Blog
Books
Search Hadith

باب اول: امت محمدیہ کی فضیلت کا بیان

۔ (۱۲۴۷۳)۔ (وَعَنْہُ اَیْضًا) قَالَ: عَنْ أَبِی مُوسَی قَالَ: أَمَانَانِ کَانَا عَلٰی عَہْدِ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رُفِعَ أَحَدُہُمَا وَبَقِیَ الْآخَرُ: {وَمَا کَانَ اللّٰہُ لِیُعَذِّبَہُمْ وَأَنْتَ فِیہِمْ وَمَا کَانَ اللّٰہُ مُعَذِّبَہُمْ وَہُمْ یَسْتَغْفِرُونَ} [الانفال: ۳۳]۔ (مسند احمد: ۱۹۸۳۶)

سیدنا ابو موسیٰ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کی طرف سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانہ میں اس امت کو دو ضمانتیں حاصل تھیں، اب ان میں سے ایک ضمانت تو اٹھا لی گئی ہے اور دوسری ابھی تک باقی ہے، امان کی ان دو قسموں کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:{وَمَا کَانَ اللّٰہُ لِیُعَذِّبَہُمْ وَأَنْتَ فِیہِمْ وَمَا کَانَ اللّٰہُ مُعَذِّبَہُمْ وَہُمْ یَسْتَغْفِرُونَ} … اور اللہ تعالیٰ ایسا نہیں کرے گا کہ آپ کے ہوتے ہوئے ان کو عذاب دے اور اللہ تعالیٰ ان کو عذاب نہیں دے گا، اس حالت میں کہ وہ استغفار بھی کرتے ہوں گے۔
Haidth Number: 12473
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۴۷۳) تخریج: صحیح لغیرہ، أخرجہ الترمذی: ۳۰۸۲ (انظر:۱۹۶۰۷)

Wazahat

فوائد:… اللہ تعالیٰ کے عذاب سے امن و امان کے دو اسباب تھے، ایک نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی موجودگی اور دوسرا استغفار، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وفات سے ایک سبب ختم ہو چکا ہے اور استغفار کا سبب باقی ہے۔ اس آیت سے استغفار کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے۔