Blog
Books
Search Hadith

باب پنجم: عبدالملک بن مروان کا حجاج بن یوسف کو مصعب بن زبیر سے لڑنے کے لیے عراق کی طرف روانہ کرنا

۔ (۱۲۴۵۴)۔ حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ، أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِی ہِنْدٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَہْلِ الشَّامِ یُقَالُ لَہُ: عَمَّارٌ، قَالَ: أَدْرَبْنَا عَامًا ثُمَّ قَفَلْنَا، وَفِینَا شَیْخٌ مِنْ خَثْعَمٍ، فَذُکِرَ الْحَجَّاجُ فَوَقَعَ فِیہِ وَشَتَمَہُ، فَقُلْتُ لَہُ: لِمَ تَسُبُّہُ وَہُوَ یُقَاتِلُ أَہْلَ الْعِرَاقِ فِی طَاعَۃِ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ؟ فَقَالَ: إِنَّہُ ہُوَ الَّذِی أَکْفَرَہُمْ، ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((یَکُونُ فِی ہٰذِہِ الْأُمَّۃِ خَمْسُ فِتَنٍ۔)) فَقَدْ مَضَتْ أَرْبَعٌ وَبَقِیَتْ وَاحِدَۃٌ وَہِیَ الصَّیْلَمُ، وَہِیَ فِیکُمْیَا أَہْلَ الشَّامِ، فَإِنْ أَدْرَکْتَہَا فَإِنْ اسْتَطَعْتَ أَنْ تَکُونَ حَجَرًا فَکُنْہُ، وَلَا تَکُنْ مَعَ وَاحِدٍ مِنَ الْفَرِیقَیْنِ أَلَا فَاتَّخِذْ نَفَقًا فِی الْأَرْضِ، وَقَدْ قَالَ حَمَّادٌ: وَلَا تَکُنْ، وَقَدْ حَدَّثَنَا بِہِ حَمَّادٌ قَبْلَ ذَا، قُلْتُ: أَأَنْتَ سَمِعْتَہُ مِنَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ: یَرْحَمُکَ اللّٰہُ أَفَلَا کُنْتَ أَعْلَمْتَنِی أَنَّکَ رَأَیْتَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَتّٰی أُسَائِلَکَ؟ (مسند احمد: ۲۰۹۷۲)

داؤ د بن ابی ہند نے عمار نامی ایک شخص سے بیان کیا، جس کا تعلق ملک شام سے تھا، اس نے کہا: ایک سال ہم روم کی طرف گئے اور وہاں سے واپس آئے، ہمارے قافلے میں قبیلہ خثعم کا ایک آدمی بھی تھا، اس نے حجاج کا ذکر کیا اور اسے خوب برا بھلاکہنے لگا، میں نے اس سے کہا:آپ اسے گالیاں کیوں دیتے ہیں؟ وہ تو امیر المومنین کے حکم کو بجا لاتے ہوئے اہل عراق سے بر سر پیکار ہے، اس نے کہا:اس نے تو انہیں کفر میں مبتلا کیا ہوا ہے، پھر اس نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے سنا کہ اس امت میں پانچ بڑے بڑے فتنے رونما ہوں گے۔ ان میں سے چار وقوع پذیر ہو چکے ہیں اور ایک باقی ہے اور وہ بہت بڑا فتنہ ہوگا، اہل شام یاد رکھو وہ فتنہ تمہارے اندر رونماہوگا، اگر تم اس فتنہ کو پاؤ تو اگر ہوسکے تو پتھر بن جانا یعنی دو فریقوں میں سے کسی ایک کا بھی ساتھ نہ دینا، بلکہ ہوسکے تو زمین میں سرنگ بنا کر چھپ جانا، میں نے کہا:کیا آپ نے خود یہ حدیث رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، میںنے کہا: اللہ آپ پر رحم فرمائے، آپ نے پہلے کیوں نہیں بتلایا کہ آپ نبی کی زیارت سے مشرف ہوچکے ہیں، تاکہ میں آپ سے مزید کچھ دریافت کرلیتا۔
Haidth Number: 12454
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۴۵۴) تخریج: اسنادہ ضعیف لجھالۃ عمار الرجل الشامی، وزعم بعضھم انہ لہ صحبۃ، ولا یصح، فالصحیح انہ تابعی، اخرجہ ابن الاثیر فی اسد الغابۃ : ۶/ ۳۹۲ (انظر: ۲۰۶۹۶)

Wazahat

Not Available