِیْفٍ کَذَّاباً وَمُبِیْراً۔)) قَالَتْ: فَأَمَّا الْکَذَّابُ، فَقَدْ رَأَیْنَاہُ، وَأَمَّا الْمُبِیْرُ، فَلَا إِخَالُکَ إِلاَّ إِیَّاہُ، ثقیف قبیلہ میں ایک کذاب ہو گا اور ایک مہلِک (یعنی ہلاک کرنے والے)۔ یہ حدیث سیدہ اسما بنت ابو بکر صدیق، سیدنا عبداللہ بن عمر اور سیدہ سلامہ بنت حر جعفیہ سے مروی ہے، سیدہ اسماء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ انھوں نے حجاج سے کہا: آگاہ ہو جا! رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں بیان کیا تھا کہ ثقیف قبیلہ میں ایک کذاب ہو گا اور ایک مہلِک۔ کذاب تو ہم نے دیکھ لیا، رہا مسئلہ مہلِک کا، تو میں تو یہی سمجھ پا رہی ہوں کہ وہ تو ہی ہے۔ (ملاحظہ ہو: مسلم: ۷/۱۹۰، ۱۹۱،ترمذي: ۲۲۲۰ و ۳۹۴۴، أحمد: ۲/۲۶، ۸۷، ۹۱، ۹۲، صحیحہ:۳۵۳۸) ہوازن کے ایک قبیلہ کے باپ کا نام قسی بن منبہ بن بکر بن ہوازن تھا، اس کو ثقیف کہتے تھے۔ (تحفۃ الاحوذی: ۳/۲۲۷) امام ترمذی نے یہ حدیث روایت کرنے کے بعد کہا: ویقال الکذاب المختار بن ابی عبید والمبیر الحجاج بن یوسف، یعنی: کہا جاتا ہے کہ کذاب سے مراد مختار بن ابی عبید اور مہلِک سے مراد حجاج بن یوسف ہے، مختار بن ابی عبید کا یہ دعوی تھا کہ جبریل امین اس کے پاس بھی آتے ہیں، رہا مسئلہ حجاج بن یوسف کا تو مسلمانوں کو تہہ تیغ کرنے اور ان کو موت کے گھاٹ اتارنے کے سلسلے میں اس کا بد کردار بلا مقابلہ رہا۔ اس حدیث میں تیس جھوٹوں کا ذکر ہے، اس کی تفصیل درج ذیل ہے: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاتم النّبیین ہیں، آپ کے بعد کوئی نبی آیا ہے نہ آئے گا اور ایسا دعوی کرنے والا جھوٹا، کذاب اور دجال قرار پائے گا۔ ذہن نشین رہے کہ اس حدیث سے وہ مدعیانِ نبوت مراد نہیں جنھوں نے مطلق طور پر نبوت کا دعوی کیا، کیونکہ ایسے لوگ تو بہت زیادہ ہیں۔ احادیث میں جن تیس کذابوں کا ذکر ہے، ان سے مراد وہ کم بخت ہیں، جن کو اس دعوی کی وجہ سے شان و شوکت ملی اور ان کو اپنی نبوت پر واقعی شبہ ہونے لگا، پھر لوگوں کی معقول تعداد بھی ان کے ساتھ ہو گئی۔ جیسے مرزا غلام احمد قادیانی کا مسئلہ ہے۔ امام البانی ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ کہتے ہیں: جن دجّالوں نے نبوت کا دعویٰ کیا، ان میں سے ایک مرزا غلام احمد قادیانی ہندی ہے، جس نے ہند پر برطانوی استعمار کے عہد میں یہ دعوی کیا تھا کہ وہ امام مہدی ہے، پھر اس نے اپنے آپ کو عیسی علیہ السلام باور کرایا اور بالآخر نبوت کا دعوی کر دیا، قرآن و سنت کا علم نہ رکھنے والے کئی جاہلوں نے اس کی پیروی کی۔ ہند اور شام کے ایسے باشندوں سے میری ملاقات ہوئی، جو اس کی نبوت کے قائل تھے۔ میرے اور ان کے مابین کئی مناظرے اور بحث مباحثے ہوئے، ان میں سے ایک تحریری مناظرہ بھی تھا۔ ان مناظروںمیں ان کا دعوی تھا کہ ان کا عقیدہ یہ ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بعد کئی انبیاء آئیں گے، ان میں سے ایک مرزا غلام احمد قادیانی ہے۔ شروع شروع میں انھوں نے ورغلانا اور پھسلانا چاہا اور مناظرہ کے اصل موضوع سے صرف نظر کرنا چاہا۔ لیکن میں نے ان کے حیلوں بہانوں کا انکار کیا اور اصل موضوع پر ڈٹا رہا۔ پس وہ بری ہزیمت سے دوچار ہوئے اور حاضرین مجلس کو پتہ چل گیا کہ یہ باطل پرست قوم ہے۔ ان کے کچھ دوسرے عقائد بھی باطل اور اجماعِ امت کے مخالف ہیں، بطورِ مثال: جسمانی بعث کا انکار کرنا اور یہ کہنا کہ جنت و جہنم کا تعلق روح سے ہے، نہ کہ جسم سے۔ کافروں کو دیا جانے والا عذاب بالآخر منقطع ہو جائے گا۔ جنوں کا کوئی وجود نہیں ہے اور جن جنوں کا قرآن مجید میں ذکر ہے، وہ حقیقت میں انسانوں کی ایک جماعت ہے۔ جب یہ لوگ قرآن کی کوئی آیت اپنے عقائد کے مخالف پاتے ہیں تو باطنیہ اور قرامطہ جیسے باطل فرقوں کی طرح اس کی غیر مقبول اور قابل انکار تاویل کرتے ہیں۔ اسی لیے انگریز مسلمانوں کے خلاف ان کی تائید و نصرت کرتے تھے۔ مرزا قادیانی کہتا تھا کہ مسلمانوں پر انگریزوں سے جنگ کرنا حرام ہے۔ میں نے ان پر ردّ کرنے کے لیے کئی کتابیں تالیف کیں اور ان میں یہ وضاحت کی کہ یہ فرقہ جماعۃ المسلمین سے خارج ہے۔ ان کا مطالعہ کرنا چاہیے۔ (صحیحہ: ۱۶۸۳)