Blog
Books
Search Hadith

باب اول: امت محمدیہ کی فضیلت کا بیان

۔ (۱۲۴۷۶)۔ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ، حَدَّثَنَا أَبُو أَیُّوبَ صَاحِبُ الْبَصْرِیِّ سُلَیْمَانُ بْنُ أَیُّوبَ، حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ دِینَارٍ، عَنْ أَبِیہِ قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُقَالُ لَہُ: مَیْمُونُ بْنُ سُنْبَاذَ، یَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: ((قِوَامُ أُمَّتِی بِشِرَارِہَا۔)) قَالَہَا ثَلَاثًا۔ (مسند احمد: ۲۲۳۳۴)

سیدنا میمون بن سنباذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نامی ایک صحابی سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میر ی امت کا استحکام برے لوگوں سے ہوگا۔ یہ بات آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین بار ارشاد فرمائی۔
Haidth Number: 12476
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۱۲۴۷۶) تخریج: اسنادہ ضعیف، ومتنہ منکر، ھارون بن دینار العجلی البصری ضعیف وابوہ دینار مجھول، ومیمون بن سنباذ مختلف فی صحبتہ، اخرجہ الطبرانی فی المعجم الکبیر : ۲۰/ ۸۳۵ (انظر: ۲۱۹۸۵)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث کے دومفہوم بیان کیے گئے ہیں: (۱) سیدنا عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((إِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ لَیُؤَیِّدُ ھٰذَا الدِّیْنَ بِالرَّجُلِ الْفَاجِرِ۔)) … اللہ تعالیٰ اس دین کو فاجر آدمی کے ذریعے مضبوط کرے گا۔ (صحیح ابن حبان: ۱۶۰۷، طبرانی کبیر: ۸۹۶۳،۹۰۹۴، صحیحہ: ۱۶۴۹) اللہ تعالیٰ ایسے آدمی کے ذریعے اپنے دین کی نصرت کیسے کرتا ہے، اس کی ایک صورت درج ذیل حدیث میں بیان کی گئی ہے۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ غزوۂ حنین میں شریک تھے، ایک آدمی مسلمان ہونے کا دعوی کرتا تھا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے بارے میں یہ فرما دیا کہ یہ جہنمی ہے۔ جب ہم نے جنگ لڑنا شروع کی تو اس آدمی نے (لشکرِ اسلام کی طرف سے) بڑی زبردست لڑائی کی۔ خود اس کو بھی ایک زخم لگ گیا۔ کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! جس آدمی کے بارے میں آپ نے فرمایا تھا کہ وہ جہنمی ہے، وہ تو آج بہت خوب لڑا اور شہید ہو گیا؟ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ جہنمی ہے۔ قریب تھا کہ بعض مسلمان آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اس قول کی وجہ سے شک میں پڑ جائیں۔ اتنے میں کہا گیا کہ وہ آدمی تو ابھی تک نہیں مرا، لیکن شدید زخمی ضرور ہے۔ رات کا وقت تھا، اس نے زخم پر صبر نہ کیا اور خود کشی کر لی، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس صورتحال پر مطلع کیا گیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ اکبر، میں گواہی دیتا ہوں کہ میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو حکم دیا کہ وہ یہ اعلان کریں: جنت میں صرف مسلمان داخل ہو گا اور بیشک اللہ تعالیٰ فاجر آدمی کے ذریعے اس دین کو مضبوط کرتا ہے۔ (بخاری: ۳۰۶۲، مسلم) (۲) اس سے مراد یہ ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی امت کے اکثر زمانے میں برے اور ظالم امراء و حکام رہیں گے، جبکہ بیچ میں اللہ تعالیٰ کے دین کا کام بھی ہوتا رہے گا، گویا برے لوگ اس امت کے استحکام کاسبب بنے ہوئے ہیں۔