Blog
Books
Search Hadith

یزید بن عبدالملک کی خلافت یزید بن عبد الملک کی اطاعت سے یزید بن مہلب کا خروج

۔ (۱۲۴۶۳)۔ حَدَّثَنَا یُونُسُ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ الْیَشْکُرِیُّ، حَدَّثَنَا شَیْخٌ کَبِیرٌ مِنْ بَنِی عُقَیْلٍیُقَالُ لَہُ: عَبْدُ الْمَجِیدِ الْعُقَیْلِیُّ، قَالَ: انْطَلَقْنَا حُجَّاجًا لَیَالِیَ خَرَجَ یَزِیدُ بْنُ الْمُہَلَّبِ، وَقَدْ ذُکِرَ لَنَا أَنَّ مَائً بِالْعَالِیَۃِ،یُقَالُ لَہُ: الزُّجَیْجُ، فَلَمَّا قَضَیْنَا مَنَاسِکَنَا جِئْنَا حَتّٰی أَتَیْنَا الزُّجَیْجَ، فَأَنَخْنَا رَوَاحِلَنَا، قَالَ: فَانْطَلَقْنَا حَتّٰی أَتَیْنَا عَلٰی بِئْرٍ،ٔعَلَیْہِ أَشْیَاخٌ مُخَضَّبُونَ یَتَحَدَّثُونَ، قَالَ: قُلْنَا: ہٰذَا الَّذِی صَحِبَ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَیْنَ بَیْتُہُ؟ قَالُوْا: نَعَمْ، صَحِبَہُ وَہٰذَاکَ بَیْتُہُ، فَانْطَلَقْنَا حَتّٰی أَتَیْنَا الْبَیْتَ فَسَلَّمْنَا، قَالَ: فَأَذِنَ لَنَا فَإِذَا ہُوَ شَیْخٌ کَبِیرٌ مُضْطَجِعٌ، یُقَالُ لَہُ: الْعَدَّائُ بْنُ خَالِدٍ الْکِلَابِیُّ، قُلْتُ: أَنْتَ الَّذِی صَحِبْتَ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّیاللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ، وَلَوْلَا أَنَّہُ اللَّیْلُ لَأَقْرَأْتُکُمْ کِتَابَ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِلَیَّ، قَالَ: فَمَنْ أَنْتُمْ؟ قُلْنَا: مِنْ أَہْلِ الْبَصْرَۃِ، قَالَ: مَرْحَبًا بِکُمْ، مَا فَعَلَ یَزِیدُ بْنُ الْمُہَلَّبِ؟ قُلْنَا: ہُوَ ہُنَاکَ یَدْعُو إِلٰی کِتَابِ اللّٰہِ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی وَإِلٰی سُنَّۃِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فِیمَا ہُوَ مِنْ ذَاکَ، فِیمَا ہُوَ مِنْ ذَاکَ، قَالَ: قُلْتُ: أَیًّا نَتَّبِعُ ہٰؤُلَائِ أَوْ ہٰؤُلَائِ یَعْنِی أَہْلَ الشَّامِ أَوْ یَزِیدَ، قَالَ: إِنْ تَقْعُدُوْا تُفْلِحُوْا وَتَرْشُدُوا، إِنْ تَقْعُدُوْا تُفْلِحُوْا وَتَرْشُدُوْا، لَا أَعْلَمُہُ إِلَّا قَالَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَیَوْمَ عَرَفَۃَ وَہُوَ قَائِمٌ فِی الرِّکَابَیْنِیُنَادِی بِأَعْلٰی صَوْتِہِ: ((یَا أَیُّہَا النَّاسُ! أَیُّیَوْمِکُمْ ہٰذَا؟)) قَالُوْا: اللّٰہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ، قَالَ: ((فَأَیُّ شَہْرٍ شَہْرُکُمْ ہٰذَا؟)) قَالُوْا: اللّٰہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ، قَالَ: ((فَأَیُّ بَلَدٍ بَلَدُکُمْ ہٰذَا؟)) قَالُوْا: اللّٰہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ، قَالَ: ((یَوْمُکُمْیَوْمٌ حَرَامٌ، وَشَہْرُکُمْ شَہْرٌ حَرَامٌ، وَبَلَدُکُمْ بَلَدٌ حَرَامٌ۔)) قَالَ: فَقَالَ: ((أَلَا إِنَّ دِمَائَکُمْ وَأَمْوَالَکُمْ عَلَیْکُمْ حَرَامٌ، کَحُرْمَۃِیَوْمِکُمْ ہٰذَا، فِی شَہْرِکُمْ ہٰذَا، فِی بَلَدِکُمْ ہٰذَا، إِلٰییَوْمِ تَلْقَوْنَ رَبَّکُمْ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی، فَیَسْأَلُکُمْ عَنْ أَعْمَالِکُمْ۔)) قَالَ: ثُمَّ رَفَعَ یَدَیْہِ إِلَی السَّمَائِ فَقَالَ: ((اللَّہُمَّ اشْہَدْ عَلَیْہِمْ، اللَّہُمَّ اشْہَدْ عَلَیْہِمْ۔)) ذَکَرَ مِرَارًا فَلَا أَدْرِی کَمْ ذَکَرَہُ۔ (مسند احمد: ۲۰۶۰۲)

قبیلہ بنو عقیل کے ایک بڑے شیخ عبدالمجید عقیلی نے بیان کیاکہ جن دنوں یزید بن مہلب نے یزید بن عبدالملک کے خلاف خروج کیا، ان دنوں ہم حج کرنے کے لیے گئے، ہمارے سامنے العالیہ کے نواح میں الزجیج نامی ایک مقام کا ذکر کیا گیا، ہم جب مناسک حج سے فارغ ہوئے تو الزجیج پہنچے، ہم نے وہاں اپنی سواریوں کو بٹھایا اور ہم چلتے چلتے ایک کنوئیں پر جا پہنچے، وہاں کچھ بزرگ لوگ بیٹھے باتیں کر رہے تھے، ان کے بال رنگے ہوئے تھے، ہم نے پوچھا، یہاں جو آدمی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا صحابی ہے، اس کا گھر کہاں ہے؟لوگوں نے بتلایا کہ ہاں وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا صحابی ہے اور وہ اس کا گھر ہے، ہم اس کے گھر چلے، ہم نے جا کر انہیں سلام کہا، تو انہوں نے ہمیں اندر آنے کی اجازت دے دی، وہ ایک عمر رسیدہ بزرگ آدمی تھے، وہ لیٹے ہوئے تھے ان کا نام عداء بن خالد کلابی تھا،میں نے کہا: کیا آپ ہی وہ شخص ہیں جنہیں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی صحبت کا شرف حاصل ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں! اگر اب رات نہ ہوتی تو میں تمہیں وہ خط پڑھاتا جو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے لکھا تھا،انہوں نے کہا تم کون ہو؟ ہم نے کہا: ہم بصرہ کے باشندے ہیں،انہوںنے کہا: آپ کی آمد مبارک ہو، بزید بن مہلب کیا کر رہا ہے؟ ہم نے بتلایا کہ وہ وہاں اللہ تبارک و تعالیٰ کی کتاب اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سنت کی طرف دعوت دیتا ہے، انہوںنے کہا: اس کی وہاں کیا پوزیشن ہے؟ میں نے پوچھا، ہم وہاں کس کا ساتھ دیں؟ اہل شام یا یزید کا؟ انہوں نے فرمایا: اگر تم غیر جانب دار ہو کر ایک طرف ہو کر بیٹھ رہو تو فلاح پاؤ گے اور کامیاب رہوگے، انہوں نے یہ بات تین دفعہ دہرائی اور کہامیں نے عرفہ کے دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کودیکھا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سواری پر کھڑے بلند آواز سے فرما رہے تھے،: لوگو! آج کونسا دن ہے؟ لوگوں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جاتنے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ کونسا مہینہ ہے؟ لوگوںنے کہا: اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ کونسا شہر ہے؟ لوگوں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارا آج کا دن حرمت والا ہے، یہ مہینہ بھی حرمت والا ہے، یہ شہر بھی حرمت والا ہے، خبردار! تمہارے خون اور اموال قیامت تک ایک دوسرے پر اسی طرح حرام ہیں، جس طرح آج کے دن کی اس مہینے اور اس شہر میں حرمت ہے، پس وہ تم سے ملاقات کے دن تمہارے اعمال کی بابت پوچھ گچھ کرے گا۔ پھر آپ نے اپنے دونوں ہاتھ آسمان کی طرف اٹھائے اور فرمایا: یااللہ گواہ رہنا یا اللہ ان پر گواہ رہنا۔ انہوں نے اس بات کا کئی دفعہ ذکر کیا مجھے یاد نہیں کہ کتنی دفعہ کیا۔
Haidth Number: 12463
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۴۶۳) تخریج: حدیث صحیح، اخرجہ الطبرانی فی الکبیر : ۱۸/ ۱۳، والبخاری فی التاریخ الکبیر : ۷/ ۸۶ (انظر: ۲۰۳۳۶)

Wazahat

فوائد:… یزید بن عبد الملک کی مدت ِ خلافت چار سال اور ایک ماہ ہے، یہ ۲۵ شعبان سنہ ۱۰۵ ہجری کوبلقاء کے مقام پر ۳۸ برس کی عمر میں فوت ہوئے۔